ایف بی آر کے چھاپوں سے تاجروں کی مارکیٹ کے ساتھ فیملی اور سوشل لائف بھی شدید متاثر ہورہی ہے ‘نعیم میر

ہم نے ٹیکس حکومت کو نہیں بلکہ ریاست کو دینا ہے ،ایف بی آر بجائے چھاپوں کے انٹیجنلس بیس پر کام کرے‘پریس کانفرنس

پیر 18 فروری 2019 16:55

ایف بی آر کے چھاپوں سے تاجروں کی مارکیٹ کے ساتھ فیملی اور سوشل لائف بھی شدید متاثر ہورہی ہے ‘نعیم میر
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کے موقع پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہتے جس سے ملک میں آنیوالی سرمایہ کاری پر اثرپڑے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسی کوئی تحریک چلائیں جو بعد میں سیاسی تحریک بن جائے لیکن ایف بی آر کے چھاپوں کی وجہ سے تاجروں کی نہ صرف مارکیٹ میں بلکہ فیملی اور سوشل لائف بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ٹیکس بار میں چیف کمشنر ایف بی آر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تاجر رہنما ملک امانت، میاں خلیل عبیر، وقار احمد میاں ، ملک کلیم اور دیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے کہا کہ آج تاجروں کی سنیئر لیڈرشپ نے ایف بی آرکی چیف کمشنر سے ملاقات کی ہے جس میں تاجروں پر ایف بی آر کے چھاپوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے کیونکہ چھاپوں کی وجہ سے تاجروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ٹیکس حکومت کو نہیں بلکہ ریاست کو دینا ہے اور یہ ہمارا فرض ہے، ایف بی آر بجائے چھاپوں کے انٹیجنلس بیس پر کام کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے چیف کمشنرسے کہا ہے کہ تاجروں اوردیگر متعلقہ لوگوں پر مشتمل کمیٹیاں بنائیں جائیں اس پر انہوں نے اپنے ماتحت عملے سے مشاورت اورآئندہ ہفتے میں کوئی راستہ نکال لینے کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔

نعیم میر نے کہا کہ ایف بی آر بہتر انداز میں کام کرے۔ چھاپوں سے تاجروں کی لیڈر شپ پر پریشر پڑتا ہے اور اب اس میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چھاپے کے دوران ایف بی آر میڈیا کی بجائے اپنا پرائیویٹ کیمرہ لیکر جائے تو اس میں کیا مضائقہ ہی لیکن میڈیا کو ساتھ لے جا کر یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ادارہ بہت کام کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سعودی کران پرنس پاکستان کے دورے پر ہیں اس لئے ہم نہیں چاہتے کہ ہم کوئی ایسا قدم اٹھائیں جس سے ملک میں آنیوالی سرمایہ کاری پرکوئی اثر پڑے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں