مینگورہ شہرمیں پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،فضل حکیم

پیر 24 ستمبر 2018 23:48

پشاور۔24 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) ایم پی اے فضل حکیم خان نے کہا ہے کہ مینگورہ شہر میں پینے کے صاف پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مزید ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مدین باغ ڈھیرئی سی0 5کلومیٹر گریوٹی لائن کے ذریعے دریائے سوات کا ٹھنڈا اور فلٹرشدہ پانی مینگورہ سٹی پہنچانے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 8ارب روپے ہے اور جاپانی ڈونر ادارے جائیکا نے حال ہی میں اس کیلئے درکار تمام فنڈز مہیا کرنے کی پیشکش کی ہے جو اہل سوات کیلئے بڑی خوشخبری ہے‘ آبنوشی کا یہ عظیم الشان منصوبہ انہوں نے پچھلے دور حکومت میں بنایا تھا تاہم فنڈز کا مسئلہ حل ہونے کے بعد اب اس پر جلد عمل درآمد ہو گاجس کی بدولت مینگورہ کے شہریوں کا ٹیوب ویلوں پر انحصار ختم ہو جائے گا اورحکومت کو بھاری بھر کم بجلی کے بلوں کی بچت بھی ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ آبنوشی اور ڈبلیو ایس ایس سی سمیت تمام متعلقہ ادارے آبنوشی کے ضمن اپنا فرض پوری تندہی سے ادا کریں تاکہ شہریوں کو گرمی یا سردی کسی بھی سیزن میں آبنوشی کا کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو انہوں نے ملوک آباد، وتکے، شاہدرہ اور رنگ محلہ کی یونین کونسلوں میں نئے ٹیوب ویلوں کو فوری چالو کرکے پانی کی کمی کا مسئلہ حل کرنے پر دونوں اداروں کی کارکردگی کو سراہا جبکہ ملوک آباد اور دیگر یو سیز میں نئے ٹیوب ویل کی تنصیب ترجیحی بنیادوں پر جلد از جلدمکمل کرنے کی ہدایت کی وہ ڈبلیو ایس ایس سی کے دفتر سیدوشریف میں آبنوشی اور صحت و صفائی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

اجلاس میں محکمہ آبنوشی کے ایکس سی این انجینئر محمد یوسف، ڈبلیو ایس ایس سی کے مینجر آپریشن میاں شاہد علی، ایس ڈی اوز اور دیگر افسران نے شرکت کی فضل حکیم خان نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے مختصر عرصے کے دوران مینگورہ سٹی میں ٹیوب ویلوں کی تعداد 41سے 55تک بڑھا دی گئی ہے جہاں سے گلی محلوں کے علاوہ ہوٹلوں اور سیاحوں سمیت شہر کی پانچ لاکھ تک آبادی کی آبنوشی ضروریات مکمل ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف تین مہینوں میں محکمہ آبنوشی نے آٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے سات نئے ٹیوب ویل مکمل کرکے ڈبلیو ایس ایس سی کے حوالے کئے ہیں جبکہ گلی محلوں کی سطح پر سینکڑوں ہینڈپمپس کی تنصیب اسکے علاوہ ہے انہوں نے کہا کہ مینگورہ سٹی میں بڑھتے ٹیوب ویلوں کے سبب پانی کی سطح مسلسل نیچے جا رہی تھی جس کا علاج بارشی پانی کو محفوظ بنانے کیلئے چیک ڈیموں کی تعمیر کی صورت میں کیا جا رہا ہے اس پلان کے تحت تقریبا 86کروڑ روپے کی لاگت سے رحیم آباد، فیض آباد، سیدوشریف، امان کوٹ، بنگلہ دیش اور اطراف کے دیگر برساتی نالوں اور خوڑوں کی اونچائی پر آٹھ چیک ڈیم تعمیر کئے جائیں گے جہاں کے آبی ذخیروں سے پورے شہر میں پانی کی سطح بلند ہونے کے علاوہ گھریلو باغات اور سبزیوں کی کاشت کو بھی فروغ ملے گا اسی طرح گریوٹی لائن کی تکمیل سے شہر کے علاوہ ملحقہ دیہی آبادی کو بھی اضافی پانی مہیا ہو گا فضل حکیم خان نے شہر میں نکاس کا نظام بہتر بنانے پر بھی ضلعی انتظامیہ اور ڈبلیو ایس ایس سی کی کارکردگی کی تعریف کی انہیں مزید بتایا گیا کہ سوات کی ضلعی انتظامیہ نے ماحولیاتی اور حفظان صحت کی بہتری کیلئے ڈبلیو ایس ایس سی کے تعاون سے مینگورہ میں بائیوڈی گریڈیبل شاپنگ بیگ متعارف کرائے ہیں اس اقدام کا مقصد پولی تھین شاپنگ بیگ کا خاتمہ ہے کیونکہ پولی تھین بیگز ماحول کی خرابی اور نکاسی نالوں کی بندش کا ذریعہ بنتے ہیں ابتدائی طور پر ڈبلیو ایس ایس سی بائیو ڈی گریڈیبل شاپنگ بیگز مفت فراہم کرے گا او ر ان بیگز کو ٹھکانے لگانے کیلئے ایک موثر نظام وضع کریگا جبکہ کامیابی کے بعد تمام مینگورہ شہر میں نئے بیگز متعارف کر ائے جائیں گے۔

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں