سندھ پولیس کو جدید ترین آلات ، اسلحہ بہترین تربیت سے آراستہ کیا ہے،مراد علی شاہ

تمام تر بھرتیاں خالصتاً میرٹ پر کی گئی ، سندھ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے پولیس میں 310 نئے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کی تقرری پہلے مرحلے میں ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں اقلیتی کوٹے کے مزید اے ایس آئیز کی جلد تقرری کی جائے گی، وزیراعلی سندھ ض* یقین ہے کہ نئے تعینات ہونے والے اے ایس آئیز صوبے کے عوام کی ایمانداری اور لگن کے ساتھ خدمت کریں گے اپنے 30 سے 35 سالہ طویل کیریئر میں کامیابیاں حاصل کریں گے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب

جمعرات 20 فروری 2020 23:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2020ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انکی حکومت نے سندھ پولیس کو جدید ترین آلات ، اسلحہ اور بہترین تربیت سے آراستہ کیا ہے اور تمام تر بھرتیاں خالصتاً میرٹ پر کی گئی ہیں۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے پولیس میں 310 نئے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کی تقرری پہلے مرحلے میں ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں اقلیتی کوٹے کے مزید اے ایس آئیز کی جلد تقرری کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نئے تعینات ہونے والے اے ایس آئیز صوبے کے عوام کی ایمانداری اور لگن کے ساتھ خدمت کریں گے اور اپنے 30 سے 35 سالہ طویل کیریئر میں کامیابیاں حاصل کریں گے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

تقریب میں چیف سکریٹری ممتاز شاہ ، صوبائی وزیر سعید غنی، مشیر برائے وزیراعلیٰ سندھ نثار کھوڑو، مرتضی وہاب اور اعجاز جکھرانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ عثمان چاچڑ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن اور دیگر اعلی پولیس افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے نئے شامل ہونے والے اے ایس آئیز کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ سندھ کے لوگوں کو بہترین پولیسنگ کی ضرورت ہے اور آپ کا انتخاب خالصتاً میرٹ پر کیا گیا ہے لہذا آپ کو اپنی صلاحیتوں کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا 30 تا 35 سال کا طویل عرصے کا سروس کیریئر ہے اور آپ میں سے بیشتر کو ڈی آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کی حیثیت حاصل ہوگی۔

انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ ایس پی ایس سی کے منتخب شدہ اے ایس آئیز کو بہترین تربیت فراہم کریں تاکہ وہ پولیس کے بہترین افسر بن سکیں۔ مراد علی شاہ نے انکشاف کیا کہ سندھ پولیس میں پولیس کانسٹیبل کی 6000 سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے محکمہ پولیس کو اپنی بھرتیاں شروع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری ملازمت میں بھرتی کا عمل کافی پیچیدہ تھا کہ مجوزہ اے ایس آئیز کو2016 میں ریکوزیشن کی گئی تھی جبکہ 2019 کے آخر میں ان کے انتخاب کا اعلان کیا گیا اور فروری 2020 میں انہیں آفر لیٹر دیا جارہاہے۔

اگر اس طویل طریقہ کار کو آسان نہ بنایا گیا تو امیدوار اپنی سروس میں شامل ہونے کے بعد جلد ہی ریٹائرمنٹ حاصل کرلیں گے۔ انھوں نے خوشگوار موڈ میں چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ سلیکشن کے عمل کو تیز کرنے کیلئے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کو تیار کریں۔اس موقع پر چیف سیکرٹری سید ممتاز علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس میں نوجوان نسل کو شامل کرنے سے محکمہ کو یقینی طور پر تقویت ملے گی۔

انہوں نے نومنتخب اے ایس آئیز کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو میدان میں ثابت کریں اور عوام کی بے لوث خدمت کریں۔ انہوں نے صوبے کی پولیس سروس میں شامل کیے گئے نئے اے ایس آئیز کو مبارکباد بھی پیش کی۔ ایڈیشنل سکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ بھرتی کا طریقہ کار آسان بنایا جائے گا۔ انہوں نے بھی نئے شامل ہونے والے اے ایس آئیز کو مبارکباد پیش کی۔

اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام نبی میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے مقرر کردہ اے ایس آئیز کو بہترین تربیت دی جائے گی تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے نبھائیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ ان نئے تعینات اے ایس آئیز کا میڈیکل لینے کے لیے معاون افسر بھیجیں گے۔ واضح رہے کہ 301 اے ایس آئی جن میں سی ٹی ڈی کراچی رینج کے 180 مرد اور 10 خواتین، ایک اقلیتی اور 6 خواتین سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے ذریعے منتخب کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 310 اے ایس آئی میں تقرری نامے تقسیم کیے اور پھر ان کے ساتھ ریفریشمنٹ کی اور ان کے ساتھ سیلفیاں بھی لیں۔انھوں نے نئے شامل پولیس اہلکاروں کے ساتھ کافی وقت گزارا۔/

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں