بلوچستان کی 8فیصد آبادی ہیپاٹائٹس کا شکار ہوچکی ہے، 9ہائی رسک اضلاع ہیں،ڈاکٹر گل سبین کاکڑ

صوبے میں ہیپاٹائٹس سی کے 15ہزار مریضوںکو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں ، ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے 6لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گی ، بلوچستان کے 32اضلاع میں مفت اسکریننگ سینٹرز قائم کئے گئے ہیں،،صوبائی کوراڈی نیٹر وزیراعلیٰ ہیپاٹائٹس فری بلوچستان

جمعرات 6 اگست 2020 23:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2020ء) صوبائی کوراڈی نیٹر وزیراعلیٰ ہیپاٹائٹس فری بلوچستان ڈاکٹر گل سبین کاکڑنے کہا ہے کہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت ہیپاٹائٹس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں صوبے کی 8فیصد آبادی ہیپاٹائٹس کا شکار ہوچکی ہے ،صوبے میں ہیپاٹائٹس سی کے 15ہزار مریضوںکو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر گل سبین کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے حوالے سے 9ہائی رسک اضلاع ہیں جن میں نصیرآباد، جعفرآباد،پنجگور،لورالائی،بارکھان، صحبت پور،ژوب،موسیٰ خیل،کوہلو شامل ہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی بھی ہیپاٹائٹس کے حوالے سے ہائی رسک اضلاع میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہیپاٹائٹس سی کے 15ہزار مریضوںکو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے 6لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گی ہیپاٹائٹس بی کے 12ہزار مریضوںکا علاج کیا گیا ہے جبکہ 3ہزار ایسے مریضوں کا علاج کیا گیا جنہیںہیپاٹائٹس بی اور سی کا کوانفکیشن تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آغا خان یونیورسٹی اورڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیپاٹائٹس کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ہیپاٹائٹس سے پاکستان میں ایک دن میں 300سے 350اموات ہوتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس سال عالمی ہیپاٹائٹس کے دن کو منانے کا مقصد جن لوگوں کو ہیپاٹائٹس ہے اور وہ یہ نہیں جانتے اورعلاج نہیں کروارہے ہیں انکی نشاندہی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے تمام بین الاقوامی اداروں بالخصوص عالمی ادارہ برائے صحت ،یو این ایف پی اے اور یونیسف سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں وزیراعلیٰ پروگرام برائے ہیپاٹائٹس کنٹرول کی تقویت اوراسے مزید موثر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اوراپنے وسائل بروئے کار لائیں تاکہ اس موذی مرض کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر گل سبین کاکڑ نے بتایا کہ لوگوں میں شعور و آگہی کی کمی اورحفظان صحت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہیپٹائٹس پھیل رہا ہے ، بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کاپھیلاؤ روکنے کا سب سے موثر ذریعہ عوام میں شعور و آگہی بیدارکرنا ہے اس سلسلے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام،میٹرنل نیوبورن اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام(maternal newborn and child health program)چائلڈ ہیلتھ پروگرام ،ہیلتھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ،مرسی کور،یونیسف اوردیگر انٹرنیشنل اور نیشنل این جی اوز سے رجوع کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے فیلڈ اسٹاف کے ذریعے لوگوں میں شعورو آگاہی فراہم کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 32اضلاع میں مفت اسکریننگ سینٹرز قائم کئے گئے ہیںجہاں رپیڈڈائیگنواسٹک کٹس کے ذریعے ہیپاٹائٹس بی اورسی کی اسکریننگ کی جاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام وقفے وقفے سے صوبے کے دور د راز اور ہائی رسک علاقوں میں ہیپاٹائٹس کے مرض کی تشخیص کیلئے مفت کیمپ بھی لگائیں گے (Mass Screening)اسکے علاوہ ایڈوکیسی کیلئے سیمینار بھی منعقد کئے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر گل سبین کاکڑ نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس ڈی کے ایک مریض کے علاج پر 1لاکھ90ہزار سے 2لاکھ30خرچہ آتا ہے لیکن ہیپاٹائٹس پروگرام مریضوں کو مفت علاج کی سہولت کی فراہم کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی اور صوبائی سیکرٹری صحت کی شکر گزار ہیں کہ وہ ہیپاٹائٹس کی روک تھام میں کردارادا کر رہے ہیںجس سے غریب عوام کو مفت علاج معالجے کی مزید بہترسہولیات فراہم کی جاسکیں گی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں