اینٹی وائلٹ کرائم سیل کی مجرمانہ سرگرمیاں، تحقیقات شروع

انسداد اغوا برائے تاوان سیل میں مغوی کو حبس بے جا میں رکھے جانے کا انکشاف

پیر 21 ستمبر 2020 23:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2020ء) انسداد اغوا برائے تاوان سیل کراچی میں مغوی کو حبس بے جا میں رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق مغوی کو غیر قانونی طور پر رکھنے کے ساتھ اسکریپ تاجروں کو بھی غیر قانونی طور پر اٹھایا گیا۔ذرائع کے مطابق اینٹی وائلٹ کرائم سیل(اے وی سی سی)اہلکار صرف اغوا برائے تاوان کے مقدمات پر ہی کام کرسکتے ہیں، لیکن شہری کی فیکٹری سے اسکریپ کا مال خریدنے والے تاجروں کے بھی پکڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اے وی سی سی کے اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں، انکوائری کرنے والوں میں ڈی آئی جی ایسٹ، ضلع وسطی اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے ایس ایس پیز انکوائریز شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اے وی سی سی ٹیم نے 30 جولائی کو مغوی امیر علی کو کوئٹہ سے بازیاب کرایا، مغوی کو بازیابی کے بعد گھر بھیجنے کے بجائے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل میں ہی رکھا گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے دعوی کیا کہ مغوی کو مبینہ طور پر اس کے اہل خانہ کے کہنے پر ہی بند رکھا گیا، اس حوالے سے گھر والوں نے رشوت بھی دی تھی۔ذرائع کے مطابق مغوی کئی فیکٹریوں کا مالک ہے اور اس کے اہل خانہ نے مالی مشکلات کے باعث فیکٹری کا اسکریپ بیچا اور خریدنے والے تاجروں کو مبینہ طور پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اہلکاروں کو پکڑا۔ذرائع نے دعوی سے مزید کہا کہ اسکریپ کے تاجروں کو پکڑنے کے بعد مبینہ طور پر رقم لی گئی، مغوی امیر علی کو اے وی سی سی اہلکار بینک بھی لے کر گئے۔ذرائع کے مطابق اغوا برائے تاوان کے اسی مقدمے کے ملزم نے گزشتہ دنوں اے وی سی سی لاک اپ میں مبینہ خود کشی بھی کرلی تھی۔کراچی پولیس چیف نے 15 دنوں میںانکوائری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں