پی سی بی بورڈ کا آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندارکامیابی پرقومی ٹیم ‘ مینجمنٹ کیلئے ایک کروڑ 47لاکھ 50ہزار کے کیش انعامات کا اعلان

جمعرات 13 نومبر 2014 17:23

پی سی بی بورڈ کا آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندارکامیابی پرقومی ٹیم ‘ مینجمنٹ کیلئے ایک کروڑ 47لاکھ 50ہزار کے کیش انعامات کا اعلان

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 13نومبر 2014ء) پاکستان کرکٹ بورڈکے چیئرمین شہریار خان نے آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندارکامیابی پرقومی ٹیم اور مینجمنٹ ‘ سپورٹنگ سٹاف کیلئے مجموعی طورپر ایک کروڑ 47لاکھ 50ہزار روپے کی انعامی رقم(بونس) کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم نے اب جو سپرٹ دکھائی ہے وہ پہلے نہیں تھی ، دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد بورڈ اور ٹیم میں استحکام کے لئے اقدامات اٹھائے جسکے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، امید ہے کہ ورلڈ کپ میں بھی ٹیم میں اعتماد آ جائے گا ،آئی سی سی کے اینٹی کرپشن کوڈ میں تبدیلی کے بعد عامر کو رعایت دلانے کی اپیل کی دستاویزات تین سے چار روز میں تیار ہو جائیں گی تاہم سلمان بٹ اور محمد آصف کیلئے رابطہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ ابھی دل سے اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں،کینیا ،زمبابوے ،سکارٹ لینڈ اور نیدر لینڈ کی قومی ٹیمیں پاکستان آنا چاہتی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ 2015ء تک پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کے دروازے کھل جائیں جسکے لئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، نجم سیٹھی کے آئی سی کاصدر نامزد ہونے اور بورڈ کا ایگزیکٹو کمیٹی میں بطور ممبرشامل ہونے سے پاکستان کرکٹ بورڈ مضبوط ہوگا ، سعید اجمل نے اپنے بالنگ ایکشن کی درستگی کیلئے بڑی محنت کی ہے اسی وجہ سے انکا نام ورلڈ سکواڈ کے تیس ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل ہے لیکن ورلڈ کپ میں انکی شمولیت کے چانسز ففٹی ففٹی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ شہر یار خان نے کہا کہ آسٹریلیا ایک مضبوط ٹیم ہے اور اسے شکست دینا یقینا قابل فخر اور خوشی کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور ابھی انعامات کا اعلان نہیں کیا تو کھلاڑیوں کا کہنا تھاکہ آسٹریلیا سے جیتنا ہمارے لئے بڑی بات ہے او رمجھے انکے اس جذبے پرخوشی ہوئی ۔

قومی ٹیم نے جو سپرٹ اب دکھائی ہے وہ پہلے نہیں دکھائی تھی ۔ میں اس پر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں او رکوچنگ سٹاف کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے محنت کی ۔ شہر یارخان نے بتایا کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار فتح پر ٹیم اور مینجمنٹ کو انعامات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جسکے مطابق تمام ٹیم کے کھلاڑیوں کو پانچ ، پانچ لاکھ جبکہ ٹیم مینجمنٹ کو ساڑھے تین لاکھ روپے فی کس دئیے جائیں گے ۔

اسکے علاوہ بہترین کار کر دگی پر مصباح الحق اور یونس خان کو دس ‘ دس لاکھ اضافی،اظہر علی اور ذوالفقار بابر کو پانچ ‘ پانچ لاکھ اضافی‘ احمد شہزاد اور سرفراز کو ڈھائی ،ڈھائی لاکھ اضافی دیاجائے گا جبکہ میں نے ایک اوراضافہ کیا ہے جسکے تحت یاسر شاہ کو ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کے بعد شاندار کارکردگی پر ایک لاکھ روپے اضافی دئیے جائیں گے ۔

چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ آئی سی سی نے پاکستان کی طرف سے نجم سیٹھی کو متفقہ طور پر آئندہ صدارت کے لئے نامزد کر دیا ہے اور وہ اگلے سال جولائی سے یہ عہدہ سنبھال لیں گے ۔ آئی سی سی کی شرط کے مطابق یہ عہدہ سنبھالنے پر وہ پی سی بی میں کوئی عہدہ نہیں رکھ سکیں گے۔ آئی سی سی کے آئین میں تبدیلی کے بعد بیشک صدر کا عہدہ نمائشی حیثیت رکھتا ہے اور صدر کا حساس کردار نہیں رہا لیکن پھر بھی آئی سی سی میں ہماری نمائندگی سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اسکے علاوہ آئی سی سی کی اہم ایگزیکٹو کمیٹی جس میں بگ تھری کے علاوہ دو ممبر ہیں ہمیں بھی اس کمیٹی میں رکھا گیا ہے اور دو عہدے ہونے کیوجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ عالمی سطح پر مضبوط ہوگا ۔ چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ آئی سی سی نے اینٹی کرپشن کوڈ میں تبدیلی کر دی ہے جسکے لئے محمد عامر کے لئے راستہ نکل آیا ہے ۔ عامر کے لئے رعایت حاصل کرنے کے لئے دستاویزات تیار کر رہے ہیں اور یہ تین سے چار روز میں تیار ہو جائیں گے جسکے بعد اسکا ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے گا اور پھر اسے آئی سی سی کو بھجوائیں گے ۔

پہلا قدم یہ ہوگا کہ ہم درخواست دیں جسکے بعد سب سے اہم آئی سی سی کا اسے زیر غور لانا ہوگا اسکے بعد اسے اینٹی کرپشن یونٹ کو بھیجا جائے گا انکی کیا سوچ ہے اور وہ آئی سی سی کو کیا سفارشات بھجوائی جاتی ہیں کیا آئی سی سی رعایت دیتی ہے یا نہیں ،ایسا نہیں کہ ہم آج بھیج دیں اور ایک ہفتے میں جواب آ جائے گا بلکہ اس میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ محمد آصف اور سلمان بٹ کے لئے درخواست نہیں بھجوا رہے کیونکہ ان میں وہ اقدامات نظر نہیں آئے جو عامر نے کر کے دکھائے ہیں اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو انہیں عملی طو رپرکر کے دکھانا پڑے گا۔

سلمان بٹ نے ایک بیان میں صرف معافی مانگی ہے او ر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں بے گناہ ہوں بظاہر وہ دل سے تسلیم کرنے کو تیار نہیں، انہیں پی سی بی میں آکر قوم سے معافی مانگنا پڑے گی ۔انہوں نے بورڈ کی طرف سے سلما ن بٹ اور آصف کو نہ بلانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں خود آنا چاہیے اورخود کہیں کہ ہم کرنے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی اور اے سی سی کی میٹنگز میں تمام بورڈز سے بات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ 2007ء کی نسبت 2014ء میں پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہو گئی ہے اور وقت آتا جارہا ہے کہ آپ اپنی ٹیمیں پاکستان بھیجیں اسکے لئے ہم نے انہیں پہلے مرحلے میں جونیئرز ٹیمیں بھجوانے کی درخواست کی ہے جسکاہمیں مثبت جواب ملا ہے ، بنگلہ دیش او رسری لنکا اس کے لئے تیار ہیں اور امید ہے کہ 2015ء میں جونیئرز ٹیموں کے درمیان میچز ہو جائیں گے۔

بلکہ ایسوسی ایٹ کی مضبوط ٹیمیں بھی پاکستان آنے کو تیار ہیں جن میں کینیا شامل ہے اور یہ ٹیم ورلڈ کپ میں کوالیفائی ہے ۔ سکارٹ لینڈ اور نیدر لینڈ نے آمادگی ظاہر کی ہے ۔ زمبابوے بھی آنا چاہتی ہے اور انہوں نے تجویز دی ہے کہ زمبابوے میں بنگلہ دیش ‘ پاکستان کی ٹیمیں ٹرائینگولر سیریز کھیلیں جسکے بعد انکی پاکستان آئے گی لیکن ابھی ہم نے انہیں کہا ہے کہ اب وقت نہیں ہے کیونکہ تیاری نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی ٹیم پاکستان میں کھیلی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو نور محمد نے میرے ساتھ طویل ملاقات کی ہے جس میں نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ معاملات کے حوالے سے جو معاہدہ ہوا ہے ہم اس پر عملدرآمد کرینگے ۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے صدر کرکٹ کے شوقین ہیں اور اسی تناظرمیں جب وہ اسلام آبا د آ رہے ہیں دونوں ٹیموں کے درمیان میچ رکھا گیا ہے ۔

ہم کرکٹ کے ذریعے پاکستان اورافغانستان تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سعید اجمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعید اجمل نے اپنے ایکشن کو درست کرنے کیلئے بڑی محنت کی ہے اور وہ اپنے ایکشن کے بارے میں ٹیسٹ دینے اور رپورٹ حاصل کرنے کیلئے موجود ہیں ،انکے ٹیسٹ کی رپورٹ آئے گی اور اگر وہ پاس ہو گئے توانہیں کلیئرنس کے لئے آئی سی سی کے پاس بھیجیں گے اور وہ انکے ایکشن کا جائزہ لیں گے لیکن میر ے خیال میں ورلڈ کپ میں انکی شمولیت کے ففٹی ففٹی چانسز ہیں تاہم ہم نے ورلڈ کپ کے تیس رکنی ممکنہ سکواڈ میں سعید اجمل کا نام شامل کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بورڈ میں چیئرمین کا عہدہ سنبھالتے ہی بورڈ اور ٹیم میں استحکام کے لئے اقدامات اٹھائے جسکے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ میں نے مصباح الحق کو کپتان بنایا او رانہیں کہا کہ آپ ورلڈ کپ تک کپتان ہیں جسکی وجہ سے نہ صرف ان میں بلکہ باقی ٹیم میں بھی اعتماد آیا اور اگر آج کوئی نتائج آئے ہیں تو یہ ٹیم میں استحکام کی بدولت ہی ہیں۔

وقت اشاعت : 13/11/2014 - 17:23:53

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :