راولپنڈی اور گردونواح میں بارش: آسمانی بجلی اور چھت گرنے سے کمسن بچے سمیت2 جاں بحق ،3 خواتین زخمی

کوٹلی ستیاں سمیت مختلف پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ اور درخت گرنے سے متعدد سڑکیں بند ، 12گھنٹے کی مسلسل بارش سے نالہ لئی میں پانی کے بہائو میں معمول سے اضافہ بیشتر گنجان علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، 45ارب روپے کی لاگت سے بننے والی میٹرو بس سروس کے تمام ستونوں سے نکاسی کے فوارے پھوٹتے رہے ، گلیوں اور گھروں سے کواڑا نہ اٹھائے جانے کے باعث گندگی پھیلنے لگی

جمعرات 21 فروری 2019 20:17

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2019ء) ملک کے دیگر حصوں کی طرح راولپنڈی اورگردو نواح میں بارش نے کلین اینڈ گرین پروگرام کی قلعی بھی کھول دی مسلسل بارش سے اڈیالہ اورکہوٹہ میں مکان کی چھت اور آسمانی بجلی گرنے سے 1بچے سمیت2افرادجاں بحق اور3خواتین زخمی ہو گئیں جبکہ کوٹلی ستیاں سمیت مختلف پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ اور درخت گرنے سے متعدد سڑکیں بند ہو گئیں 12گھنٹے کی مسلسل بارش سے نالہ لئی میں پانی کے بہائو میں معمول سے اضافہ ہو گیا جبکہ راولپنڈی کے بیشتر گنجان علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں 45ارب روپے کی لاگت سے بننے والی میٹرو بس سروس کے تمام ستونوں سے نکاسی کے فوارے پھوٹتے رہے جا بجا جبکہ گلیوں اور گھروں سے کواڑا نہ اٹھائے جانے کے باعث کوڑا کرکٹ اور گندگی ہر طرف پھیلی رہی تفصیلات کے مطابق بدھ کی سہ پہر شروع ہونے والی بارش کے دوران بدھ کی رات اڈیالہ روڈ کے نواحی علاقے نکڑالی میں کھیتوں میںآسمانی بجلی گرنے سے 29سالہ راجہ قمر جاں بحق ہو گیا جبکہ جمعرات کی علی الصبح کہوٹہ کے نواحی علاقے سمبالا میں مکان کی چھت گرنے سے کم سن حنان راشد جان کی بازی ہار گیا جبکہ رشیدہ بی بی، حبیبہ بی بی، اور نایاب زخمی ہو گئیں اسی طرح مسلسل بارش کے باعث کوٹلی ستیاں میں لینڈ سلائیڈنگ لینڈ سلائیڈنگ سے کوٹلی ستیاں کی مرکزی شاہراہ بلاک ہوگئی جس سے کوٹلی ستیاں کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑااور مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک پر گرنے والے درخت اور ملبہ ہٹا کر سڑک کو صاف کیا اس دوران کوٹلی ستیاں روڈ پر ٹریفک جام رہی ادھر راولپنڈی میں مسلسل بارش سے نالیاں اور نالے بھی ابل کر باہر آگئے جبکہ نالہ لئی میں پانی کی سطح 6فٹ تک بلند ہوگئی تاہم ریسکیو ذرائع کے مطابق جمعرات کی صبح نالہ لئی میں پانی کا بہائو معمول کے مطابق رہا کٹاریاں کے مقام پر نالہ لئی میں پانی کی سطح 5.71 فٹ اور گوالمنڈی میں پانی کا لیول 3.48 فٹ رہااس موقع پر ریسکیو 1122، واسا سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو الرٹ کردیا گیاادھربارش نے ضلعی انتظامیہ ، میونسپل کارپوریشن ، واسا، آر ڈبلیو ایم سی اور ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیابدھ کی سہ پہر شروع ہونے والی بارش سے مری روڈ ، راول روڈ پشاور روڈ ،سکستھ روڈ ،بند کھنہ روڈ، لیاقت روڈاورکچہری چوک سمیت تمام سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں جبکہ بارش کے باعث ٹریفک وارڈن مکمل طور پر سڑکوں سے غائب رہے تیز بارش کے دوران اور بارش کے بعد سڑکوںگلیوں میں پانی جمع ہوجانے سے سٹی ٹریفک پولیس اورصفائی کا عملہ مکمل طور پر غائب رہا سیوریج اور نکاسی کا کوئی انتظام نہ ہونے سے صادق آباد ، مسلم ٹائون ،ڈھوک رتہ ،رتہ امرال ، سر سید چوک ، ڈھوک کھبہ ، ڈھوک الٰہی بخش ، سٹلائیٹ ٹائون ،جاوید کالونی ، چراہ روڈپر بارش کا پانی جمع رہااسی طرح میٹرو بس سروس کے ٹریک کی مناسب دیکھ بھال اور بروقت مرمت نہ ہونے سے ٹریک پر کئی مقامات پر بارش کا جمع ہو گیا جہاں سے گزرنے والی میٹرو بسیں مری روڈ پر راہ گیروں پر پانی اچھالتی رہیں جبکہ میٹرو کے تمام ستونوں پر نکاسی کا سسٹم بند ہونے سے مری روڈ مکمل طور پر بارشی پانی کے فواروں اور آبشاروں کی زد میں رہا جس سے پیدل یا موٹر سائیکل سوار تو درکنار گاڑیوں میں موجود افراد ستونوں کے قریب10فٹ دور سے گزرتے رہے جس سے مری روڈ پر بدترین ٹریفک جام رہا بارش کے باعث بیشتر علاقوںمیں شہری گھروں میں محصور ہوجانے سے دفاتر اور سکولوں میں حاضری انتہائی کم رہی دریں اثنا واسا ذرائع کے مطابق نالہ لئی کی صفائی اور کشادگی کے بعد اب نالہ لئی میںگوالمنڈی کے مقام پر 31ہزار کیوسک فٹ اور کٹاریاں کے مقام پر21ہزار کیوسک فٹ پانی گزرنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ اس وقت نالہ لئی کی گہرائی 28فٹ ہے اور پانی کی سطح 24فٹ تک آنے پر پری الرٹ کے لئے خطرے کے سائرن بجائے جاتے ہیں لئی میں صفائی کے باعث صورتحال کنٹرول میں رہی سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق بارش کی وجہ سے صبح مری روڈ پر کمیٹی چوک انڈر پاس، رحیم آباد، گلزار قائد اور کچھ دیگر شاہراؤں پر پانی کی وجہ سے ٹریفک سست روی کا شکار رہی تاہم شہریوں نے موجودہ صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ1سال سے سیوریج ، نکاسی کے منصوبوں پر مجموعی طور پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن ان کا عملی فائدہ کہیں نظر نہیں آتا اور تمام رقوم افسران اور ٹھیکیدار وں کی بند ربانٹ کی نذر ہو جاتی ہے شہریوں نے قومی احتساب بیورو اورمحکمہ اینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبوں اور ان کے نام پر جاری ہونے والی رقوم کی تحقیقات کی جائیں اور راولپنڈی میں گزشتہ کئی دہائیوں سے واسا ، آر ڈی اے اور کارپوریشن میں تعینات سربراہان اور انتظامی افسران کو فی الفور تبدیل کیا جائے �

(جاری ہے)

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں