سرکاری خزانے کا بوجھ کم کرنے کے لیے محکموں اور اداروں کے اخراجات کم کیے جائیں،ثروت اعجاز قادری

جمعرات 25 اپریل 2024 21:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) وزیراعظم پاکستان نے دورہ کراچی میں کراچی کی عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے صدر ثروت اعجاز قادری نے قادری ہاؤس آنے والے میڈیا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانے کا بوجھ کم کرنے کے لیے محکموں اور اداروں کے اخراجات کم کیے جائیں۔

ڈیزل پیٹرول بجلی گیس کی مد میں ملکی بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ محکمہ اور اداروں کی نظر ہو جاتا ہے۔اگر چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیزوں پر نظر رکھی جائے تو اخراجات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ہرکوئی وسائل اور اخراجات کا رونا روتا ہے مگر اس کے حل کے لیے کوئی اقدامات اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بجٹ کاروباری شخصیات انڈسٹریز اور دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں کی مشاورت سے بنایا جائے۔

بجٹ بناتے وقت ہر چیز پر نظر رکھی جائے تاکہ عوام اور ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سہولیات کے ساتھ ساتھ بڑا ریلیف بھی مل سکے۔بجٹ میں جس مصرف کے لیے رقم رکھی جائے اس کا چیک اینڈ بیلنس بھی فوری کیا جائے کہ مطلوبہ رقم کہاں خرچ ہوئی اور کیا کیا کام کیے گئے۔ملکی محکموں کی کارکردگی کو سالانہ بنیادوں کے بجائے ماہانہ بنیادوں پر مانیٹرنگ کی جائے۔

ہر محکمے کو اس کی کارکردگی کے حساب سے اپگریڈ بھی کیا جائے۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ ملکی حالات کو بہتر کرنے کے لیے قرض لینے کے بجائے اندرونی ذرائع کو بروئے کار لایا جائے۔ملک میں ٹیکس پولیسی ایسی بنائی جائے کہ ہر شخص خوشی خوشی اپنے حصے کا ٹیکس ادا کریں۔ٹیکس کی چوری کو روکنے کے لیے متعلقہ محکمے کے اوپر دو یا تین ٹیمیں ہونی چاہیے جو سب اپنی اپنی کارکردگی کی رپورٹ ڈائریکٹ بنائے جانے والے سیل میں جمع کروائیں۔

عوامی نمائندوں کو مخصوص بجٹ دے کر ان کی کارکردگی اور کام کو مانیٹرنگ ٹیم کے ذریعے چیک کیا جائے۔عوامی مسائل حل کرنے کے لیے متعلقہ محکمہ کے افسر کو پابند کیا جائے۔قانون میں ایسی ترمیم کی جائے کہ سرکاری افسر جو کام نہ کر سکے اسے موقع دینے کے بجائے بلیک لسٹ کر کے فارغ کر دیا جائے تاکہ آئندہ وہ کسی پرائیویٹ کمپنی میں بھی کام نہ کر سکے۔

جب سب کے اوپر ذمہ داریاں دی جائیں گی تو کرپشن بھی کم ہوگی اور کام بھی تیزی سے کیے جائیں گے۔وہ تمام ادارے اپنے اندر کے اخراجات کو کم کریں۔اربوں روپے ان کے فری گیس فری پیٹرول فری بجلی کے مد میں خرچ ہو رہے ہیں۔ملک اس وقت نازک دہرائے سے گزر رہا ہے۔وہ سب کچھ پیٹرول ڈیزل گیس بجلی کی رقم اپنی آمدنی سے ادا کریں۔اور سرکاری خزانے کی بچنے والی رقم کو ملک کے مفاد میں ملک کے بجٹ میں شامل کر دیں۔

ایسا کرنے سے جو قیمتیں بڑھتی ہیں وہ فوری نیچے آ جائیں گی۔ہمارے یہاں ایسی پالیسی بنائی گئی ہیں جو افورٹیبل لوگ ہیں انہیں یہ چیزیں فری میں دی جاتی ہیں جنہیں اس کے لیے سبسڈی ملنی چاہیے وہ اپنی جیبوں سے یہ تمام اخراجات پورے کر رہے ہیں۔کروڑوں روپے کی گاڑی رکھنے والے کو سبسڈی ملی ہوئی ہے اگر اس طریقے سے چلا تو ملک میں انقلاب کیسے آئے گا۔جب تک ہم اپنے آپ سے اپنے گھر سے احتساب شروع نہیں کریں گے تب تک ہمارے حالات نہیں بدلیں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں