سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت سینیٹ کی سب کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

نادرا کو بلدیاتی انتخابات سے قبل مختلف وجوہات کی بناء پر بلوچستان میں مقامی افراد کے بلاک کردہ قومی شناختی کارڈ کے اجراء کو یقینی بنانے کی ہدایت

منگل 15 اکتوبر 2019 18:24

کوئٹہ ۔15 اکتو بر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2019ء) سینیٹ کی سب کمیٹی برائے داخلہ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل مختلف وجوہات کی بناء پر بلوچستان میں مقامی افراد کے بلاک کردہ قومی شناختی کارڈ کے اجراء کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد بلدیاتی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکے، اجلاس میں نادرا حکام کی جانب سے سینیٹ کی سب کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں مجموعی طور پر 28 ہزار 920 شناختی کارڈ مطلوبہ دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بلاک ہیں بلوچستان میں نادرا کے اٹھارہ دفاتر افغانستان اور ایران بارڈر کے نزدیک شہروں ژوب، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، قلعہ عبداللہ، دالبندین، تربت، گوادر، چمن و دیگر علاقوں میں قائم ہیں جہاں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ کا اجراء روکنے کے لیے تصدیقی عمل کے مروجہ قوانین کا اطلاق سختی سے کیا جاتا ہے مقامی افراد کی شناخت اور تصدیقی عمل کو سہل بنانے کے لئے ،ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ڈی اے سی قائم ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی سب کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت منگل کو بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا ،اجلاس میں سینیٹرز اراکین صوبائی اسمبلی نادار اور محکمہ داخلہ کے حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری دلشاد احمد نے بتایا کہ پاکستان کے شناختی کارڈ پر بعض ملکوں میں کچھ افراد خلاف قانون اقدامات میں ملوث پائے گئے ہیں جس کی وجہ سے قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے شناختی کارڈ کے اجراء اور تصدیق سے متعلق طریقہ کار طے کیا ہے اور ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ضلعی سطح پر بااختیار کمیٹی بنائی گئی ہے اگر اس ضلعی کمیٹی کا اجلاس تواتر کے ساتھ ہوتا رہے تو بلاک شناختی کارڈ کا اجراء ہوتا رہے گا اور عوام کو مشکلات سے نجات مل سکے گی۔

ڈائریکٹر جنرل نادرا بلوچستان کرنل عابد نے اجلاس کو بتایا کہ بلوچستان کے بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں غیر ملکی افراد کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء کو روکنے کے لیے تصدیقی عمل پر مکمل طور پر عمل درآمد یقینی بنایا جاتا ہے افغان مہاجرین شناختی کارڈ کے اجراء کے لئے مقامی لوگوں کے فیملی ٹریز میں انٹری کرواتے ہیں ایسی صورتحال نادرا کے لئے یقیناً پریشان کن ہوتی ہے تاہم نادار اپنے طور پر غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ کا اجراء روکنے کے لیے مکمل طور پر تصدیق کے تمام رائج طریقہ کار کو اپناتا ہے ڈی جی نادار نے کہا کہ نادرا کے کسی بھی ملازم کے خلاف شکایت پر رائج طریقہ کار کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نادرا پالیسی کے مطابق نئے قومی شناختی کارڈ کے اجراء کو سہل بنانے کے لئے حکومت نے آسان شرائط متعارف کروائی ہیں اور کوئی بھی دو شناختی کارڈ ہولڈر کسی بھی نئے درخواست دہندہ فرد کی تصدیق کرسکتے ہیں ڈی جی نادرا بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان میں خواتین کی رجسٹریشن سے متعلق مشکلات درپیش ہیں اس ضمن میں سیاستدانوں سول سوسائٹی اور تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین کنونئیر سب کمیٹی نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے عوام کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء کے لئے نادرا کے دفاتر،عملے، اور موبائل رجسٹریشن وہیکلز میں اضافہ کیا جائے اور عوام کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں کنوینر سب کمیٹی نے بلوچستان میں قومی شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق مشکلات کے خاتمے کے لیے اراکین اسمبلی اور نادرا حکام و متعلقہ اداروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے پچیس روز بعد جائزہ اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا۔

سینٹ کی سب کمیٹی برائے داخلہ نے اراکین بلوچستان اسمبلی سے کہا کہ نادرا سے متعلق درپیش مسائل اور ان کے حل کی تجاویز تحریری طور پر کمیٹی کے کل کے اجلاس میں پیش کی جائیں تاکہ قابل حل تجاویز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس میں سینیٹر سردار شفیق ترین، بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر حیات، اراکین اسمبلی میر احمد نواز بلوچ، ملک نصیر شاہوانی، نصراللہ زیرے، نصیب اللہ مری، مبین احمد خلجی، عبدالقادر نائل، ثناء اللہ بلوچ، دنیش کمار، شکیلہ نوید دہوار، اختر حسین لانگو، اصغر ترین، ملک نعیم خان، اکبر مینگل نے شرکت کی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں