اسٹیل ملز کی فروخت سے قبل آزاد ذرائع سے اسکی درست قیمت کا تخمینہ لگوایا جائے،پاسبان

ہندوستانی سرمایہ کار وںکو موثر طریقہ سے اسٹیل ملز خریدنے سے روکا جائے، اسٹیل ملز ایسی کمپنی کو فروخت کی جائے جو اسٹیل کے کاروبار کا تجربہ رکھتی ہو،اقبال ہاشمی

اتوار 29 نومبر 2020 17:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 نومبر2020ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزراقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ اگر اسٹیل ملز کو فروخت کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ کار نہیں ہے تو اسے اس کی اصل قیمت پر فروخت کیا جائے۔ اسٹیل مل کی فروخت سے پہلے آزاد ذرائع سے اس کی درست قیمت کا تخمینہ لگوایا جائے۔ اسٹیل ملز ایسی کمپنی کو فروخت کی جائے جو اسٹیل کے کاروبار کا تجربہ رکھتی ہو۔

اسٹیل ملز کو ہندوستانی سرمایہ کاروں سے بچایا جائے۔ہندوستانی سرمایہ کار اسٹیل مل کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، انہیں موثر طریقے سے اسٹیل مل خریدنے سے روکا جائے، ورنہ ملک کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ موجودہ ملازمین اور برطرف ملازمین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھا جائے۔

(جاری ہے)

نجکاری سے حاصل ہونے والی آمدنی ریٹائر ہونے والے ملازمین پر خرچ کی جائے۔

ہر ملازم کو دو سال کی تنخواہ ادا کی جائے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میںاقبال ہاشمی نے اسٹیل ملز کی نجکاری اور ملازمین کو فارغ کئے جانے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے وئے مزید کہا کہ اسٹیل ملز پاکستان کا سب سے بڑا لیکن بیمار صنعتی یونٹ ہے جو کہ 2015سے مکمل طور پر بند ہے ، اس عرصہ میں ملازمین کو دیگر انڈسٹریز میں متبادل روزگارفراہم کیا جا سکتا تھا۔

موجودہ کورونا اور مہنگائی کے دور میں اتنے سارے افراد کو بیروزگار کرنے کا خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا ۔ اس وقت ملازمین کی بڑی تعداد شدیدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ اسٹیل ملز بند ہونے سے لاکھوں گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے۔ اسٹیل ملز 2008تک منافع بخش ادارہ تھا۔ ماضی میں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنی جیبیں بھرنے کے لئے اسٹیل ملز کو نقصان پہنچایا۔

دیگر سرکاری اداروں کی طرح اس ادارے میں بھی سیاسی بھرتیاں کی گئیں جنہوں نے یہاں سے بھاری تنخواہیں اور مراعات تو حاصل کیں لیکن ادارے کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کیا۔ 2015میں اسے بند کر دیا گیالیکن تنخواہوں اور ادائیگیوں کی مد میںابھی بھی ماہانہ کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اسٹیل ملز کو نقصانات اور ملازمین کو بیروزگاری سے بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

اقبال ہاشمی نے کہا کہ وہ تمام ادارے جو قوم پر بوجھ ہیں ان کا مناسب حل نکالا جائے۔ سرکاری کمرشل اداروں کی نج کاری میرٹ پر کی جائے۔ تمام ہیوی مشینری کے ادارے جو نقصان میں ہیں،انہیں فروخت کیا جائے ۔ لیکن اداروں کو فروخت کرتے ہوئے اونے پونی" اندھا ریوڑیاں بانٹے اپنے اپنوں میں "والا معاملہ نہیں ہونا چاہئے۔ اسٹیل ملز کی نجکاری سے پہلے اس آپشن پر بھی غور کیا جائے کہ روس سے رابطہ کر کے اسے چلایا جا سکتا ہے یا نہیں

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں