تحصیل وزیرآباد میں امسال 51لاکھ من گندم پیدا ہوئی

۰محکمہ خوراک کے 8 خریداری مراکز کل پیدوار کا صرف 16فیصد حاصل کر سکے،70فیصد سے زائد گندم خفیہ خانوں میںمنتقل

جمعہ 5 جون 2020 23:44

وزیرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) تحصیل وزیرآباد میں امسال 51لاکھ من گندم پیدا ہوئی ۔محکمہ خوراک کے 8 خریداری مراکز کل پیدوار کا صرف 16فیصد حاصل کر سکے۔70فیصد سے زائد گندم خفیہ خانوں میںمنتقل۔فلور ملز مالکان اور سمگلروںکی جانب سے مبینہ زائد قیمت کی پیشکش کے بعدگندم ذخیرہ کی گئی۔ ۔انتظامیہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر کار روائی میں ناکام ۔

تفصیلات کے مطابق تحصیل وزیرآباد میں ایک لاکھ 61ہزار 320ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی گئی تھی۔محکمہ زراعت کے مطابق گندم کی پیداوار کا تخمینہ 41لاکھ 29ہزار 792بوری ہے ۔حکومت پنجاب نے تحصیل میں گندم کی خریداری کے 8مراکز وزیرآباد،جوڑا سیان، گکھڑمنڈی،کھیوے والی،احمد نگر، رسولنگر ، ورپال چٹھہ اور علی پور چٹھہ میں قائم کئے تھے۔

(جاری ہے)

محکمہ خوراک اور انتظامیہ کے افسران کی سر توڑ کوشش سے صرف 7لاکھ بوری کی خریداری کی جا سکی جبکہ باقی گندم کاشتکاروں نے غائب کر کے خفیہ مقامات پر منتقل کر دی۔

وزیرآباد کے خریداری مرکز پر ایک لاکھ 13ہزار 700بوری کی خرید کی گئی، جوڑا سیان کے مرکز پر 39ہزار بوری، گکھڑ منڈی مرکز پر 53ہزار 780بوری، کھیوے والی مرکز پر 70ہزار 800بوری، احمد نگر مرکز پر 88 ہزار 150بوری،رسول نگر مرکز پر 56ہزار 500بوری ، ورپال چٹھہ کے مرکز پر 85ہزار 210 بوری اور علی پور چٹھہ کے خریداری مرکز پرایک لاکھ23ہزار 260بوری خرید کی گئی۔

ایک بوری کا وزن 50کلوگرام ہے۔محکمہ خوراک کوصرف 6لاکھ30ہزار 400بوری گندم حاصل ہو سکی ہے جبکہ حکومت نے گندم نقل و حمل پر ضلع بندی بھی کر رکھی تھی اور انتظامیہ بھی متحرک تھی۔ انتظامیہ نے بھی مختلف مقامات پر چھاپے مار کر ذخیرہ کی گئی گند م برآمد کر کے محکمہ خوراک کے گوداموں میں پہنچادی تھی۔اجناس منڈیوں میں گندم نایاب ہے۔ذخیرہ اندوز موقع کی تلاش میں ہیںکہ گندم کو سمگل کیا جا سکی

متعلقہ عنوان :

وزیر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں