پاکستان ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 62 سالہ تاریخ میں متعدد بار سیریز کے تمام میچز جیتنے میں کامیاب ہوا

بدھ 12 نومبر 2014 14:19

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 62 سالہ تاریخ میں متعدد بار سیریز کے تمام میچز جیتنے میں کامیاب ہوا

لاہور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12نومبر 2014ء) پاکستان نے اہم باؤلرز اور بظاہر کمزور نظر آنے والی بیٹنگ کے ساتھ آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں وائٹ واش کامیابی حاصل کی جسے کپتان مصباح الحق نے گرین شرٹس کی سب سے بہترین کامیابی بھی قرار دیا ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 62 سالہ تاریخ میں کتنی بار اور کن ٹیموں کے خلاف اس طرح سیریز کے تمام میچز جیتنے میں کامیاب ہوا ہے؟ اور وہ کون سی پہلی ٹیم تھی جسے پاکستان کے ہاتھوں' وائٹ واش' ہونے کا اعزاز ملا؟گرین شرٹس 1952 سے اب تک 384 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جس میں سے اس نے 118 جیتے اور 109 میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 155 ڈرا ہوئے تاہم کسی سیریز میں وائٹ واش کامیابی کے لیے پاکستان کو 30 سال تک انتظار کرنا پڑا اور جو ٹیم سب سے پہلے وائٹ واش کا شکار ہوئی وہ کوئی اور نہیں آسٹریلیا ہی تھی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین، تین وائٹ واش سیریز میں کامیابی کے ساتھ وقار یونس اور مصباح الحق مشترکہ طور پر اس شعبے میں کامیاب ترین کپتان ہیں۔بائیس ستمبر سے 19 اکتوبر 1982 تک کھیلی جانے والی اس تین میچز کی سیریز میں پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کے سپرد تھی اور اس طرح وہ وائٹ واش کامیابی حاصل کرنے والے پہلے کپتان بھی بنے جن کی ٹیم نے آسٹریلیا کو پہلے ٹیسٹ میں نو وکٹوں، دوسرے میں ایک اننگ اور تین رنز جبکہ تیسرے میچ میں بھی نو وکٹوں سے شکست دی۔

پہلی وائٹ واش کامیابی کے حصول کے بعد پاکستان کو ایک اور سیریز اس انداز میں اپنے نام کرنے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا اور 1990 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم اس کا شکار بنی اس بار خوش قسمت کپتان جاوید میاں داد تھے۔

میاں داد کی قیادت میں گرین شرٹس نے دس اکتوبر سے 31 اکتوبر کے درمیان کھیلی جانے والی تین میچز کی سیریز میں کیویز کو آؤٹ کلاس کردیا، پہلے میچ میں کامیابی ایک اننگ اور 43 رنز سے ملی تو دوسرا میچ نو وکٹوں اور تیسرا 65 رنز سے اپنے نام کیا بنیادی طور پر یہ تین میچز کی سیریز تھی مگر اس کا دوسرا ٹیسٹ بغیر کسی بال کو پھینکے ہی منسوخ کردیا گیا اس طرح یہ دو میچز تک محدود ہوگئی جس میں سلیم ملک کی قیادت میں گرین شرٹس نے میزبان ملک کو وائٹ واش کا مزہ چکھایا۔

نو اگست سے 28 اگست 1994 تک کھیلی جانے والی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے 301 رنز جبکہ دوسرے میں ایک اننگ 52 رنز سے فتوحات سمیٹیں۔گرین شرٹس نے چوتھی بار وائٹ واش کا کارنامہ کرکٹ کی کالی آندھی کے خلاف وسیم اکرم کی قیادت میں دکھایا۔سترہ نومبر سے 9 دسمبر کے درمیان کھیلی جانے والی تین میچز کی سیریز میں پاکستانی ٹیم پورے عروج میں نظر آئی اور اس نے پہلے میچ میں ایک اننگ انیس رنز، دوسرے میں ایک اننگ 29 رنز اور تیسرے میں دس وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے ویسٹ انڈیز کو آؤٹ کلاس کردیا۔

یہ سیریز اوپنر عامر سہیل کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے بھی یادگار رہی جنھوں نے چار اننگز میں 324 رنز بناکر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔ بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کا ٹیسٹ میچز میں کامیابی کا ریکارڈ سوفیصد رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف جنوری 2012 میں کھیلی جانے والی سیریز میں وائٹ واش فتح گرین شرٹس کے حصے میں آئی، اس بار قیادت کی ذمہ داری وقار یونس کے کندھوں پر تھی۔

قومی ٹیم نے پہلے میچ میں ایک اننگ 178 رنز اور دوسرے میں بھی ایک اننگ 169 رنز کے ساتھ کامیابی حاصل کی جس میں تیرہ وکٹیں حاصل کرکے لیگ اسپنر دنیش کنیریا مین آف دی سیریز قرار پائے۔پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز 2002سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پاکستان کی یہ ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں منتخب ہوئی جس میں گرین شرٹس کی قیادت وقار یونس نے کی۔

اکتیس جنوری سے 10 فروری تک کھیلی جانے والی اس دو میچز پر مشتمل سیریز کے پہلے میچ میں گرین شرٹس نے 170 رنز اور دوسرے میں 244 رنز سے کامیابی سمیٹی۔

عبدالرزاق نے نو وکٹوں اور 143 رنز کی آل راؤنڈر کارکردگی کے ساتھ مین آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کیا۔زمبابوے ہمیشہ سے ہی پاکستان کے لیے کمزور حریف ثابت ہوا مگر حیرت انگیز طور پر اس ٹیم کے خلاف وائٹ واش کامیابی گرین شرٹس کو چھٹی سیریز میں حاصل ہوسکی۔نو نومبر سے انیس نومبر 2002 کے درمیان دو میچز پر مشتمل اس سیریز میں پاکستانی ٹیم کی قیادت وقار یونس کے سپرد تھی اور گرین شرٹس نے پہلا میچ 119 رنز اور دوسرا دس وکٹوں سے جیتا، جس میں پندرہ وکٹیں اپنے نام کرکے جادوگر اسپنر ثقلین مشتاق نے مین آف دی سیریز کے ایوارڈ پر قبضہ جمایا۔

بیس اگست سے چھ ستمبر کے درمیان تین میچز کی اس سیریز میں پاکستانی ٹیم کے کپتان راشد لطیف تھے جنھیں بنگال ٹائیگرز کو شکست دینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا درحقیقت ایک میچ میں تو انضمام الحق کی جادوئی اننگز نے گرین شرٹس کو اس بے بی ٹیم کے ہاتھوں شرمناک شکست سے بچایا۔اس سیریز کا پہلا میچ پاکستان نے سات جبکہ دوسرا نو وکٹ سے نسبتاً آرام سے جیت لیا تاہم تیسرے میچ میں کامیابی کے حصول کے دوران پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور محض 260 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 164 رنز پر سات وکٹیں گر چکی تھیں مگر انضمام الحق نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا اور ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر آخری لمحات میں نو وکٹوں کے نقصان پر ٹیم کو کامیابی دلادی اور 138 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

دو ہزار تین میں آٹھویں بار کسی سیریز میں وائٹ واش کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو مزید ایک بار یہ کارنامہ دوہرانے کے لیے آٹھ سال تک انتظار کرنا پڑا اور اس بار بھی بنگلہ دیش کو ہی اس شرمناک شکست کا سامنا ہوا۔نو دسمبر سے اکیس دسمبر کے درمیان کھیلی جانے والی دو میچز کی سیریز میں مصباح الحق پاکستان کے کپتان تھے

وقت اشاعت : 12/11/2014 - 14:19:33

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :