تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو اخلاقیات سکھائی جائیں ، ایک گھنٹہ کا پیر یڈ صرف اخلاقیات اور ادب پر ہونا چاہئے،طاہرکھوکھر

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم وتربیت پر بہت ہی زور دیا ہے،خود آپ نے اپنے بارے میں فرمایاکہ میرے رب نے مجھے بہترین ادب سکھایا ہے بچوں کی تربیت سازی میں استاد کا کردار کم ہورہا ہے ،بچوں کو بڑوں کو ادب اور چھوٹوں سے پیار کرنا سکھایا جا نا چاہئے، انسان کی پہچان اس کے اخلاق سے ہوتی ہے اس لئے تعلیمی اداروں اور معاشرے میں اخلاقیات کو عام اور سکھانا چاہئے،مہذب قومیں اپنے اخلاق سے پہچانی جاتی ہیں،رہنماایم کیوایم کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 17 جون 2023 17:32

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2023ء) ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ تعلیم انسان میں انسانیت پیدا کرنے کی غرض سے حاصل کی جاتی ہے،وہ علم محض بیکار ہے،جو انسان کو ادب وتہذیب اورثقافت کے زیورسے آراستہ نہ کرے،کہاجاتا ہے کہ باادب بانصیب بے ادب بے نصیب،یعنی جس شخص میں ادب ہے،وہی شخص اس دنیا میں خوش بخت اورخوش نصیب ہے اوربے ادب شخص بدنصیب ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم وتربیت پر بہت ہی زور دیا ہے،خود آپ نے اپنے بارے میں فرمایاکہ میرے رب نے مجھے بہترین ادب سکھایا ہے،باادب طالب علم اساتذہ اورسماج کی نگاہوں میں عزت واحترام حاصل کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ علم سیکھنا اورسکھانا بہترین کام ہے،اس سے بڑھ کر کوئی کام نہیں ہوسکتااوراس کے لیے جس طرح کتاب کی ضرورت ہوتی ہے،اسی طرح کالج،لائبریری اورکالج سے متعلق تمام چیزیں لازمی اورضروری ہیں،اس لیے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اساتذہ کے ساتھ ساتھ کالج کے تمام عملہ اورملازمین کواحترام کی نگاہ سے دیکھیں،تعلیم کے لیے ایک نہایت ضروری چیز سنجیدہ اورپرسکون ماحول ہے،پڑھنا اورپڑھانا سکون چاہتا ہے،شوروغوغہ اورہنگامہ کے ماحول میں علم سیکھنا اورسکھانا بہت ہی مشکل بلکہ ناممکن ہے،اس لیے ہم سب لوگوں کا فریضہ ہے کہ تعلیمی اداروں کے ماحول کو پرسکون اورتعلیم کے لیے سازگار بنائیں اوراس کے لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے اپنے کاموں میں ہمہ دم مصروف رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ طلبہ میں مسکرات کا رجحان بڑھ رہا ہے،اس سے بچنے کی ضرورت ہے انسان تعلیم ہی کی وجہ سے تمام جانداروں میں فوقیت رکھتا ہے طلبہ وقت کی اہمیت کو سمجھیں اورتعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔والدین اوراساتذہ بچوں کو معاشرتی زندگی کا درست تصور دیں اور انہیں معاشرے کا احترام کرنا سکھائیں،ہمارے کچھ افعال تو محض انفرادی ہوتے ہیں لیکن کچھ کا اثر بالواسطہ یا بلاواسطہ ہمارے ارد گرد کے لوگوں پر پڑتا ہے سماجی نفسیات اس چیز کی متقاضی ہے کہ بچے کی گروہی جبلت کی درست تربیت کی جائے تاکہ وہ اپنے اردگرد کی دنیا کے ساتھ صحیح طریقے پر ہم آہنگ ہوسکے اور بڑا ہوکر ایک کامیاب شہری بن سکے،والدین اپنے بچے کو غیبت، چغلی، جھوٹ، چوری دوسروں کی حق تلفی اور دیگر اخلاقی برائیوں سے باز رکھنے کے لیئے خود بھی اِ ن خرافات سے دور رہیں ،اساتذہ کی سلیکشن کا معیار بھی سخت ہونا چاہیے تاکہ شوقیہ اور وقت پاس کرنے کیلئے پرائیویٹ اداروں میں ملازمت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو کیونکہ آج کل بچوں کی تربیت سازی میں استاد کا کردار کم ہورہا ہے ،بچوں کو بڑوں کو ادب اور چھوٹوں سے پیار کرنا سکھایا جا نا چاہیئے ان کو اخلاقیات سکھایا جانا چاہئے انسان کی پہچان اس کے اخلاق سے ہوتی ہے اس لیئے تعلیمی اداروں اور معاشرے میں اخلاقیات کو عام اور سکھانا چاہئے،مہذب قومیں اپنے اخلاق سے پہچانی جاتی ہیں،تمام تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو اخلاقیات سکھائی جائیں اور ایک گھنٹہ کا پیر یڈ صرف اخلاقیات اور ادب پر ہونا چاہئے ۔

مظفر گڑھ میں شائع ہونے والی مزید خبریں