جب تک ہماری گردنوں پر سر ہیں، کسی میں دم نہیں کہ حمد، نعت اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چیپٹر کو کتب سے نکال سکے،اعجاز شاہد

اتوار 25 اپریل 2021 21:40

لالہ موسیٰ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2021ء) صدر پرنسپلز ایسوسی ایشن پنجاب اعجاز شاہد نے کہا ہے کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کی لازمی مضامین کی کتب سے اسلامی و دینی مواد کو نکالنے کی سفارش سراسر نظریہ اسلام و نظریہ پاکستان کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 فیصد اقلیتوں کے لئے 98 فیصد اکثریت کے بچوں کواسلامی و دینی تاریخ، ثقافت وروایات سے محروم کرنا انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔

پنجاب میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا دینی مواد کو صرف اسلامیات کی کتاب تک محدود کرنا ایک سمجھ سے بالاتر سفارش ہے اور اس پر عمل درآمد کیا گیا تو یہ ایک نا قابل قبول عمل ہو گا، تمام لازمی کتب سے اسلامی تاریخ و ثقافت کے اسباق کے ساتھ ساتھ اردو کی کتب سے حمد و نعت کوصرف اس لئے مکمل طور پر ختم کرنا کہ چونکہ ان کتب کو اقلیت سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں لہٰذا یہ سلیبس کا حصہ ہی نہ ہوں یہ دراصل ملک کی اکثریت جو کہ اسلام سے وابستہ ہے ان کے بچوں کی دینی و اسلامی تربیت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا پرنسپلز ایسوسی ایشن پنجاب اس سفارش کی مکمل طور پر نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ اگر اس طرح کا کوئی اقدام اٹھایا گیا تو ایسوسی ایشن ساتھی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائے گی۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ہم وزیر تعلیم اور شعبہ تعلیم کے تمام پالیسی میکرز سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ اگر اس طرح کی کوئی بھی تجویز یا سفارش زیر بحث ہے تو اسے ردی کی ٹوکری کے نظر کر دیا جائے۔

اگر ہم نے اردو کی کتاب میں ایڈیسن کی کہانی پڑھی تو ایک موجد کے طور پڑھی نہ کہ ایک عیسائی کی حیثیت سے پڑھی۔لہٰذا اگر اقلیت کے بچے اسلامی روایات، تاریخ و ثقافت سے روشناس ہو جائیں گے تو یہ ان کا بھی علمی فائدہ ہو گا۔ اور پھر اگر اس طرح کی سفارشات پر عمل ہونا شروع ہو گیا تو کل کواسمبلی اور بزم ادب کہ جن میں حمد و نعت اور اسلامی مواد پر مشتمل تقاریر پیش کی جاتی ہیں ایسے پروگرامات ختم کرنے کی سفارشات بھی گھومنا شروع ہو جائیں گی، کیونکہ وہاں بھی تو اقلیتی بچے موجود ہو تے ہیں۔

لہٰذا ارباب اختیار کچھ ہوش کے ناخن لیں اور اس طرح کی تمام سفارشات جو مختلف این جی اوز کی طرف سے سامنے لائی جاتی ہیں انہیں نظر انداز کیا جائے۔ حیرت ہے کہ ایک اسلامی نظریاتی ریاست میں کیسے یہ سب حماقتیں ہوتی ہیں

لالہ موسیٰ میں شائع ہونے والی مزید خبریں