رمیز راجہ کا ’دوسرا‘ کو بچانے کا مطالبہ، اس گیند سے کھیل کو نیا رخ اور نئی زندگی ملی ، آئی سی سی کی جانب سے باوٴلرز کو یہ گیند کرانے کے لیے بازو کو 15 ڈگری تک خم دینے کی اجازت دی گئی ہے، رمیزراجہ ،پاکستان کی بیٹنگ لائن زنگ آلود ہوچکی ہے ، غیر ملکی بیٹنگ کوچ بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کا نتیجہ ہم نے ٹی 20اور ون ڈے میں دیکھ لیا ، گفتگو

بدھ 8 اکتوبر 2014 17:41

رمیز راجہ کا ’دوسرا‘ کو بچانے کا مطالبہ، اس گیند سے کھیل کو نیا رخ اور نئی زندگی ملی ، آئی سی سی کی جانب سے باوٴلرز کو یہ گیند کرانے کے لیے بازو کو 15 ڈگری تک خم دینے کی اجازت دی گئی ہے، رمیزراجہ ،پاکستان کی بیٹنگ لائن زنگ آلود ہوچکی ہے ، غیر ملکی بیٹنگ کوچ بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کا نتیجہ ہم نے ٹی 20اور ون ڈے میں دیکھ لیا ، گفتگو

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اکتوبر۔2014ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کرکٹ حکام سے متنازع گیند ’دوسرا کو بچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گیند سے کھیل کو نیا رخ اور زندگی ملی۔ آف اسپنرز کی جانب سے کرائی جانے والی ’دوسرا‘ روایتی طور پر دائیں ہاتھ کے بلے باز کے سامنے پڑ کر اندر آنے کے بجائے باہر کی جانب گھومتی ہے اور آئی سی سی کی جانب سے باوٴلرز کو یہ گیند کرانے کے لیے بازو کو 15 ڈگری تک خم دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے جون میں مشکوک باوٴلنگ ایکشن کے خلاف شروع کیے جانے والے کریک ڈاوٴن کے بعد سے اب تک پاکستان کے سعید اجمل سمیت تین افراد پابندی کا شکار ہو چکے ہیں۔ آئی سی سی کی جانب سے نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن اور سری لنکا کے سچترا سنایا نائیکے بھی مشکوک ایکشن کے باعث آئی سی سی کی پابندی کی زد میں ہیں جبکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران زمبابوے کے پراسپر اتسیا اور بنگلہ دیش کے دو گیند باز سوہاگ غازی اور الامین حسین کے ایکشن بھی مشکوک رپورٹ ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

پابندی کا شکار سعید اجمل اس وقت دوسرا کے موجد ثقلین مشتاق کے ساتھ مل کر اپنے ایکشن کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔رمیز راجہ نے ’دوسرا‘ کو ایک فن قرار دیتے ہوئے اسے بچانے کا مطالبہ کیا،پاکستان کی بیٹنگ لائن زنگ آلود ہوچکی ہے ، غیر ملکی بیٹنگ کوچ بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کا نتیجہ ہم نے ٹی 20اور ون ڈے میں دیکھ لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ دوسرا کو بچایا جائے کیونکہ یہ انتہائی دلچسپ گیند ہے۔

انہوں نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کھیل کے قوانین خاصی حد تک یکطرفہ اور 70 فیصد تک بلے بازوں کے حق میں ہیں لہٰذا باوٴلرز کو نئی گیندوں کی ضرورت ہے۔معروف کمنٹیٹر نے کہا کہ دوسرا جسمانی طور پر خطرناک نہیں، یہ بلے بازوں کی صلاحیتوں کا امتحان ہے لہٰذا اس کے لیے قوانین میں کچھ نرمی ہونی چاہیے یعنی بازو کو 18-20 ڈگری تک خم دینے کی اجازت ہونی چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے ریورس سوئنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ریورس سوئنگ بھی اسی لیے وجود میں ا آئی تھی کیونکہ باوٴلرز کو مردہ پچز پر مدد درکار تھی۔انہوں نے کہا کہ باوٴلرز کو برصغیر کی مردہ وکٹوں پر شدید مشکلات پیش آتی تھیں اور اسی لیے ریورس سوئنگ وجود میں آئی ، شروع میں اسے بھی متنازع گیند جیسا رویہ رکھا گیا لیکن اب ہر ٹیم کے باوٴلرز یہ گیند کرتے ہیں۔رمیز راجہ نے کہا کہ دوسرا کی مدد سے آف اسپنرز کو رنز روکنے کے ساتھ ساتھ وکٹیں لینے میں بھی مدد ملی۔

وقت اشاعت : 08/10/2014 - 17:41:32

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :