2014 کے دھرنے کے خلاف اگر کارووائی ہوتی تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا،سعیدغنی

بانی پی ٹی آئی کا مائینڈ سیٹ تھا کہ وہ عدلیہ سے بالا تر ہے، وہ سمجھتا تھا کہ وہ قانون سے بھی بالا تر ہے،صوبائی وزیرکا اسمبلی میں خطاب

جمعرات 9 مئی 2024 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2024ء) وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 2014 کے دھرنے کے خلاف اگر کارووائی ہوتی تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا،بانی پی ٹی آئی کا مائینڈ سیٹ تھا کہ وہ عدلیہ سے بالا تر ہے، وہ سمجھتا تھا کہ وہ قانون سے بھی بالا تر ہے، پی ٹی آئی کے سیاسی کارکنوں سے ہمیں کوئی اختلاف نہیں، مگر کوئی ایم این اے یہ کہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں تو ان کو سیاسی ورکر کہا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ اسمبلی میں 9 مئی کے حوالے سے قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ 2014 کے دھرنے کے خلاف اگر کارووائی ہوتی تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ خان ریڈ لائن ہے، تو کیا اسے کچھ ہوا تو کیا ملک اور اس کے اداروں کو برباد کر دیں گے۔

(جاری ہے)

سعید غنی نے کہا کہ ہم بھی پولیٹیکل ورکر ہیں، ہمیں بھی اپنی قیادت سے بہت پیار ہے۔

لیکن اگر ہماری قیادت اس ملک کو توڑنے یا ان کے اداروں کے خلاف جانے کی بات کرے تو ہم سیاسی سمجھ رکھتے ہیں کہ ملک اور ادارے ہیں تو ہم ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مائینڈ سیٹ تھا کہ وہ عدلیہ سے بالا تر ہے، وہ سمجھتا تھا کہ وہ قانون سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں وارنٹ لے کر جانے والی پولیس پر حملہ کیا گیا وہ بڑی دہشت گردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ایک ایم این اے نے کہا تھا کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں کیا ایسے لوگوں کو سیاسی ورکر کہا جائے ۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سیاسی کارکنوں سے ہمیں کوئی اختلاف نہیں، لیکن اگر ایک شخص اپنی سیاسی مقبولیت کی آڑ میں ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو اس کو نہیں چھوڑا جاسکتا۔ سعید غنی نے مزید کہا۔کہ کوئی لیڈر ملک کے اداروں کو نقصان پہنچائے وہ لیڈر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی میں جنکی ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں انکی معافی کی بات کرتے ہیں یہ لوگ۔ نو مئی کے واقعے میں ملوث لوگوں نے بہت سنگین جرم کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ عدالت اور اسٹیبلشمنٹ کی سب سے بڑی متاثرہ جماعت پیپلز پارٹی ہے۔ 27 دسمبر کا سانحہ عمران نیازی کی گرفتاری سے کئی سو فیصد بڑا سانحہ تھا۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوئی تھی گرفتار نہیں ہوئی تھی۔

ہم نے تو کبھی نو مئی نہیں کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے ہمیشہ پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ ستائیس دسمبر میں بے نظیر بھٹو شہید ہوئی تھی پورے ملک میں آگ لگی ہوئی تھی، اس آگ کو بجھانے کے لیے آصف علی زرداری نے آواز اٹھائی۔ سعید غنی نے کہا کہ 27 دسمبر کے سانحہ پر غصے میں ہم بھی تھے لیکن کبھی نو مئی جیسا واقعہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عمران خان کی گرفتاری سے بڑا جواز تھا۔

سعید غنی نے کہا کہ سیاسی لیڈر نظریاتی ہوتے ہیں۔ جو لوگ اس ملک کے خلاف ہیں وہ بانی پاکستان کی رہائش گاہ کو بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ سعید غنی نے کہا کہ نو مئی کے دن چن چن کر پاکستانی افواج کی شہدا کی یادگاروں ، دفاتر پر دھاوا بولا گیا۔جو جو جگہ چنی تھی اس کا تعلق پاکستانی فوج کے کسی نا کسی ادارے سے تھا۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ عمران نیازی نے پارلیمنٹ، عدلیہ، الیکشن کمیشن، میڈیا، سیاسی مخالفین یہاں تک کے اس نے اس ملک کے آئین کو بھی نہیں چھوڑا۔

ایک بار جرم کرنے والوں کو چھوڑیں گے تو وہ دوبارہ وہ جرم کرے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ فوج کی کمزوری سیاست کی جیت نہیں بلکہ ملک دشمنوں کی جیت ہوتی ہے۔ اس ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہورہا ہے وہ صرف اور صرف پاک فوج کی مرہون منت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں