گلشن سرجانی میں لینڈگریبر ز کی جانب سے مکانوں پر قبضہ کرکے فروخت کیے جانے کا انکشاف

اعلیٰ حکام علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ہمیں انصاف دلائیں ،محلہ کمیٹی گلشن سرجانی کے ارکان کی پریس کانفرنس ْ

جمعرات 26 نومبر 2020 18:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) گلشن سرجانی محلہ کمیٹی کے ارکان نے الزام عائد کیا ہے کہ مرزا مقصود بیگ نامی لینڈ گریبر2017سے گلشن سرجانی میں واقع غریب لوگوں کے مکانوں اورپلاٹوں پر قبضہ کرکے انہیں خرید و فروخت کرنے میں ملوث ہے ۔عدالت میں حقائق سامنے آنے پر اس نے ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات کا اندراج کروادیا ہے اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔

اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں وہ علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ہمیں انصاف دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گلشن سرجانی محلہ کمیٹی کے ذمہ داران عبدالحمید قریشی ،راؤ خورشید راجپوت ،حسن خان اور محمد شوکت نے کہا کہ مرزا مقصود بیگ نے 2017میں گلشن سرجانی میں آکر اعلان کیا کہ وہ الاٹیوں کو سب لیز دے گا اور اس کے پاس یہاں کے مالکان حقوق ہیں ۔

(جاری ہے)

ملزم گلشن سرجانی کے رہائشیوں کو جعلی کاغذات دکھا کر جھانسہ دیتا رہا جس پر گلشن سرجانی کے رہائشیوں نے عدالت عالیہ میں جاکر بیان دیا جس کی بنیاد پر مرزا مقصود بیگ کی درخواست عدالت نے خارج کردی ۔انہوںنے کہا کہ اس کے بعد ملزم گلشن سرجانی کے رہائشیوں کا دشمن ہوگیا اور ہمیں اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنانا شروع کردیا اور ہمارے خلاف متعدد جھوٹے مقدمات کا اندراج کرادیا ہے ۔

انہوںنے الزام عائد کیا کہ مرزا مقصود بیگ جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ مل کر گلشن سرجانی کے رہائشیوں کے پلاٹوں اور مکانوں پر قبضہ کرکے جعلی کاغذات بناتا ہے اور پھر انہیں فروخت کردیتا ہے جبکہ عدالت بھی فیصلہ دے چکی ہے کہ مرزا مقصود بیگ کے پاس گلشن سرجانی سے متعلق کوئی کاغذات نہیں ہیں اور وہ کسی بھی ریلیف کا حق دار نہیں ہے ۔انہوںنے وزیراعلیٰ سندھ ،آئی جی سندھ ،کراچی پولیس اور دیگر حکام سے اپیل کی کہ لینڈ گریبر مقصود بیگ کی مجرمانہ سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے جبکہ ایس ایچ او کو پابند کیا جائے کہ وہ بغیر انکوائری ان ملزمان کی ایما پر رہائشیوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہ کریں ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں