مدرسہ دھماکہ کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ، محمود خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی طرف سے پولیس کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردی گئیں

Sajid Ali ساجد علی منگل 27 اکتوبر 2020 10:53

مدرسہ دھماکہ کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ، محمود خان
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اکتوبر2020ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیس کو پشاور کے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے مدرسہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور ظالمانہ قدم ہے، واقعے کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔

دوسری طرف خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے پشاور کے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کو آرمی پبلک اسکول کے بعد دوسرا بڑا سانحہ قرار دے دیا ، صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا واقعہ اے پی ایس کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے ، علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکیورٹی بھی بہتر تھی ، دہشت گرد اپنے مقاصد کیلئے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں ، بچے اور مدرسے دہشت گردوں کا سافٹ ٹارگٹ تھے ، کیوں کہ دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ہم اس دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں ، دہشت گردی کی اطلاعات تھیں ، کیوں کہ نیکٹا کی طرف سے کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا ، جس کی بنا پر علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی ، تاہم ہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پشاور کے علاقے دیرکالونی میں دھماکے سے 7 افراد شہید اور70 زخمی ہوگئے، زخمیوں میں زیادہ تعدد بچوں کی ہے ، جن کی عمریں 11 سے17 سال کے درمیان ہیں ، پولیس کے مطابق دھماکہ بچوں کے مدرسے کے قریب ہوا ، جہاں 100سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے ، دھماکے سے قبل مدرسے میں ایک مشکوک شخص بھاری بیگ لے کر داخل ہوا جس کی تلاش جاری ہے ، دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ، تاہم دھماکہ کافی زوردار تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی ، جس کے فوری بعد جائے وقوعہ پر آگ بھی لگ گئی۔

بتایا گیا ہے کہ بم ناکارہ بنانے والی ٹیم اور ریسکیو اہلکاروں کی بڑی تعداد مدرسے میں پہنچ گئی ، جب کہ علاقے کو فوری طور سیل کر دیا گیا ، زخمیوں کی زیادہ تعداد کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زیادہ تر کے سروں میں چوٹیں آئی ہیں جس کی وجہ سے ان کی حالت نازک بتائی گئی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں