سندھ ہائی کورٹ نے 22 اگست تک لاپتا افراد کو بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا

بدھ 22 مئی 2019 21:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) سندھ ہائیکورٹ میں ایک سو سے زائد لاپتا افرادکی بازیابی سے درخواستوں کی سماعت،عدالت نے 22 اگست تک لاپتا افراد کو بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو سندھ ہائی کورٹمیں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز، وفاقی سیکرٹری داخلہ اور دیگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے 22 اگست تک لاپتا افراد کو بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا،سندھ ہائیکورٹ میں خاتوں کا کہنا تھا کہ بیٹے جمیل کی گمشدگی میں پولیس اہلکار جان محمد اور راجا طارق ملوث ہیں،دونوں اہلکاروں نے بیٹے کی بازیابی کے لیے 50 ہزار روپے مانگے،خاتون کے بیان پرعدالت نے چیف کراچی پولیس کو دونوں اہلکاروں سے خود تفتیش کرنے کا حکم دے دیا،لاپتہ شہری محمود علی کی اہلیہ نے عدالت میں کہا کہ تیسری عید آرہی ہے لاپتا شوہر گھر واپس نہیں آیا اب میں بھی خود کشی کرلوں گی،میرے والدین مجھے اور میری بیٹی کو پال پال کرتھک چکے ہیں، میں خود کو آگ لگا دوں گی، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹوکا کہنا تھا کہ مایوس نہیں، آپ کے شوہر بھی واپس آجائیں گے، اب لاپتا افراد واپس آنا شروع ہوگئے ہیں،آج بھی 10،15 لاپتا افراد کے گھر واپس آنے کی رپورٹ آئی ہے، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا تیر مار کرآئے ہو تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی ہر پیشی پر ایک جیسی رپورٹ لے کر آجاتے ہو،لوگ پریشان ہورہے ہیں رو رہے ہیں، اسلم جاوید ایڈوکیٹ کا عدالت میں کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے اہلیہ خانہ لوگوں کے گھروں میں برتن مانجھنے پر مجبور ہیں،جو لوگ لاپتا ان کے گھر والوں کو 50 ہزار روپے نان نفقہ دینے کا حکم دیا جائے، لاپتا شہری ناصر، فیض اور معاذ کا کہا گیا وہ کے پی کے حراستی مرکز میں ہیں،انٹرپول سے دوسرے ملک سے ملزمان کو پاکستان لایا جاسکتا ہے تو ایک صوبے سے دوسرے صوبے ان کو کیوں نہیں لایا جاسکتا،عدالت نے ظفر اقبال، محمد یاسین اور دیگر کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں