سندھ ہائیکورٹ کا گریڈ17 سی18 کے لیکچرارز کو ترقی دینے کا حکم

پروفیسر انہی کالجز میں پڑھاتے ہیں، جہاں کے نتائج 48 فیصد بھی نہیں آئے، جو اساتذہ اچھی تعلیم نہیں دے سکتے وہ ترقیوں کے مستحق بھی نہیں، جسٹس امجدسہتو

منگل 19 جنوری 2021 13:52

سندھ ہائیکورٹ کا گریڈ17 سی18 کے لیکچرارز کو ترقی دینے کا حکم
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2021ء) سندھ ہائی کورٹ نے گریڈ17 سے 18 کے لیکچرارز کو 20 دن میں اگلے گریڈ میں ترقی دینے کا حکم دیتے ہوئے صوبے میں تعلیم کی ابتر صورتِ حال پر پروفیسرز پر اظہارِ برہمی بھی کیاہے، اپنے ریماکس میںعدالت نے کہاکہ سندھ میں تعلیمی معیار اتنا گر چکا ہے کہ ڈینٹل کالج میں2500 نشستوں پر بچے پورے نہیں ہوتے پروفیسر انہی کالجز میں پڑھاتے ہیں، جہاں کے نتائج 48 فیصد بھی نہیں آئے، جو اساتذہ اچھی تعلیم نہیں دے سکتے وہ ترقیوں کے مستحق بھی نہیں۔

منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں صوبے میں 12 ہزارسے زائد پروفیسرز، لیکچرار کو ترقیاں نہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر ترقیاں نہ دی گئیں تو پھر فریقین کے خلاف چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کالجز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔سیکریٹری کالجز نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ترقیاں دینے اور ٹائم اسکیل سے متعلق پالیسی بنا لی ہے،15 روز دے دیں،17 سے 18 گریڈ کے پیپر ورک مکمل کرلیں گے اور17 سے 18 کے تمام پروفیسرز،لیکچرار کو ترقیاں دے دیں گے۔

دورانِ سماعت جسٹس امجد سہتونے کہا کہ سندھ کے بچوں کو نہ اچھی تعلیم مل رہی ہے نہ اچھی ڈگری، ناقص تعلیم کی وجہ سے سندھ کے بچوں کو ملازمتیں تک نہیں مل رہیں، اس کے برعکس گلگت بلتستان کے نتائج سندھ سے زیادہ اچھے آ رہے ہیں۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ ترقیاں مانگ رہے ہیں مگر معیار تعلیم کو دیکھا ہے،پورے پاکستان میں کالجرکے نتائج دیکھ لیں،سندھ کا کوئی کالج اٹھا لیں،تعلیمی معیار کا پتہ چل جائے گا۔

درخواست گزارکے وکیل نعیم اقبال نے عدالت کو بتایا کہ پروفیسر 20،20 سال سے ایک ہی گریڈ میں بیٹھے ہیں۔جسٹس امجد سہتو نے کہا کہ پروفیسر انہی کالجز میں پڑھاتے ہیں، جہاں کے نتائج 48 فیصد بھی نہیں آئے، جو اساتذہ اچھی تعلیم نہیں دے سکتے وہ ترقیوں کے مستحق بھی نہیں۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ سندھ میں تعلیمی معیار اتنا گر چکا ہے کہ ڈینٹل کالج میں2500 نشستوں پر بچے پورے نہیں ہوتے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں