Episode 13 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 13 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

کالج انتظامیہ نے جس دن ڈیٹ شیٹ نوٹس بورڈ پر ڈسپلے ( display)کی، اسی دن کالج کی عمارت پر ،بچوں میں کمپٹیشن ڈیویلپ( develop )کرنے کی غرض سے،ایک بڑی فلیکس آویزاں کر دی تھی۔جس پر تین خانے بنے تھے۔ جن پر 1st 2nd,اور 3rdلکھا تھا۔ اور ان کے نیچے بڑے الفاظ میں لکھا تھا: 
" آپ خود کو کہاں دیکھتے ہیں۔۔۔؟؟؟"
ہر لائق سٹوڈنٹ اپنی تصویر اس خانے میں دیکھنے کا متمنی تھا۔
اس خانے میں تصویر کا سجنا بڑی ہی آنر کی بات ہوتی ہے ۔
 کالج داخل ہوتے ہی سب سے پہلے اسی فلیکس پر نظر ٹکتی تھی۔ اینول اگزامز تک یہ تصاویر ،کالج کے ماتھے کا جھومر بنی رہیں گی۔جن سٹوڈنٹس کی تصاویر لگ جائیں گیں، وہ انہیں برقرار رکھنا چاہیں گے۔اور وہ سٹوڈنٹس،جو انتہائی تھوڑے مارجن سے پیچھے رہ جائیں گئے وہ ان سٹوڈنٹس کو رپلیس (replace )کرنے کی سر توڑ کوشش کریں گے جن کی تصاویر لگ چکی ہیں۔

(جاری ہے)

 جنسٹوڈنٹس کی تصویر لگ جاتی ہے ،وہ احساسِ تفاخر کے حسین دلگداز مزے میں سرشار رہتے ہیں۔ان کی خوشی کی اس وقت کوئی حد نہیں رہتی جب کوئیسٹوڈنٹ ان کی طرف اُنگلی اٹھا کے ،دوسرے سٹوڈنٹسسے کہہ رہا ہوتا ہے"وہ ہے " جس کی تصویر لگی ہے ، یہ سنتے ہی گردن احساسِ تفاخر سے تن جاتی ہے۔۔۔اور بدن میں کیف و سرودکی کیفیت انگڑائی لیتی ہے۔
 پیپرز ختم ہوگئے۔
بچوں کو سردیوں کی چھٹیاں دے دی گئیں اور ٹیچرز رزلٹ بنانے میں مصروف ہوگئے۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 براوقت کٹتا ہی نہیں اور حسین لمحات اتنے ہی مختصرہوتے ہیں۔۔۔ بچوں نے محسوس کیا کیونکہ آج ان کی چھٹیاں ختم ہو رہی تھیں۔۔۔
 کالج میں پیپروں کے بعد آج پہلا دن ہے۔رزلٹ بھی آج ہی کے دن ڈسپلے ہونا ہے۔ اب پوزیشنز والے خانے بھی خالی نہ تھے۔
جو بھی کالج میں داخل ہوتا، پوزیشن ہولڈرزکی تصویریں دیکھ کرا ن کے قدم ساکت ہو جاتے۔۔۔
پہلی پوزیشن والے خانے میں فاطمہ ،2ndپوزیشن میں حفصہ نواز۔۔۔جبکہ 3rd میں صبا نورکی تصویر لگی تھی۔
ماریہ بہت پرجوش تھی۔ اس نے فریحہ کو دیکھتے ہی اونچی آواز میں کہا:
"Fatima is genious.... !"
دونوں نے مل کرفاطمہ کی پوزیشن کی خوشی سلیبریٹ( celebrate )کی اور خوش خوش کلاس میں چلی گئیں۔
۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سر حسن کلاس میں داخل ہوئے۔ رول کال مکمل کی۔اور بچوں سے مخاطب ہوئے:
" سینڈ اپ کی و جہ سے ،ایک مہینے کے بعد کلاس ہو رہی ہے۔ ۔۔فاطمہ نے تو اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔۔۔بھئی -واہ!"
فریحہ نے اپنے ہی انداز میں تعریف میں اضافہ کیا:
"سر ! فاطمہ سخت بیماربھی رہی۔
۔۔ اور پھر بھی ,فرسٹ ۔۔۔واوٴ ۔۔!!"
"بیمار ہونے کے باوجود فرسٹ۔۔۔!!! بھئی ، اس کا مطلب ہے کہ فاطمہ نے اپنا لوہا منوایا ہے۔" سر نے اپریشیٹ کیا۔
اب سر نے فاطمہ کو کھڑے ہونے کو کہا اور اس کی کلاس فیلوز کو فاطمہ کے لئے تالیوں کا ۔ 
"سر!,حوصلہ افزائی کا شکریہ"!فاطمہ نے شکریہ ادا کیا۔
"آپ سخت بیمار رہیں ۔۔۔ہوا کیا تھا ؟"۔۔۔سر نے استفسار کیا ۔
"سر! میں بیمار تو نہیں ہوئی تھی ۔۔۔ صرف چھٹیاں کی تھیں ۔۔۔ دراصل، میڈیکل لیو
( leave ) لی تھی کیونکہ ویسے کالج سے چھٹی نہیں ملتی۔۔۔چونکہ ٹو ویک کی چھٹیاں تھیں ،سبھی نے قیاس کیا کہ میں سخت بیمار ہوں۔۔۔یہ میری امی کا مشورہ تھا کہ کالج سے میڈیکل گراوٴنڈ پر چھٹی لے لو۔
۔۔ سلیبس( syllabus )تو آپ نے ٹیوشن پر پورا کرلیا ہے۔۔۔اور گھر بیٹھ کر تیاری کر لو۔۔۔ اس طرح کالج آنے جانے کا وقت بچ جاے گا۔"
فاطمہ اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی۔بیٹھتے ہوئے اس نے کہا:
"شکر ہے!۔۔۔کسی کا غرور ٹوٹا۔۔۔"
"فاطمہ!۔۔۔ کچھ کہا ۔۔۔؟"سر نے استفسار کیا
"نہیں ۔
۔۔سر!"
 "تم اسی خوش فہمی میں رہو گی۔۔ "صبا نے آہستہ سے کہا۔
سر نے بھانپ لیا چونکہ فاطمہ اور صباکے درمیان سخت مقابلہ ہے ، ہو سکتا ہے فاطمہ نے صبا کو طنزاََ کچھ کہا ہے اور اس نے بھی جواباََ۔۔۔سر نے بچوں کی اصلاح کرنا ضروری سمجھا:
"ڈیئر سٹوڈنٹس۔۔۔! بسااوقات انسان سے لاپرواہی میں ایسے جملے منہ سے نکل جاتے ہیں جو دوسرے کے لیے نا پسندیدہ ہوتے ہیں۔
۔۔غیرذمہ داری سے ادا ہونے والے جملے ،بہت سوں کو ہرٹ( hurt )کر جاتے ہیں۔ جملے ادا کرنے والاا ن جملوں کی شدت سے مکمل آگاہ نہیں ہوتا۔۔۔۔کچھ لوگ بڑے ہی باکمال ہوتے ہیں جو انہیں سننے اور سمجھنے کے باوجود۔۔۔لب سیئے رکھتے ہیں اور درگزر کرتے ہیں۔
 ایسے جملے جو تکلیف دہ ہوں انہیں دل میں جگہ ہی نہیں دینی چاہئے۔دل میں ایسے جملوں کو جگہ دینا ؛دل میں کانٹے بھرنے کے مترادف ہے۔
ڈیئر سٹوڈنٹس۔۔۔! ہمارے الفاظ بہت قیمتی ہوتے ہیں انہیں بڑی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔الفاظ کا چناوٴ ایسا ہو کہ الفاظ پھولوں کی مانند ہوں۔بات کریں تو پھول جھڑیں اور باتوں سے خوشبو آئے۔
 اور ہاں۔۔۔
 دوڑو۔۔۔جیت کے لئے۔۔۔نہ کہ کسی کو گرانے کے لئے۔"
اب سر نے صبا کو کھڑے ہونے کو کہا۔
صبا اپنی نشست سے کھڑی ہوئی۔ وہ بہت کیژول ( casual )دکھ رہی تھی۔وہ سر کی طرف مکمل متوجہ نہ تھی بلکہ گردن تیڑھی کئے نیچے کو ہی دیکھے جا رہی تھی۔
 سر نے کلاس سے صبا کے لئے تالیوں کیلئے کہا۔کلاس نے صبا کے لئے تالیاں بجائیں۔
صبا ،آپ کو فاطمہ کے ساتھ کمپیٹ( compete)کرنا ہے۔۔۔اور آپ خوش قسمت ہو کہ ا ٓپ کو اچھا کمپٹیٹر( competator )ملا ہے۔کمپٹیٹر اچھا ہو تو مقابلے کا بھی مزہ آتا ہے اورسیکھنے کا موقع بھی اتنا ہی زیادہ۔
۔۔
 ایسے دوست سے وہ دشمن اچھاہے ؛ جس سے آپ کو کچھ سیکھنے کو ملے۔"
 "جی سر ،شکریہ"
بچوں نے ایک بر پھر تالیاں بجائیں اور صبا نے اپنی نشست لی۔
سر پھر بچوں سے مخاطب ہوئے۔
"ڈیئر سٹوڈنٹس۔۔۔! بہت سارے جملے ایسے بھی ہوتے ہیں جو بظاہر تلخ لگتے ہیں لیکن زندگی بدلنے کے لیے اتنے ہی ضروری۔
میرے طالب علمی کے زمانے کی بات ہے۔۔۔میرے ساتھ ایک انتہائی ذہین مگر لاپرواہ لڑکا‘کامران ‘پڑھتا تھا۔ہم اسے کامی کہتے تھے۔۔۔ایک دن ہمارے کلاس ٹیچر ہمیں انگلش پڑھا رہے تھے کہ پڑھاتے ہوئے انہوں نے کامی کو وارن ( warn ) کیا:
"کامی۔۔۔! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم فیل ہو جاوٴ گے"۔
کامی کو سر کی بات پر بہت غصہ آیا۔
۔۔"بھری کلاس میں بے عزتی !۔۔۔ "اس نے دل میں سوچا " میں سر قدیر سلطان کو دکھادوں گا کہ میں نالائق نہیں ہوں۔۔۔" 
 اس نے ضد سے پڑھنا شروع کردیا۔۔۔
جب میٹرک کا رزلٹ آیا تو کامی ڈ س ٹنکشن( distinction ) سے پاس ہوا۔۔۔ وہ بہت خوش تھا ۔۔۔وہ سر قدیر کو اپنے پاس ہونے کی خبر سنانا چاہتا تھا۔۔۔کامی نے مٹھائی کا ڈبہ لیا اور سر کے گھر چلا گیا۔
اب 'کامی 'سر قدیر سلطان کے سامنے کھڑا تھا۔۔۔
"سر!۔۔۔میرا میٹرک کا رزلٹ آگیا ہے۔"
اس سے پہلے کہ سر کچھ کہتے کامی پھر سر سے بولا " سر !۔۔ آپ کو یا د ہے آپ نے کہا تھا:کامی۔۔۔! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم فیل ہو جاوٴ گے!۔۔۔"
"ہاں مجھے یاد ہے۔" سر قدیر سلطان نے اپنے مخصوص انداز میں گردن ہلاتے ہوئے کہا۔
"سر! میں ۔۔پاس ہوگیا ہوں۔۔۔اور میں نے ڈس ٹنکشن( distinction)لی ہے"
"کامران یہ تمہاری محنت کا ثمر ہے۔"
"سر،میںآ پ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں۔۔۔"
"کامی ،بیٹا اس میں شکریے کی کیا بات ہے۔۔۔"
" سر ، آپ مجھے وقت پر وارن نہ کرتے تو میں یقینی طور پر فیل تھا۔
۔۔"
سر ، نے کامی کو سینے سے لگاتے ہوئے کہا:
"ٹیچر کبھی اپنے بچوں کو نظر انداز نہیں کرتا۔۔۔میں دیکھ رہا تھا ،تمہاری پڑھائی میں دلچسپی بالکل ختم تھی"
"Sir ,once again thank you 
صحیح وقت پر ادا ہونے والے جملے نے میرا مستقبل محفوظ کر دیا "
 "کامی بیٹا!استاد کا اپنے بچوں کے لیے فکرمند ہونا اس کی ٹیچنگ( teaching )کا حصہ ہے۔
Teachers are created to help the students succeed "
"سر ! کوئی اڈوائس(advice)۔۔۔؟"

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen