سلیکشن کمیٹی کے سربراہ عہدے سے الگ ہو گئے ،سلیکشن کمیشن کیلئے علاوہ کسی ذمہ داری کی پیشکش ہوئی تو قبول کرلوں گا‘ انضمام الحق

جولائی تک معاہدے کا وقت پورا کرونگا، چیئرمین اور ایم ڈی کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ،فی الوقت کسی نئے عہدے کی پیشکش نہیں کی گئی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی ،ایک وقت میں ایسا لگ رہا تھا پاکستان میگا ایونٹ کا فائنل کھیلے گا‘ لاہور میں پریس کانفرنس

بدھ 17 جولائی 2019 17:42

سلیکشن کمیٹی کے سربراہ عہدے سے الگ ہو گئے ،سلیکشن کمیشن کیلئے علاوہ کسی ذمہ داری کی پیشکش ہوئی تو قبول کرلوں گا‘ انضمام الحق
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2019ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق نے اپنے عہدے سے سبکد وش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30جولائی تک معاہدے کا وقت پورا کروں گا،کرکٹ میر اجنون ہے اگر بورڈ نے سلیکشن کمیٹی کے علاوہ کسی اور جگہ ذمہ داریاں دیں تو نبھانے کیلئے تیار ہوں ،ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی اور ایک وقت میں ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان میگا ایونٹ کا فائنل کھیلے گا ، قسمت نے ساتھ نہیں دیا وگرنہ ٹیم فائنل میں پہنچ سکتی تھی ۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ اور مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کر کے انہیں اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے ۔ بورڈ کی طرف سے فی الوقت کسی عہدے کی پیشکش نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب سکواڈ کا چنائو کیا جاتا ہے تو کپتان اور کوچ سے مشاورت کی جاتی ہے لیکن حتمی فیصلہ سلیکشن کمیٹی کا ہوتا ہے اور اسی طرح جب کسی میچ کیلئے حتمی ٹیم کا فیصلہ ہوتا ہے تو کوچ اور کپتان ہمارے ساتھ مشاورت کرتے ہیں تاہم حتمی فیصلہ ان کا ہوتا ہے ،جس طرح سکواڈ کے چنائو میں ان کی مداخلت نہیں ہو تی اسی طرح فائنل الیون کھلانے میں سلیکشن کمیٹی مداخلت نہیں کر سکتی ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کرکٹر ہوں اور کرکٹ میرا جنون ہے ۔ اگر بورڈ نے مجھے سلیکشن کے علاوہ کسی اور شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی تو میں حاضر ہوں لیکن میں نے سلیکشن سے معذرت کی ہے ۔ بورڈ کو نئے لوگوں کے ساتھ نئی سوچ سے آنا چاہیے ۔ابھی تک بورڈ نے مجھے کسی نئی ذمہ داری کی پیشکش نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ میری نظر میں کرکٹ کے میگا ایونٹ میں ہمار ی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی ہے ۔

ہم نے کم بیک کیا اور چار میچز جیتے ۔ جو ٹیمیں فائنل کھیلی ہیں ہم نے رائونڈ میچز میں دونوں ٹیموں کو شکست سے دوچار کیا ۔ تھوڑا قسمت نے ساتھ نہیں دیا ، اگر قسمت ساتھ دیتی تو ہماری ٹیم میں فائنل جتنے کی اہلیت اور صلاحیت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ شروع کے میچ میں کچھ غلطیاں ہوئیں او ررن ریٹ بہتر نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے جس طرح چار میچز جیتے کرکٹ کے ماہرین کہہ رہے تھے کہ پاکستان ورلڈ کپ جیت سکتا ہے ۔

انہوں نے شعیب ملک کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ شعیب ملک ہمارے ساتھ تین سال سے کھیل رہا ہے اور اس دوران پچاس سے ساٹھ میچز میں اس کی کارکردگی بہتر تھی اور اسی بناء پر انہیں منتخب کیا گیا تھا۔ شعیب ملک 19سال کھیلا ہے اور اس کا تجربہ ہے ، بعض دفعہ کھلاڑی کارکردگی نہیں دکھا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ ، ون ڈے میں گزشتہ تین میں ہماری پوزیشن بہتر ہے ،ٹیسٹ میچز میں نمبر ون رہے ہیں ، اگر رن ریٹ کا مسئلہ نہ ہوتا تو ہم سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر سکتے تھے، اس کے علاوہ ٹی ٹونٹی میں دو سال ہم نمبرون ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوان کھلاڑیوںکو موقع دیا اورآج ٹیم میں 15سے 16نوجوان لڑکے کھیل رہے ہیں اور یہ آئندہ دس سے پندرہ سال تک ٹیم کے لئے کھیل سکتے ہیںاور ورلڈ کلاس کرکٹر بنیں گے او رٹیم کے لئے فتوحات کا سبب بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سلیکشن میںنوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ چانس لیا اور انہیں موقع دیا گیا ۔ انہوں نے امام الحق کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دور ہم دونوں کیلئے مشکل رہا ۔

میں باور کرانا چاہتا ہوں کہ جب امام الحق 2012ء میں انڈر 19کے لئے منتخب ہوا تو میں اس وقت سلیکشن کمیٹی یا بورڈ کا حصہ نہیں تھا ،اس کے بعد 2014ء میں انڈر 19کے ورلڈ کپ میں نائب کپتان تھا اور قومی ٹیم میں آنے کیلئے یہی راستہ ہے اور اس کی کارکردگی تسلی بخش رہی ہے ، پہلا اوپنر ہے جس نے تیس سے چالیس میچز میں پچاس سے زائد کی ایوریج ہے اس لئے اس طرح کی باتیں کرنا مناسب نہیں ۔

جس طرح دوسرے کھلاڑی ہیں امام الحق بھی اسی طرح ایک کھلاڑی ہے جس طرح دوسرے کھلاڑیوں کو عزت ملنی چاہیے اسے بھی عزت ملنی چاہیے ۔ فرسٹ کلاس میں اس نے 700 سے زیادہ رنز کئے تو گرانٹ فلاور نے کہا کہ اسے ٹیم میں آنا چاہیے ،مکی آرتھر نے بھی یہی کہا لیکن جب سلیکشن کا وقت آیا تو میں اس وقت ایک طر ف ہو گیا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کے ممبرچنائو کا فیصلہ کریں ۔

میرے خیال میںکھلاڑی کی کارکردگی کو دیکھنا چاہیے نہ کہ اس کی ذاتی زندگی پر جایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ مقابلے میں دوسری ٹیم بھی اچھا کھیل سکتی ہے ۔ یہ درست ہے کہ ہم نے کچھ مواقعوں سے فائدہ نہیں اٹھایا اور ان سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے تھا ۔ ایسا نہیں کہ ٹیم مینجمنٹ یا کپتان اور کھلاڑیوں کو رن ریٹ کا خیال نہیں تھا ۔

تمام کھلاڑیوں نے بھرپو رجان لگائی ۔ سری لنکا کے خلاف ہمارا میچ بارش کی نظر ہو گیا ، اللہ بہتر جانتا ہے کہ کھیل کر نتیجہ کیا ہوتا لیکن موقع تھا کہ ہم جیت سکتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کوچنگ سٹاف اور تمام کھلاڑیوں نے سو فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کی ہے ،جتنا قوم کو افسوس ہے کہ ہم سیمی فائنل نہیں کھیلے ٹیم اور ٹیم مینجمنٹ کو اس سے زیادہ افسوس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ورلڈ کپ کے میچز آگے بڑھتے گئے وکٹ مشکل ہوتی گئی ، سیمی فائنل میں 224رنز بنے اور اسی طرح فائنل میں 240پر میچ برابر ہو گیا ۔ افغانستان کے میچ میں بھی یہی صورتحال تھی اور ایسی نوبت آ گئی تھی کہ میچ جیتنا مشکل ہو گیا تھا اور ترجیح یہی تھی کہ میچ جیتا جائے ۔انہوں نے کہا کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک ٹیم کے سینئرز کھلاڑی رہے لیکن اب کسی بھی کھلاڑی کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ سلیکشن کمیٹی کرے گی ۔

میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ فلاں کھلاڑی کو ہونا چاہیے اور فلاں کو نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی میں کہتا ہوں کہ کسی کو ریٹائر ہونا چاہیے دونوں کرکٹرز نے دو سے تین سال میں بہترین پرفارمنس دی ہے ۔ ورلڈکپ میں دیگر کھلاڑیوں کو موقع نہ دینے کے سوال پر جواب میں انضمام الحق کا کہنا تھا کہ جن کھلاڑیوں کو ورلڈکپ کے دوران میچ نہیں کھلایا گیا ان سے معافی مانگتا ہوں، میرے فیصلے پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے تھے جو غلط بھی ہوسکتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں