حکومت زرعی میدان میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے جدید سائنسی طریقوں کو برؤئے کار لا رہی ہے، محب اللہ

جمعرات 24 جنوری 2019 17:48

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2019ء) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے زراعت اور لائیوسٹاک محب اللہ خان نے جمعرات کے روز ادارہ برائے تحقیق غلہ دار اجناس پیرسباق ، نوشہرہ کا دورہ کیاجہاں انہوں نے تمام فصلات بشمول گندم کے تجربات، نئی اقسام پیداکرنے کے مراحل اور زیتون کے باغات اور پودے پیدا کرنے کے طریقوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری زراعت منظور الٰہی، چیف پلاننگ آفیسر منتظر شاہ، ڈی جی زراعت توسیع نسیم خان ڈی جی زرعی انجنئیرنگ محمود جان بابر، ڈی جی ماہی پروری خسرو کلیم اور دیگر افسران بھی موجود تھے جبکہ ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیق نوید اختر، ڈائریکڑ احمد سید اور سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکڑ محمد خالد نے وزیر زراعت کو ادارے کی تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی طورپر آگاہ کیا اور بتایا کہ ادارہ نہ صرف خیبر پختونخوا میں گندم کی نئی اقسام بنانے کیلئے مشہور ہے بلکہ پاکستان اور دنیامیں بھی اپنی ایک خاص پہچان رکھتاہے اور FSC&RD جدید تخم کا جائزہ لیتاہے اور اسکی منظوری کے لیئے سفارشات مرتب کرتاہے نیز یہ ادارہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر گندم کی نئی اقسام بنانے والے سائنسدانوں کیلئے بھی توجہ کا حامل ہے کیونکہ یہYellow Rust لگنے والے جراثیموں اور بیماری کیلئے موزوں ہے اور یہاںتیار کی جانے والے اقسام کامعائنہ کرتاہے ۔

(جاری ہے)

وزیر زراعت کو فیلڈز میں موجود مختلف تجربات سے بھی آگاہ کیا۔وزیرزراعت نے Seed Processing Plant اور زیتون کے تیل نکالنے کے مشین کا بھی معائنہ کیا اور زیتون کے لیتھ ہائوسزبھی گئے جہاں پر ادارے کی اب تک کی کارکردگی اور آنے والے منصوبوں کے بارے میں ایک تفصیلی بریفنگ میں انہیںبتایاگیا کہ 2010 کے سیلاب نے اس ادارے کو بہت ذیادہ نقصان پہنچایاتھااور ساری اقسام پیداکرنے والے بریڈنگ میڑیئل اور دفتری عمارات جزوی طور پر تباہ ہو چکے تھے۔

لیکن یہاں کے سائنسدانوں نے دوبارہ ایک نئے عزم اور ولولے سے کام کرتے ہوئے ایک ایک دانے سے اپنا بریڈنگ پروگرام شروع کیا اور ایک مرتبہ پھر اپنے پروگرام کو اسی جگہ پر لاکر قائم کردیا۔ادارے کے سالانہ Pre-Basic تخم 170-180 ٹن ہے ۔ اور یہ ادارہ صوبہ میں سب سے ذیادہ تخم پیدا کرتا ہے جو کہ صوبہ کے تقریباًً 90 فیصدضروریات پوری کرنے کے ساتھ یہ ادارہ زمینداروں کو ہر سال ٹریننگ ، فیلڈ ڈے پر مدعو کرتا ہے اور استعداد کار میں اضافہ کا موجب ہے ۔

۔ ادارے نے اب تک گندم کے 21 ، Barely کے 3 اور ٹریٹکیل و ڈیورم گندم کے ایک ایک قسم متعارف کی ہیں جبکہ مکئی میں 15 اقسام اور تین دوغلی نسل کے اقسام متعارف کرائی ہیں گندم کے مزید 2 اور مکئی کے مزید4 اقسام منظوری کے لیئے تیار ہیں ۔وزیر موصوف کو مزیدبتایا گیا کہ سی سی آر آ ئی کا مختلف اداروں مثلًًا CIMMYT ، ICARDA ،FSC&RD اور زرعی یونیورسٹی پشاور کے ساتھ Germplasm Coordination کا ایک مربوط تعلق ہے ۔

البتہ جدید مشینری ، شمسی توانائی سے چلنے والی ٹیوب ویل Seed Shed ، Boundary Wall اور دفتری عمارت مرمت کے لیئے فنڈز کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے جس پر وزیر موصوف نے ان مسائل کے حل کرنے اورسائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور امید ظاہر کی کہ سائنسدان آئندہ بھی ذیادہ محنت اور دلچسپی سے کام کریں گے ۔محب اللہ خان نے ادارے کی مجموعی کار کردگی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے افسران اور سائنسدانوں سے کہاکہ صوبائی حکومت زراعت کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور اس سلسلے میںدرپیش مسائل کوحل کرنے کے ساتھ بہتر خدمات سرنجام دینے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ صوبہ زرعی میدان میں خودکفالت کی جانب گامزن ہو سکے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں