فی الحال ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں، مزید کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، شعیب ملک کی قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 جنوری 2020 18:11

فی الحال ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں، مزید کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، شعیب ملک کی قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو
لاہور۔22 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2020ء) میری سلیکشن بنگلہ دیش کے خلاف کرکٹ سیریز کیلئے ہوئی ہے‘ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کا تو سوچ بھی نہیں رہا، میں مکمل فٹ ہوں‘ورلڈ کپ ابھی بہت دور ہے اور میں اس کی ابھی سے پلاننگ پر فوکس نہیں کر رہا‘بی پی ایل میں بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں نے اچھا کھیل پیش کیا، بنگلہ دیش کی ٹیم اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے تاہم پاکستان ٹیم ٹی ٹونٹی کی مضبوط ٹیم ہے‘جب سب کھلاڑیوں کو باقاعدموقع ملے گا تو وہ بھی بابر اعظم کی طرح پرفارم کرینگے‘ٹی ٹونٹی میں تو میری کارکردگی ہمیشہ اچھی رہی ہے‘میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہمیشہ مثبت رہوں، ہرممکن کوشش رہی کہ اچھا کھیلوں‘میں مایو س نہیں ہوں اگر مایوس ہوتا تو مکمل کرکٹ چھو ڑدیتا‘پاکستان ٹیم کی کارکردگی ون ڈے اور ٹیسٹ میچز کی نسبت ٹی ٹونٹی میچز میں بہت اچھی ہے‘بطور سینئرز مجھ پر اور محمد حفیظ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کس طرح ہم نے اپنی بہتر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ ینگسٹر کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار شعیب ملک نے قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ ہم اپنے تجربات نئے کھلاڑیوں کے ساتھ شیئر کریں‘ مجھے احساس ہے کہ گزشتہ ورلڈ کپ میں میری کارکردگی اچھی نہیں تھی مگر ٹی ٹونٹی میچز میں میں نے بہتر کارکردگی دکھائی۔ ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک نے کہا کہ نئی منیجمنٹ نے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا ہے تاکہ وہ ایک بیلنس ٹیم بناسکیں میرا نہیں خیال کہ اس حوالے سے کسی کو اعتراض کرنا چاہیے کیونکہ منیجمنٹ بہتر سمجھتی ہے کہ کس کو کھیلنا چاہیے اور کس کو نہیں‘مجھے کسی بھی لیگ میچ میں موقع ملا ہے تو میں وہاں گیا ہوں اور میرا فوکس یہی رہا ہے کہ میں بہتر کارکردگی دکھائوں‘ کھلاڑی کے لئے گرین شرٹ پہن کر کھیلنے سے بہتر کوئی اعزاز نہیں ہوتا۔

ایک سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ چاہے آپ سینئرز ہوں یا جونیئرز آپ کی ہمیشہ کوشش ہونی چاہیے کہ کس طرح ملک کی خدمت کر سکتا ہوں اور کس طرح ملک کا نام روشن کر سکتا ہوں اس حوالے سے محمد حفیظ نے ہمیشہ میری مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ بطور کپتان ہی بہتر کھیل پیش کریں‘ بطور کھلاڑی بھی آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ٹیم کی جیت کے لئے کردار ادا کریں میری ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ میں بطور کپتان یا کھلاڑی اچھا کھیلوں‘مجھے خوشی ہے کہ کرکٹ بورڈ نے سنٹرل کنٹریکٹ میں نئے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا کیونکہ وہ ایک لمبے عرصہ تک کھیل سکتے ہیں‘زندگی میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں ضروری نہیں کہ انسان پر ہمیشہ ایک جیسا وقت ہی رہے کبھی اچھے اور کبھی برے دن آتے رہتے ہیں‘انسان اتنا اچھے دنوں میں نہیں سیکھتا جتنا برے دنوں میں سیکھتا ہے بس مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میرا ٹی ٹونٹی سے ریٹائرمنٹ کا ابھی کوئی ارادہ نہیں ہے، میں ابھی فٹ ہوں اور مزید کھیلنا چاہتا ہوں‘میرے والد ایک اتھلیٹ تھے اور میں بھی اپنے آپ کو جسمانی طور پر فٹ رکھنے کیلئے ایکسرسائز کرتا ہوں۔ شعیب ملک نے کہاکہ بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں نے پاکستان میں سیکیورٹی حالات کے متعلق پوچھا تھا ہم نے بتایا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے آپ آئیں اور پاکستان میں کھیلیں آپ کو بہت مزا آئے گا‘پاکستانی محبت کرنے والے لوگ ہیں‘چند کھلاڑیوں کے علاوہ پوری بنگلہ دیش ٹیم پاکستان آئی ہے اور میں ان کھلاڑیوں سے جو اپنے گھریلو معاملات کی وجہ سے پاکستان نہیں آئے وہ اگلی بار ضرور پاکستان آئیں اور یہاں کے پرامن ماحول سے انجوائے کریں‘سلیکشن بورڈ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے موقع دیا میں بطور آل رائونڈر اپنی بہتر کارکردگی دکھا کر ان کے اعتماد کو بحال کروں گا۔

وقت اشاعت : 22/01/2020 - 18:11:04

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :