بچوں کو ماں کے ساتھ جیل میں رہنے کی اجازت ہو گی

بچوں کے ٹھہرنے کے لیے پانچ سو نئے جیل سیل تعمیر کیے جائیں گے

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 24 جنوری 2021 06:39

بچوں کو ماں کے ساتھ جیل میں رہنے کی اجازت ہو گی
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جنوری2021ء) کرائم تو کبھی ختم نہیں ہو رہا کیا مرد اور یا خاتون سبھی مختلف جرائم کی نوعیت پر جیلوں میں ہر ملک میں ہوتے ہیں۔مگر دنیا کے سبھی ممالک کی جیلوں میں جب کوئی مرد یا عورت کو سزا ہوتی اور وہ جرم کی پاداش میں جیل جاتی ہے تو اسے کسی قسم کی اپنی فیملی کے ساتھ رہنے کی اجازت نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ کبھی کبھار کوئی ملاقات ہو جائے۔

تاہم اب برطانیہ کی منسٹری آف جسٹس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ شادی شدہ خواتین جن کے بچے ہیں انہیں جیل میں بچوں کو اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے گی۔اس سلسلے میں 2ملین پاؤنڈ کی رقم ابتدائی طور پر مختص کی گئی ہے اور بچوں کااپنی والدہ کے ساتھ جیل میں رہنے کے لیے پانچ سو نئے جیل سیل تعمیر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جن سیل کے اندر الگ سے نہانے کے لیے باتھ روم بھی تعمیر کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

منسٹری آف جسٹس کا کہنا ہے کہ کہ اس قسم کے اقدامات کرنے کا مقصد خواتین کی زندگی میں بہتری لانا اور انہیں جرائم کی راہ سے ہٹانا ہے،جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ رہیں گی تو ایک تو بچوں کو بھی ممتا کا پیار ملے گااور دوسرا خواتین کے دل میں بھی فیملی کے احساس پیدا ہوں گے جس کے بعد وہ جرائم کی راہ سے کنارہ کشی اختیار کریں گی۔ مختص کی گئی رقم ابتدائی طور پر خواتین کے لیے الگ فیملی سیل بنانے،ان کی ایجوکیشن،ذہن سازی اور ان کی تھیراپی کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی تاکہ وہ نارمل زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔

جیل منسٹر لوسی فریزر کا کہنا تھاکہ کئی قیدی خواتین کی صحت خراب ہے جو ٹراما کی حالت میں ہیں اور اگر ان کی کونسلنگ نہ کی گئی تو وہ شدیدذہنی امراض کا شکار ہو جائیں گی۔تاہم ناقدین کا یہ کہنا ہے کہ پانچ سو نئی جیلیں بنانے کے لیے محض دو ملین پاؤنڈ کی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے اس کے لیے چیرٹی فنڈز میں مزید رقم ڈالنی چاہیے۔تاہم لوگوں کی اکثریت اس حکومتی فیصلے کا خیر مقدم بھی کر رہی ہے کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ خواتین کو جرائم کی دنیا سے دور رکھا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں