کراچی چڑیاگھر کے تعمیراتی کام میں سنگین بدعنوانیوں کا انکشاف

ٹھیکیدار کی مبینہ فرمائش پر سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر اور ڈائریکٹر زوکے عہدے پر موجود گریڈ 19کے افسر منصور قاضی کو دونوں عہدوں سے برطرف کردیا

بدھ 20 نومبر 2019 16:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2019ء) کراچی چڑیا گھر(زو) میں جاری ترقیاتی کاموںکی لاگت میں100فیصد اضافے کا انکشاف،ٹھیکیدار کی مبینہ فرمائش پر سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر اور ڈائریکٹر زو کے عہدے پر موجود گریڈ19کے افسر منصور قاضی کو دونوں عہدوں سے برطرف کردیا گیا، کروڑوں لاگت کے ترقیاتی کاموںمیں مبینہ من مانیوں کیلئے سندھ حکومت محکمہ لوکل گورنمنٹ اور بلدیہ عظمی کراچی کے افسران ایک پیج پر آگئے،ڈائریکٹر سفاری کے عہدے پر تعینات گریڈ18کے متنازعہ افسر کنور ایوب کو حیران کن طور پر کراچی زو کے ڈائریکٹر کا اضافی چارج بھی دیدیا گیا، کے ایم سی افسران نے مذکورہ اقدام کو اقربا پروری کی بدترین مثال قرار دیا ہے جبکہ کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز نے چڑیا گھر کے تعمیراتی کام میں سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں کا انکشاف کرتے ہوئے اعلی تحقیقاتی اداروں اور اعلی حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے،تفصیلات کے مطابق کراچی چڑیا گھر میں جاری کروڑوں لاگت کے ترقیاتی کاموں میں سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی زو کے تعمیراتی کام کی لاگت میں غیر قانونی طور پر100فیصد اضافہ کردیا گیا ہے اور اب اس کی تعمیری لاگت 40کروڑ روپے تک پہنچادی گئی ہے،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے فنانس سیکریٹری اشفاق شیروانی اور انفارمیشن سیکریٹری سعید مغل کا کہنا ہے کہ کراچی زو کی تعمیری لاگت میں100 فیصد ریوائز غیر قانونی اور سیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزی ہے،سیپرا رولز کے تحت زیادہ سے زیادہ15فیصد ریوائز کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے برعکس 20کروڑ کے کام کو ریوائز کرکی40کروڑ تک پہنچادیا گیا ہے،کنٹریکٹرز کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام میں من مانیوں اور مبینہ بدعنوانیوں کیلئے ڈائریکٹر زو اور سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر کے عہدے پر موجود افسر منصور قاضی کو عہدے سے ہٹانے کا مقصد مذموم مقاصد کی تکمیل ہے،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے سینئر افسر کو ہٹاکر جونیئر اور متنازعہ افسر کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں اعلی تحقیقاتی اداروں سمیت اعلی حکام سے بھی فوری نوٹس اور کراچی چڑیا گھر کے تعمیراتی کام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے،دوسری طر ف کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ٹھیکیدار کی فرمائش پر منصور قاضی کو نہ صرف ڈائریکٹر زو کے عہدے سے ہٹایا گیا بلکہ سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر کے عہدے سے بھی برطرف کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر کے عہدے پر ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ اکائونٹس خورشید شاہ کو سینئر ڈائریکٹر کا اضافی چارج دیدیا ہے جبکہ ڈائریکٹر زو کا چارج ڈائریکٹر سفاری پارک والہ دین کنور ایوب کو دیکر نوازا گیا ہے،مذکورہ تعیناتی کو کے ایم سی کے سینئر افسران نے اقربا پروری کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کے ایم سی میں عدالتی احکامات کیخلاف او پی ایس اور متنازعہ افسران کو اہم اور منافع بخش عہدوں سے نوازنے کا سلسلہ جاری ہے،افسران کا کہنا ہے کہ کروڑوں لاگت کے جاری ترقیاتی کاموں میں من مانیوں اور مبینہ بدعنوانیوں کے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں اور اس سلسلے میں کے ایم سی اور سندھ حکومت محکمہ لوکل گورنمنٹ کے افسران ایک پیج پرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

پروجیکٹ ریوائز کئے جانے کے حوالے سے سینئر ڈائریکٹر سی ایس آر کا اضافی چارج لینے والے خورشید شاہ سے معلوم کیا گیا تو انہوں نے اس سے لاعملی کا اظہار کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں