سٹیل سیکٹر بے تحاشہ سمگلنگ کے باعث شدید بحران کا شکار ،حکومت نے فوری اقدام نہ کیے تو بند ہونے کا خدشہ ہے ‘پاکستان سٹیل میلٹر ایسوسی ایشن

ملک میں سٹیل سیکٹر کو بچانے کے لئے فاٹا ،پاٹا (ٹیکس فری زون ) میں سٹیل فرنسز انڈسٹری کے تیار کردہ میٹریل کو وہاں تک ہی محدود کیا جائے

منگل 4 دسمبر 2018 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) پاکستان سٹیل میلٹر ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان کی سب سے زیادہ ریونیو جمع کرانے والی صنعت (سٹیل سیکٹر ) بے تحاشہ سمگلنگ کے باعث شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے ،اگر حکومت نے اس سیکٹر کو بچانے کے لئے فوری اقدام نہ کیے تو خدشہ ہے کہ ملک میں سٹیل سیکٹر بند ہو جائے گا اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے ۔

پاکستان سٹیل میلٹر ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ایرانی لوہے کی بے تحاشہ سمگلنگ کی وجہ سے پورے صوبے میں سٹیل سیکٹر پہلے ہی بند ہو چکا ہے اس طرح گوجرانوالہ میں بھی سٹیل سیکٹر مکمل طور پر بند ہو چکا ہے جو سٹیل کی پروڈکشن میں دوسرا بڑا شہر ہے جس سے حکومت کو ماہانہ ریونیو کی مد میں ایک ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

لاہور میں اس وقت پچاس سے زائد سٹیل میلٹنگ یونٹ بند ہو چکے ہیں اگر لاہور میں بھی بلوچستان اور گوجرانوالہ کی طرح سٹیل سیکٹر بند ہو گیا تو حکومت کو ایک محتاط اندازے کے مطابق ماہانہ دو ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہو گا اور لاکھوں مزدور بے روز گار ہو جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مزید دبائو کا شکار ہو گی ۔ پاکستان سٹیل میلٹر ایسوسی ایشن نے ملک میں سٹیل سیکٹر کو بچانے کے لئے حکومت پر زور دیا ہے کہ فاٹا ،پاٹا (ٹیکس فری زون ) میں سٹیل فرنسز انڈسٹری کے تیار کردہ میٹریل کو وہاں تک ہی محدود کیا جائے ۔

اگر ٹیکس ایریا میں انکے تیار کردہ مال کی ترسیل اور خریدو فروخت کی جائے تو انہیں موجودہ پورا سیلز ٹیکس ادا کرنے کا پابند کیا جائے ۔ اسی طرح شوگر ملز میں کام سٹیل فرنسز (یونٹ ) پر پورا سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکس لاگو کیے جائیں ۔اس کے علاوہ ان رجسٹرڈ سیلف جنریٹنگ یونٹس پر بھی پورا متعلقہ سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے اور انہیں رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ ملک میں سٹیل سیکٹر کو بچایا جا سکے اور قومی خزانے کو ممکنہ اربوں روپے کے خسارے سے محفوظ رکھا جائے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں