مجھے بی آر ٹی منصوبے پر تحفظات تھے، لیکن میں غلط تھا، عمران خان

بی آر ٹی پشاور ملک کی تمام میٹروبس سروس میں بہترین ہے، ہائبرڈ بسوں سے آلودگی کم ہوگی، ترقی میں پہلا فیز ماڈرن ٹرانسپورٹ ہوتا ہے، ٹریفک کے مسائل حل ہونے کے ساتھ خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم کا بی آر ٹی پشاور کی افتتاحی تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 13 اگست 2020 16:29

مجھے بی آر ٹی منصوبے پر تحفظات تھے، لیکن میں غلط تھا، عمران خان
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 اگست 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بی آر ٹی پشاور ملک کی تمام میٹروبس سروس میں بہترین ہے، ترقی میں پہلا فیز ماڈرن ٹرانسپورٹ ہوتا ہے، ٹریفک کے مسائل حل ہونے کے ساتھ خوشحالی آئے گی،شروع میں مجھے منصوبے پر تحفظات تھے، لیکن میں غلط تھا۔انہوں نے بی آر ٹی بس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پختون خواہ کی حکومت کو مبارک دینا چاہتاہوں، بی آر ٹی ملک کی تمام میٹروبس سروس میں بہترین ہے۔

کیونکہ یہ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہے۔اس کے پشاور میں زبردست اثرات پڑیں گے۔ ٹریفک کے مسائل سڑک جو طورخم تک جاتی ہے، اس سے ٹریفک مسائل ختم ہوجائیں گے۔ یہ پشاور کیلئے ایک ماڈرن ٹرانسپوٹ سسٹم ہے، ترقی میں پہلا فیز ماڈرن ٹرانسپورٹ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

میں پرویز خٹک کو مبارکباد یتا ہوں۔ میں منصوبے کی تکمیل پرخراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، شروع میں ہمیں منصوبے پر تحفظات تھے ، لیکن ہم غلط تھے، منصوبے کیلئے جو10سے 50روپے کرایہ رکھا ہے یہ زبردست ہے،یہ کرایہ ہر کسی کیلئے افورڈایبل ہے۔

ہماری اولین ترجیح عام آدمی کی زندگی بہتر بنانا ہے، بی آر ٹی کا کم ٹکٹ محنت کش اور مزدورں ، طلباء کیلئے بڑی نعمت ہوگی۔ طلباء کیلئے بھی ایک کم قیمت ٹکٹ رکھیں۔بی آر ٹی کے ذریعے ہسپتال جانا بھی لوگوں کیلئے بہتری ہوگی۔ یہ 27کلومیٹر کا ٹریک پورے شہر کو کور کررہا ہے۔اس سے خوشحالی آئے گی۔بی آر ٹی کی بسیں ہائبرڈ بسیں ہیں، اس سے آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔

دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ پشاور بس ٹرانزٹ منصوبہ تاحال نامکمل ہے۔ بی آرٹی کے 3 ڈپو، کمرشل پلازے اور سائیکل اسٹینڈ ٹریک پر کام مکمل نہ ہوسکا، 32سائیکل اسٹیشن میں صرف6 پر کام مکمل کیا جاسکا۔ بی آر ٹی منصوبہ 2017ء میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا تھا۔افتتاح کیلئے 8 بار تاریخ دی گئی اور 49ارب لاگت کا تخمینہ تھا ،لیکن منصوبہ 71 ارب سے زائد میں مکمل ہوا۔

اگر منصوبے کی افادیت سے متعلق بات کی جائے تو بی آر ٹی کا مرکزی کوریڈور چمکنی سے کاراخانو کراسنگ تک 27 کلو میٹر طویل ہے جبکہ شہر کے مختلف حصوں سے 5 آف کوریڈور روٹس بھی مرکزی کوریڈور سے ملتے ہیں۔ چارسدہ روڈ پر کوہاٹ اڈا شاہ عالم آف کوریڈور لنک 18 کلومیٹر طویل ہے جبکہ چمکنی پشتخۃ چوک سیکشن 19 کلومیٹر تک طویل ہے، اس کے علاوہ 3 دیگر روٹس حیات آباد اور کارخانو کراسنگ کے مختلف حصوں کو آپس میں ملاتےہیں۔

منصوبے میں سائیکل کیلئے بھی سسٹم بنایا گیا ہے۔ بس ٹرانزٹ پشاور کے سی ای او کے مطابق کمپنی کے پاس 200 ڈیزل ہائبرڈ ایئرکنڈیشن بسز کا بیڑا تھا جو مرکزی اور آف کوریڈور روٹس کا 59 کلومیٹر کا حصہ کور کرے گا۔یہی نہیں بلکہ اس منصوبے میں سائیکل شیئرنگ سسٹم بھی بنایا گیا ہے جبکہ اس کے لیے 360 بسز خریدی گئی ہیں۔ سی ای او کے مطابق بی آر ٹی منصوبے میں ایکسپریس سروس بھی ہے جو مرکزی کوریڈور پر صرف 7 اسٹیشن پر اسٹاپ کرے گی جبکہ ریگولر بس سروس کی تمام اسٹیشن پر دستیابی ہوگی۔

کرائے کی بات کی جائے تو مسافروں کو ہر 5 کلومیٹر پر 10 روپے ادا کرنا ہوں گے جبکہ ہر 5 کلومیٹر کے لیے کرایہ 5 روپے تک بڑھ جائے گا۔ ایک مسافر کو چمکنی سے کارا خانو کراسنگ تک سفر کی لاگت 35 روپے پڑے گی۔ حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رہائشیوں میں 10 ہزار زیڈ یو بی آر ٹی کارڈز بھی فری تقسیم کیے گئے ہیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں