دورہ آسٹریلیا، پاکستانی باﺅلنگ ہتھیار کند پڑنے کی روایت ختم نہ ہوسکی

وکٹیں حاصل کرنےکی اوسط دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ رہی،مایہ ناز پیسر کینگروز کے دیس میں فیل

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 4 دسمبر 2019 14:17

دورہ آسٹریلیا، پاکستانی باﺅلنگ ہتھیار کند پڑنے کی روایت ختم نہ ہوسکی
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔4 دسمبر2019ء) آسٹریلیا میں پاکستانی بولنگ کے ہتھیار کند پڑ جانے کی روایت برقرار ہے، وکٹیں حاصل کرنےکی اوسط دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ رہی۔عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ آسٹریلوی کنڈیشنز میں پاکستانی بیٹنگ لائن خاص طور پر ٹاپ آرڈر کو زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں۔ درحقیقت گذشتہ 20سال میں بولرز کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی ہے۔

ایک کرکٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق1999ءسے ابتک پاکستانی بولرز نے کینگروز کے دیس میں 52.62کی اوسط سے وکٹیں حاصل کی ہیں،دنیا کے کسی اور ملک میں گرین کیپس کی اتنی ناقص کارکردگی نہیں رہی،ویسٹ انڈین بولرز 52.82 کی ایوریج سے وکٹیں لیتے رہے ہیں۔پاکستانی بولرز آسٹریلیا میں فی ٹیسٹ 11.6 وکٹیں حاصل کرتے رہے جو سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے بعد دوسری ناقص ترین کارکردگی ہے،گرین کیپس یہاں کسی بھی ٹیم سے زیادہ 3.82رنز فی اوور دیتے رہے ہیں،اس عرصے میں پاکستانی پیسرز نے جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں 31.75کی اوسط سے وکٹیں لیں۔

(جاری ہے)

آسٹریلیا میں ایوریج 48.49 رہی،ریورس سوئنگ پاکستانی بولرز کا مہلک ترین ہتھیار سمجھی جاتی ہے لیکن کینگروز کے دیس میں یہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوا،21ویں سے 80ویں اوورز کے دوران پیسرز نے 53.74اورسپنرز نے 66.8کی اوسط سے وکٹیں حاصل کی ہیں،زمبابوے اور بنگلہ دیش کے بعد یہ کسی بھی ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی ہے۔پاکستان کے ٹاپ 10 بولرز کی آسٹریلیا میں فی وکٹ اوسط مجموعی کیریئر کی بانسبت کافی زیادہ رہی، وسیم اکرم کی کیریئر اوسط 23.62 اور کینگروز کے دیس میں 24.05ہے، مشتاق احمد کی کیریئر ایوریج 32.97اور آسٹریلیا میں 33.59 ہے، عمران خان کی کیریئر ایوریج 22.81 اور آسٹریلیا میں 28.51ہے،انکے علاوہ دیگر بولرز کی کارکردگی میں بھی نمایاں فرق ہے۔
وقت اشاعت : 04/12/2019 - 14:17:46

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :