کوئٹہ،تارن اور ونیچی قبیلے کے درمیان انیس سال سے جاری دو افراد کے قتل کے خونی تنازع کا تصفیہ

پیر 21 اکتوبر 2019 23:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2019ء) تارن اور ونیچی قبیلے کے درمیان انیس سال سے جاری دو افراد کے قتل کے خونی تنازع کا تصفیہ ہوگیا اس سلسلے میں 300علما اورقبائل پر مشتمل جرگہ جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی کنونیئر مولانا عبدالقادر لونی کی سربراہی میں وڑیخہ کے علاقے میں ونیچی قبیلے کے حاجی نیک آدم ونیچی کے پاس میڑھ لے گیا جرگے میں سردارنقیب اللہ زخپیل ملک لاجور سردارعتیق الرحمن تارن جمعیت علما اسلام نظریاتی بلوچستان کے صوبائی کنونیئر مفتی شفیع الدین دکی کے امیر مولانا جعفر خان فاروقی ،ملک بڈو دمڑ، سردارمحمد اسلم ترین، پارالدین آغا، مفتی شفیع الدین مولانا جاراللہ مولانا عبدالمالک سابق چیئر مین یوسی جنگل حافظ صادق خروٹی ، ملک نذر محمد شادوزئی، ٹھیکیدار محمد حسن مندوخیل، حاجی خان محمد دمڑ، ملک گل رنگ کاکڑ، ملک نواز خان دمڑ اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد پرمشتمل قبائلی جرگے نے ونیچی قبیلے کو پاس میڑھ کو سردار اکبرخان ترین ملک حیات اللہ ترین نیک آدم ملک بارو ونیچی کے پاس لے گئے ونیچی نیاللہ کے رضاکے لیے معاف کردئیے جرگے نے تارن قبیلے پر ایک کروڑ روپے جرمانہ رکھا واضح رہے کہ انیس سال قبل تارن قبیلے نے ونیچی قبیلے کے دو افراد ملا آدم ولد ملا حسن اور محمد زمان ولد نیک محمد کو فائرنگ کرکے شہید کردئیے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے خون معاف کردئیے دونوں خاندانوں نے تمام تر تلخیاں بھلا کر باہم شیر و شکر ہوگئے۔مرکہ سے جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مرکزی کنونیئر مولانا عبدالقادر لونی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علما اور قبائلی عمائدین قبائلی رنجشوں کو ختم کرنے لیے کردار ادا کریں قبائلی تنازعات اور آپس کی رنجشوں کی وجہ سے پورا بلوچستان ترقی کے حوالے سے بہت پیچھے رہ گیا ہے قبائلی تنازعات کے خاتمے کیلئے بروقت آگے بڑھ کر تصفیہ کرائیں تاکہ علاقہ میں امن اور محبت پروان چڑھے،انسانیت کیپیچدہ مسائل اور باہمی اختلافات اورمعاملات کے حل لیے قرآن وحدیث موجودہے مسلمان قرآن وحدیث سے راہنمائی حاصل کرے انہوں نے کہا کہاللہ تعالی کی صفات میں سے ایک صفت عفو بھی ہے۔

یعنی مجرم، خطاکارکو معاف کرنے والا اور سخت برتاو کے بجائے نرمی و محبت سے پیش آنے والاتمام انبیا بالخصوص خاتم الانبیا کی صفتِ عفو کا نمونہ اور آئینہ ہے۔ قرآن کریم عفو و درگزر کی فضیلت، اجر و ثواب، اس کی معاشرتی اہمیت و ضرورت پر تاکید فرمائی ہیانہوں نے کہا کہ اسلام امت مسلمہ کواخوت اور محبت کادرس دیتی ہے اسلام کے آنے سے انسانیت کی زندگیوں میں تبدیلی آئی اور صدیوں کی عداوتوں اور نفرتوں کو بھائی چارگی اور محبتوں میں بدل ڈالی اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ایک دوسرے کے بھائی بن چکے دشمنیاں اور عدواتیں جہالت کی نشانی ہے اسلام آپس کی دشمنیوں کااجازت نہیں دیتے ہیں .اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو تمام فطری، معاشرتی اور سماجی تقاضوں کو کماحقہ پورا کرتا ہے۔

فطری تقاضوں کے خلاف حکم نہیں دیتا انہوں نے کہاانہوں نے کہا کہ للہ تعالی کی صفات میں سے ایک صفت عفو بھی ہے۔ یعنی مجرم، خطاکارکو معاف کرنے والا اور سخت برتاو کے بجائے نرمی و محبت سے پیش آنے والاتمام انبیا بالخصوص خاتم الانبیا کی صفتِ عفو کا نمونہ اور آئینہ ہے۔ آپؓ نے عفو و درگزر پر بہت زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کوقبائلی کشت و خون و خانہ جنگی نے پسماندگی کی طرف لیگیا ہیبلوچستان کے عوام کو خود ان خونی تنازعات کے حل کے لئے شعوری انداز میں کردار ادا کرے کہ بلوچستان کے عوام نے قبائلی تنازعات کے وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے جس کی خاتمے کیلئے شعوری انداز میں بہتر طریقے سے بلوچستان کے قبائلی تنازعات کے پائیدار حل کے لئے سوچنا ہوگا بلوچستان کے اہم شخصیات معززین معتبرین و علما کرام کو اپنی سیاسی مخالفت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا قبائلی تنازعات ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

تنازعات کے حل کے لیے علما کرام و قبائلی عمائدین اٹھ کھڑے ہوجائے عفو و درگزر سے کام لینا اور معاف کرنا ایک بہترین عمل ہیں ۔ معاف کرنے والے کیلئے دنیا و آخرت میں سرخروئی ہیں ۔ وطن عزیز کے علما کرام،قبائلی عمائدین اور معتبرین کی قبائلی لڑائی جھگڑوں کی صلح کے لیے ازحد کوشش ہونی چاہیے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں