جموں وکشمیر کے عوام ریاست کی تقسیم کی صورت قبول نہیں کرینگے۔سردار محمد مسعود خان

کشمیری امن پسند لوگ ہیں،بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں نے انہیں مزاحمت پرمجبور کیاہے۔صدرآزاد جموں وکشمیرکاخطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 30 نومبر 2016 18:17

جموں وکشمیر کے عوام ریاست کی تقسیم کی صورت قبول نہیں کرینگے۔سردار محمد مسعود خان

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔30نومبر2016ء) :صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام ریاست کی تقسیم کی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ کشمیری امن پسند لوگ ہیں۔ بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں نے انہیں مزاحمت پر مجبور کیا ہے ۔ آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974 میں مناسب ترامیم اور مالیاتی خسارے کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں ۔

ہم آزاد کشمیر کو ترقی دیں گے ۔ آزاد کشمیر کو وا ٹر یوز چارجز اور بجلی کی رائیلٹی خبر پختونخوا کے مساوی ملنی چاہیے ۔ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے نئی حکمت عملی کے تحت سفارتکاری ، سیاسی اثر و سوخ ، ذرائع ابلاغ اور تارکین وطن کو محترک کرنے سمیت تمام ممکنہ ذرائع استعمال کریں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی کے سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب اور ان کے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔

قبل ازیں این آئی ایم کے ڈائریکٹر جنرل روشن اے شیخ نے فیکلٹی ممبران اور زیر تربیت افسران کا صدر ریاست سے تعارف کرایا ۔ صدر آزاد کشمیر نے افسران سے کہا کہ گریڈ 20 میں ترقی کے بعد اکثر افسران پڑھنا لکھنا ترک کر دیتے ہیں۔ آپ ایسا نہ کریں ۔ عوام کے درد دل رکھیں اور عوامی مسائل کو بروقت حل کرنے کے لیے کوشاں رہیں ۔ صدر سردار مسعود خان نے کورس کے شرکاء کو مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے ظلم و ستم ، انسانیت کے خلاف جرائم ، کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی اور مزاحمتی نوجوانوں کو پیلٹ گن کے چھروں سے نابینا بنانے کی مہم سے آگاہ کیا ۔

صدر آزاد کشمیر نے انہیں بتایا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے کنٹرول لائن سے ملحق آزاد کشمیر کے دیہات کی شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔ مسافر گاڑیوں اور ایمبولینس کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے ۔ اب تک وہ درجنوں بے گناہ افراد کو شہید اور زخمی کر چکی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات کے اب تک ہونے والے تمام ادوار ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

بھارت مذاکرات کے ایجنڈے اور نظام الاوقات کو اپنے ہاتھ میں لے کر انہیں سپو تاژ کر دیتا ہے ۔ اس لیے اب اگر مذاکرات ہوں تو مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھنا ہو گا۔ ایک سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ امریکا میں ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد صورتحال زیادہ تبدیل نہیں ہو گی ۔ نئے امریکی صدر کا اگر جھکاؤ بھارت کی طرف ہوا بھی تو وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی نہیں کرسکتے ۔

پاکستان کی حکومت ٹرمپ ٹیم سے مل کر کام کرے گی ۔ دنیا اب یک قطبی نہیں نہیں۔ چین جاپان اور جرمنی کی صورت میں اقتصادی طاقتیں ابھر کر سامنے آ چکی ہیں۔ اس لیے اب امریکا کا اثر و سوخ تو ہے لیکن اجارہ داری نہیں ہو سکتی ۔ صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔ پاکستان کے لیے اقتصادی اور معاشی ترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ پاکستان جب اقتصادی طور پر مستحکم ملک بنے گا تو دنیا اس سے پوچھے گی کہ مسئلہ کشمیر کسی طرح حل کیا جائے ۔

جس طرح چین اور برطانیہ نے ہانگ کانگ ، میکاؤ اور تائیوان کے تنازعات کے حوالے سے پوچھ کر ان کو حل کیا ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام فخر کریں ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز بخشا ، پاکستان ایک طاقتور اور 20 کروڑ آبادی کا حامل ایک بڑا ملک ہے ۔ جسے کوئی طاقت ترنوالہ نہیں بنا سکتی ۔ ہمیں بھارت کی اقتصادی قوت اور اثر و سوخ سے خائف ہونے کی ضرورت نہیں۔ بھارت پاکستان کے ساتھ روایتی یا ایٹمی جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

متعلقہ عنوان :

راولا کوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں