بلوچستان اسمبلی ،منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے متعلق توجہ دلائو نوٹس حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹادیا گیا

بلوچستان کے مختلف حصوں میں آرٹیکل 157کے تحت بجلی کی فراہمی فوری طور پر یقینی بنا نے کی قرار داد منظور کرلی گئی

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 00:08

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے متعلق توجہ دلائو نوٹس حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹادیا گیا، بلوچستان کے مختلف حصوں میں آرٹیکل 157کے تحت بجلی کی فراہمی فوری طور پر یقینی بنا نے کی قرار داد منظور کرلی گئی ، اراکین اسمبلی کا بلوچستان یونیورسٹی ہراسکی اسکینڈل پربنائی جانے والی کمیٹی کی صدارت پر ڈیڈلاک ،زمینداروں سے دو سے تین لاکھ روپے کی آمدن پر بھی ٹیکس وصولی،پی آئی اے کے کرایوں اور رویے پر احتجاج بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے زرعی انکم ٹیکس پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دیگر صوبوں میں تیس لاکھ روپے سالانہ آمدن پر زرعی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ بلوچستان میں زمینداروں سے دو سے تین لاکھ روپے کی آمدن پر بھی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس سے زمینداروں کو مشکلات کا سامنا ہے حکومت اس سلسلے میں صوبائی کابینہ اور اسمبلی میں قانون سازی کو یقینی بنائے تاکہ زمینداروں کو ریلیف دیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ زمینداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں جہاں ضرورت ہوگی وہاں ڈیم تعمیر کئے جائیں گے شعبہ زراعت سے متعلق جہاں بھی قانون سازی کی ضرورت ہوگی وہاں قانون سازی کو یقینی بنایاجائے گا اس سلسلے میں زمینداروں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا انہوںنے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین مل کر بیرون ملک گئے تھے اور آئندہ بھی ہماری کوشش ہے کہ اٹلی ، آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کا دورہ کرکے وہاں ہونے والی زرعی اصلاحات کا جائزہ لیں اور بلوچستان کے زمینداروں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں اور صوبے میں پھلوں اور سبزیوں کی صنعت کو فروغ دیا جاسکے اس سلسلے زرعی ماہرین کی رائے بھی لی جارہی ہے ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی بشریٰ رند نے پی آئی اے کے عملے کی مسافروں کے ساتھ رویے پر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملے کا رویے سے مسافر بسوں کے ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز کا رویہ بھی زیادہ مثبت ہے وہ بھی مسافروں سے اچھا سلوک کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے ملک کے دیگر شہروں کے لئے پی آئی اے کے کرائے بھی زیادہ ہیں اس حوالے سے ہم نے ایک قرار داد بھی پاس کی تھی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا چیئرمین پی آئی اے کو بلا کر کران سے وضاحت طلب کی جائے ۔

وزیر زراعت انجینئرزمرک اچکزئی نے بھی پی آئی اے کے کرایوںمیں اضافے کے مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہم پہلے بھی اس فلور پر بات کرتے آئے ہیں تاہم پی آئی اے حکام موقف یہ اختیار کرتے ہیں کہ بلوچستان میں پی آئی اے خسارے میں ہے حالانکہ قومی ادارے کی حیثیت سے پی آئی اے کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانی چاہئے وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پی آئی آئی اور واپڈا سمیت دیگر وفاقی اداروں کو عوام کو سہولیات کی فراہمی کا پابند بنائیں ہم عوام کے ساتھ کسی صورت ظلم برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے بھی چیئرمین پی آئی اے کو طلب کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا تاہم جان جمالی نے اس تجویز سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ رولنگ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا سول ایوی ایشن کے وزیر کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جائے بعدازاںڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی کوہدایت کی کہا کہ ایوان سے منظور ہونے والی قرار داد کی کاپی منسلک کرکے چیئرمین پی آئی اے سے وضاحت طلب کیا جائے اگر تسلی بخش جواب نہیں آیا تو انہیں اگلے اجلاس میں طلب کرلیا جائے گا۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ فارماسسٹس اپنے مسائل کے حل کے لئے سراپا احتجاج ہیں حکومت کی جانب سے قائم کمیٹی نے دس دنوں میں ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکلااس مسئلے کو حل کیا جائے اور ایوان سے منظور ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔انہوںنے کہا کہ صوبے کے اساتذہ گزشتہ چودہ سال سے قانون سازی ہونے کے باوجود پروموشن سے محروم ہیں ان کا مسئلہ حل کیا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی سکینڈل کی تحقیقات کے لئے قائم کمیٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر بلایا جائے تاکہ جلدا زجلد تحقیقات مکمل کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن وزیراعلیٰ کے مشیر ملک نعیم خان بازئی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی واقعات کی تحقیقات کے لئے قائم کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہونا تھا تاہم دو معزز اراکین کی اجلاس میں عدم شرکت کے باعث کمیٹی چیئر مین کا انتخاب نہیں ہوسکا کمیٹی کا اجلاس جلد ہی دوبارہ طلب کیا جائے گا انہوںنے کہا کہ والدین کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے بچیوں کو ہر ممکن انصاف فراہم کیا جائے گا بلوچستان ایک قبائلی معاشرہ ہے ہم اپنے عزت کے معاملات پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ چیئر مین کے انتخاب کے معاملے پر کمیٹی کو متنازعہ نہ کیا جائے ہمیں بچیوں کو انصاف دلانا ہے اور یہ تب ممکن ہے جب معاملے کی صاف اور شفاف تحقیقات ہوں گی آج کے اجلاس میں 8اراکین موجود تھے دو اراکین کی عدم موجودگی کے باعث ہم آگے نہ بڑھ سکے یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے یونیورسٹی ہاسٹل میں رہائش پذیر بچیوں نے ہاسٹلز چھوڑ دیئے ہیں انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک چیئرمین کا انتخاب نہیں کرسکتے تو پھر یہ کمیٹی ہی ختم کردینی چاہئے ۔

بی اے پی کی بشریٰ رند نے کہا کہ کمیٹی میں خواتین ارکان کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ خواتین اراکین بچیوں سے مل کر اصل صورتحال سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔ جے یوآئی کے سید فضل آغا نے کہا کہ آج کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے چار چار اراکین موجود تھے مشاورت سے کوئی بھی رکن چیئر مین بن سکتا تھا تاہم چیئر مین شپ کے لئے اجلاس کو طول دیا گیا اس معاملے کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہئے اگر حکومتی کمیٹی نے تحقیقات کرنی ہوتیں تو حکومت کی کمیٹی کو قائم ہوئے ایک مہینہ ہوچکا ہے اب تک رپورٹ کیوں نہیں آئی یہ رپورٹ منظرعام پر آنی چاہئے ۔

صوبائی وزیر قانون میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ اتنے بڑے سانحے سے ہم سب شرمندگی محسوس کررہے ہیں سپیکر بلوچستان اسمبلی نے جو کمیٹی معاملے کی تحقیقات کے لئے بنائی ہے اس کے آج ہونے والے اجلاس میں ہمارے دو دوست موجود نہیں تھے کمیٹی میں سب کی نمائندگی ضروری تھی جلد ہی اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا انہوںنے کہا کہ ہم نے ساری زندگی سیاست کرنی ہے یہ ایک اہم معاملہ ہے اس پر سیاست نہ کی جائے تو اچھا ہے اس عمل میں جوبھی لوگ ملوث ہیں انہیں سزا دی جائے گی ۔

صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ بلوچ اور پشتون قبائلی روایات کے حامل صوبے میں ایسے واقعات کا رونما ہونا باعث شرمندگی ہے پارلیمانی کمیٹی کو اپنا کام شروع کرنا چاہئے ایف آئی اے پہلے سے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے کمیٹی ان کے ساتھ رابطے میں رہ کر ان کی بنائی گئی رپورٹ کا جائزہ لے انہوںنے کہا کہ 25سی29 تاریخ تک معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آجائے گی انہوںنے کہا کہ یونیورسٹی کے موجودہ سیٹ اپ کو ہٹا دینا چاہئے انہیں عہدوں پر نہیں رہنا چاہئے ۔

بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ کمیٹی کااجلاس دوبارہ طلب کیا جائے اگر کمیٹی کو صرف سیاہ دھبوں کو سفید کرنے تک محدود رکھا جائے گا تو ہم ایسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنیں گے یہ ہماری عزتوں ، غیرتوں اور روایات کا معاملہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم چیزوں سے اچھی طرح واقف ہیں اپوزیشن کو لیڈ کرنے دیا جائے صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہا کہ کمیٹی سب سے پہلے وائس چانسلر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرے موجودہ وی سی کو ایک منٹ بھی مزید اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہنا چاہئے انہیں فوراً ہٹادینا چاہئے اس ایوان میں بیٹھے لوگ عوام کے نمائندے ہیں انہیں چیئرمین شپ کے لئے لڑنا نہیں چاہئے ایسی تحقیقات ہونی چاہئیں جس سے طالبات کے والدین مطمئن ہوں ۔

نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کے لئے وائس چانسلر کو ہٹایا جائے اور جس جس کے نام آرہے ہیں ان سب کو ہٹادیا جائے ۔اجلاس میںبلوچستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے متعلق بی این پی کے رکن ثناء بلوچ کا توجہ دلائو نوٹس حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹادیا گیا جبکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات سے متعلق بی این پی ہی کے محمد اکبر مینگل کا توجہ دلائو نوٹس وزیر مواصلات کی عدم موجودگی پر اگلے اجلاس کے لئے موخر کیاگیا ۔

اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر صوبو ںکے دیہاتوں و آبادیوں کو ایک عرصہ گزرے بجلی فراہم کی گئی ہے لیکن بلوچستان کے متعدد د یہاتوں و آبادیوں کو تاحال بجلی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ان میں احساس محرومی او ر تشویش پائی جاتی ہے ۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچتان میں وہ دیہات وآبادیاں جنہیں تاحال بجلی کی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے کو آئین کے آرٹیکل157 کے مطابق بجلی کی فراہمی کو فوری طور پر یقینی بنائے تاکہ لوگوں میں پائی جانے والی احساس محرومی اور تشویش کاخاتمہ ممکن ہوسکے ۔

انہوںنے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آئین ملک کے تمام لوگوں کو مساوی بنیادوں پر تمام تر سہولیات سمیت انہیں تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں پر بجلی کے سب سے زیادہ مسائل ہیں ستر فیصد آبادی کو بمشکل چار سے پانچ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے بلوچستان کی کل آبادی کا سترفیصد آج بھی بجلی سے مکمل طو رپر محروم ہے 1952ء میں بلوچستان سے نکلنے والی گیس پورے ملک میں پہنچی جس سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ملک کی انڈسٹری نے ہماری گیس سے بننے والی بجلی سے ترقی کی انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن لائنیں نہ ہونے کے برابر ہیں موجودہ ٹرانسمیشن لائنیں بمشکل چار سے چھ سو میگا واٹ بجلی کا لوڈ برداشت کرسکتی ہیں جبکہ ضرورت اس سے پانچ سے چھ گناہ زیادہ ہے ہمارے 65فیصد دیہات بجلی سے محروم ہیں سی پیک جو اب بڑھ کر ستر ارب ڈالر کا ہوگیا ہے اس میں چار ارب ڈالر صرف ٹرانسمیشن لائنوںکے لئے ہیں مگر ہمارے صوبے کے لئے نہ تو کوئی ٹرانسمیشن نہ ہی کوئی گرڈ سٹیشن ہے اس ضمن میں بلوچستان کواضافی فنڈز کی ضرورت ہے کم از کم وفاق کے ساتھ سی پیک کے تحت معاہدوں میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے ۔

صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے منصوبے بڑے ہوتے ہیں جن پر لاگت بھی بہت زیادہ آتی ہے وفاقی پی ایس ڈی پی بننے سے قبل وفاق کے نمائندوں نے بلوچستان کا دورہ کیا تھا جنہین دیگر منصوبوں کے ساتھ ہم نے بجلی کے ستر سے اسی ارب روپے کے منصوبوںکی نشاندہی کی تھی جو منظور کرلئے گئے انہوںنے کہا کہ بی این پی چونکہ وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے وہ اس سلسلے میں زیادہ بہتر کردار ادا کرے بعد ازاں ایوان نے قرار داد منظور کرلی ۔ ابھی اجلاس جاری تھا کہ جے یوآئی کے مولانا نوراللہ نے کورم کی نشاندہی کی اس موقع پر کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں