سینیٹ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیتمعطلی اور فیڈریشن میں سیاسی مداخلت پر تشویش کا اظہار

میرے اختیار میں کچھ نہیں ، فٹبال فیڈریشن کے الیکشن ہی فیفا مسلئے کا حل ہے ، امید ہے کہ نو جنوری کو عدالتی فیصلے کے بعد مسلے کا کوئی نا کوئی حل نکل آئے گا، پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر اسد منیر

بدھ 13 دسمبر 2017 16:38

سینیٹ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیتمعطلی اور فیڈریشن میں سیاسی مداخلت پر تشویش کا اظہار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت بحال نہ ہونے اور فٹبال فیڈریشن میں سیاسی مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر اسد منیر کا کہنا تھا کہ انکے اختیار میں کچھ نہیں ، فٹبال فیڈریشن کے الیکشن ہی فیفا مسلئے کا حل ہے ، امید ہے کہ نو جنوری کو عدالتی فیصلے کے بعد مسلے کا کوئی نا کوئی حل نکل آئے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سعود مجید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں فٹبال کی عالمی تنظٰم فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت کی معطلی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ، کمیٹی رکن سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہاکہ بتایا جائے کہ اؤنٹ کس کروٹ بیٹھے گا فٹبال کے حالات بہتر ہونگے یا نہیں جس پر فٹبال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر اسد منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن میں دو گروپس کی لڑائی ہے ، ایک گروپ کو فیصل صالح حیات اور دوسرے گروپ کو ارشد خان لودھی لیڈ کر رہے ہیں ، لاہور ہائی کورٹ میں بھی گزشتہ روز کیس کی سماعت ہوئی امید ہے کہ نو جنوری تک مسلئے کا کوئی نا کوئی حل نکل آئے گا۔

(جاری ہے)

اسد منیر نے مزید بتایا کہ فٹبال فیڈریشن کے مسلے کا حل صرف الیکشن ہی ہے ,کیونکہ فیفا کا کہنا ہے کہ عدالتیں فٹبال فیڈریشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی جبکہ میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے اورعدالت کو سمجھ آ گئی کہ معاملہ کیا ہے ,اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سعود مجید نے کہاکہ یہ بد قسمتی ہے کہ فٹبال فیڈریشن کے عہددار آپس میں لڑھ رہے ہیں جس سے فٹبال پلیئرز اور کھیل دونوں متاثر ہو رہے ہیں ,چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد فٹبال فیڈریشن کے معاملات پر مزید بریفنگ دی جائے۔
وقت اشاعت : 13/12/2017 - 16:38:28

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :