زخمی اسد علی میمن کی پاکستانی سفارتخانے سے مائونٹ ایورسٹ سے بذریعہ ایئر لیفٹ اٹھانے کی درخواست

اترتے ہوئے کیمپ 4 اور کیمپ 3 کے درمیان پھسلنے کے نتیجے میں ہاتھ ٹوٹ گیا، واحد آپشن بیس کیمپ سے فضائی سروس تھی جو موسمی حالات پر منحصر ہے: کوہ پیما

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 24 مئی 2023 15:08

زخمی اسد علی میمن کی پاکستانی سفارتخانے سے مائونٹ ایورسٹ سے بذریعہ ایئر لیفٹ اٹھانے کی درخواست
کھٹمنڈو (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 24 مئی 2023ء ) پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن، جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر کے ایک کارنامہ سرانجام دیا، اب خود کو 8849 میٹر بلند پہاڑ کی ڈھلوانوں پر پھنسے ہوئے پایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسد علی نے نیپال میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں ائیر لفٹ کرکے کھٹمنڈو میں علاج کے لیے روانہ کریں۔

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے طالب علم اسد علی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے سندھ سے پہلے شخص بن گئے۔ تاہم اترائی کے دوران ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔ اسد علی میمن نے وضاحت کی کہ وہ اترتے ہوئے کیمپ 4 اور کیمپ 3 کے درمیان پھسل گئے۔ بدقسمت حادثے کے نتیجے میں ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔

(جاری ہے)

اسد میمن نے مزید کہا کہ سمٹ سے واپس بیس کیمپ تک کے سفر میں ایک سے دو دن لگتے ہیں۔

تاہم چوٹ کی وجہ سے ان کی اترائی تین دن تک بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میرا ہاتھ ٹوٹنے کی وجہ سے میں کسی اور طریقے سے کھٹمنڈو کا سفر نہیں کر سکتا اور واحد آپشن بیس کیمپ سے فضائی سروس تھی جو موسمی حالات پر منحصر ہے"۔ کھٹمنڈو واپسی کے مشکل کام کا سامنا کرتے ہوئے پاکستانی کوہ پیما خود کو ایک چوراہے پر کھڑا پارہے ہیں کیونکہ ان کا ہاتھ ٹوٹ چکا ہے اور سفر کے متبادل ذرائع ممکن نہیں ہیں۔                         
وقت اشاعت : 24/05/2023 - 15:08:08

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :