بغاوت کیس: سرل المیڈا کا نام ای سی ایل سے خارج، سابق وزرا اعظم سے جواب طلب

عدالت کانواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت،کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان بھی لاہور ہائی کورٹ میں طلب ، پیشی پر داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی، رینجرز کو بھی اطراف میں تعینات کردیا گیا

پیر 8 اکتوبر 2018 16:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اکتوبر2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور ایک انگریزی ا خبار کے اسسٹنٹ ایڈیٹر سرل المیڈا لاہور ہائی کورٹ میں ان کے خلاف بغاوت کے الزام میں دائر کی گئی درخواست پر عدالت میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے کر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی منسوخ کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

لاہورہائی کورٹ نے بغاوت کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کی اور آئندہ سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں طلب کرلیا گیا۔سابق وزرا اعظم کی عدالت میں حاضری کے پیش نظر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز کو بھی اطراف میں تعینات کردیا گیا اور داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے صحافی سرل المیڈا کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ سرل المیڈا کو پیش کرنے کی ذمہ داری لیں ورنہ ہم ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر رہے ہیں اور ان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔عدالت نے سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

اخبار کے ایڈیٹر ظفر عباس نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ سرل المیڈا قانون پر عمل کرنے والے شہری ہیں اور وہ عدالت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پیش ہوں گے اور عدالت میں ایڈیٹر خود بھی موجود ہیں۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے رواں سال مئی میں ایک اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔جس کے بعد سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک نے لاہور ہائی کورٹ میں دونوں سابق وزرا اعظم اور صحافی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کردیا تھا۔درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیر اعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی، اس لیے وزیراعظم اور سابق وزیر اعظم کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں