Episode 7 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 7 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

یہی سوال ہے نا تمہارا۔۔۔؟ تو سنو! مجھے جن لوگوں میں رہنا ہے،مجھے انہیں ڈیل کرنا سیکھنا ہے۔میں منافقت ہی سیکھ رہی ہوں۔۔۔میری سروائیول (survival)اسی میں ہے کہ میں بھی ہپوکریٹ ( hypocrate ) بنوں۔
۔۔۔ ویمپائرز(vempires)میں رہنے کے لئے،ویمپائر( vempire)بننا پڑے گا۔۔۔"
"صبا ،تم اس قدر پیسی مسٹ ( pessimist ) ہو ؛میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی! " سارہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔
 " ہر بندہ صحیح نہیں سوچ سکتا ۔۔۔تمہاری طرح"۔صبا نے جواب دیا۔
 " بس اس دنیا میں ایک صبا ہی صحیح ہے ۔"سارہ نے طنزاََ کہا
"اندھیرے کو روشنی کہنے سے آدمی آپٹی مسٹ( optimist)بن جاتا ہے۔۔۔؟کیا فارمولہ ہے!!!۔۔۔۔یہی تو فریب ہے؛ منافقت۔

(جاری ہے)

۔۔!!!"صبا نے ہائپر( hyper)ہوتے ہوئے کہا

"روشنی کے ہوتے ہوئے بھی پیسی مسٹ (pessimist )کو ہر طرف اندھیرا ہی نظر آتا ہے."سارہ نے جواب دیا
" نہیں ،حقیقت کو جاننا ہر کسی کے بس میں ہی نہیں ہوتا۔
"صبا نے کہا۔
" نہیں ،ہر ایک کو وہی نظر آتا ہے جو وہ دیکھناچاہتا ہے۔"سارہ نے جھٹ سے کہا:
"آپ روشنی میں اندھیرا اور اندھیرے سے روشنی حاصل کر سکتے ہو۔۔۔اس کا انحصار طلب پر ہے۔"
"اخاہ۔۔۔! یہ تو پتے کی بات کی ہے "صبا نے طنز کی ۔"تم بھی اس ٹیچر کی سی باتیں کرتی ہو۔
جو اپنا آپ درست کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔۔۔دوسروں کو درست کرنے پر بضد ہے۔۔۔وہ سٹوڈنٹس کو قائدآعظم،اقبال ۔۔۔پتہ نہیں مثالیں کس کس کی دیتا ہے۔۔۔مزہ تو تب ہے کہ وہ خود کو پیش کرے۔۔۔اور ۔۔۔زرا بتانا ,اندھیرے سے روشنی کیسے حاصل ہوتی ہے۔؟"
" باتوں میں تو تیرا کوئی ثانی نہیں ۔۔۔بس عمل کی کمی ہے۔ "سارہ نے اسی ٹون میں جواب دیا"اگر دریا کے کنارے کھڑا آدمی پیاس سے مرے اس میں دریا کا تو کوئی قصور نہیں۔
۔۔کیا ہے؟"
"پھر غلط فلسفہ ۔۔۔بھئی دریا کے کنارے کوئی پیاس سے کیوں مرے گا ۔۔۔ دریا اور ریگستان میں فرق سیکھو۔۔۔ریگستان میں پیاس سے مرتا ہے آدمی ۔۔۔سمجھی!۔۔۔یہ کم عقلی کی باتیں ہیں۔۔۔پریکٹیکل لائف۔۔۔سے ہٹ کر"صبا نے خود کو معتبر کیا۔
"ایک سوال کر لوں ؟۔۔۔تھوڑا تلخ ہے۔"
"جتنے دل کرے۔
۔۔کرو "صبا نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"فاطمہ کا تم سے ایک نمبر زیادہ ہے نا۔۔۔؟ "
"ہاں۔۔۔"
"میرا مطلب وہ تم سے نمبروں میں آگے ہے۔۔۔؟"
"جی۔۔۔"
"اس نے نمبر زیادہ لئے ہیں ۔۔۔تم سے نمبر چھینے تو نہیں نا؟۔۔۔"
"درست۔
۔۔"
اس کی برتری تسلیم کرو۔۔۔کرو بڑے پن کا مظاہرہ۔۔۔!!"
"اور سوال کر لو ۔۔۔تمہیں سیٹس فائی کروں گی۔" صبا نے آئی بروز سکیڑتے ہوئے کہا۔
"یہ تمہاری اس سے دشمنی کی یہی کاز ہے نا۔۔۔؟"
"بالکل یہی ہے۔۔۔"
"کیا فسٹ آنا صرف تمہارا حق ہے۔
۔۔؟تم اس کی شکل تک دیکھنے کی روادار نہیں ہو!!۔۔۔یہ ہے تمہاری حقیقت پسندی ۔۔۔؟؟؟ تم روشنی کے ہوتے ہوئے ،اس کی طرف دیکھ ہی نہیں رہی۔۔۔قصور روشنی کا تو نہیں ۔۔۔ سوچنے کے انداز بدلنے کی ضرورت ہے۔"
"سارہ!۔۔۔کتابی باتیں سبھی کر لیتے ہیں۔آگ کی تپش اس کے الاؤ میں ہوتی ہے۔تپش کی تکلیف اس سے پوچھو جو اس میں جھلسا ہے۔
"
 ابھی صبا اور سارہ کے درمیان بات بڑھنے کو تھی ۔۔۔بریک کے اختتام نے انہیں چپ کروادیا کیونکہ سٹوڈنٹس کلاس میں داخل ہونا شروع ہو گئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بریک کے بعد کیمسٹری کی کلاس تھی ۔کیمسٹری کی مس کلاس میں داخل ہوئیں۔۔۔ سٹوڈنٹس کو بیٹھنے کاکہا،جو ان کے احترام میں کھڑے ہوئے تھے ۔ یہ عمومی طور پر فرنٹ روز(rows ( کے سٹوڈنٹس ہوتے ہیں جنہیں لازمی طور ٹیچر کے لئے کھڑے ہونا پڑتا ہے۔
حالانکہ کچھ اس ایکسرسائز کے حق میں ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتے۔ آ خری روز (rows (میں بیٹھنے والے ،ہر ٹیچر کے داخلے پر کھڑے ہونے والی فارملٹی سے قدرے آزاد ہوتے ہیں۔اور بار بار کھڑے ہونے کی کوفت سے محفوظ بھی۔
مس نے حاضری مکمل کی۔۔۔اور روسٹرم سے سٹیج کے درمیانی حصہ میں آئیں۔
"می نوشین قمر۔
۔۔اینڈ آئی وِل ٹیچ یو۔۔۔کیمسٹری۔۔
گرلز !۔۔۔کیمسٹری ایک مشکل سبجیکٹ ہے۔۔۔اسے پڑھنے کے لئے نہ صرف سٹوڈنٹ کا اٹین ٹیو( attentive)ہونا کافی ہے ،بلکہ اس کی کھوپڑی میں دماغ کا ہونا لازم ہے۔اگر کیمسٹری سیکھنی ہے تو موٹے رجسٹر خرید لیں۔۔۔ اورہر فارمولہ پچاس بار لکھیں ،کم از کم دس بار تو ضرور لکھیں۔"
"مس بڑی خشک ہیں"۔
۔۔ماریہ نے رجسٹر پر لکھ کر فریحہ کے سامنے کیا
"سنا ہے ،کیمسٹری اچھی پڑھاتی ہیں"فریحہ نے اسی رجسٹر پر لکھ کر جواب دیا۔
بچے اکسپکٹ( expect)کر رہے تھے کہ مس نوشین ابھی تعارف شروع کریں گی جس طرح باقی ٹیچرز نے کیا۔لیکن وہ تو پڑھانے کے فل موڈ میں تھیں۔اس وقت یہ صحیح ثابت ہواجب مس بولیں: 
 " گرلز ! آئیے !۔
۔۔کیمسٹری پڑھتے ہیں"
اور کیمسٹری شروع ۔۔۔
مس نوشین بورڈ پر الفاظ نقش کرتی جا رہی تھیں۔جو لفظ لکھتیں پروناؤنس
( pronounce)بھی کرتیں۔چشمِ زدن میں بورڈ بھر گیا ،مس بولیں:
"Girls ! ...any question?"
مناہل نے ہینڈ ریز ( hand raise)کیااور ،بولی: 
"مس جو فارمولہ ففٹی ٹائم لکھنا ہے ،لازم ہے کہ موٹے والے رجسٹر پر ہی لکھا جائے؟۔
۔۔ اگرر ف کاپی پر لکھ لیں تو۔۔۔؟"
مناہل کے اس سوال پر سٹوڈنٹس کے چہرے پر ہلکی مسکان پھیل گئی ۔ یہ ریلونٹ کوئس چن نہ تھا۔۔ مناہل کے اپنے چہرے پرمسکان کے ساتھ خوف بھی تھا۔۔۔پہلا دن تھا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا تھا،سوال تو منہ سے نکل چکا تھا۔با ل مس نوشین کے کوٹ میں تھی ۔ البتہ اس ڈاؤٹ 
( doubt )کا فائدہ سویرہ کو جاتا تھا ،آیا کہ یہ معصومانہ سوال تھا یا کہ طنزیہ ،کلیر نہ تھا۔
۔مس نوشین خود بھی حیران تو ہوئی ہوں گی !۔۔۔لیکن خود پہ کنٹرول کرتے ہوئے،بولیں: 
 "What a stupid question!"
"مس یہ اس کی انوسینس(innocence )ہے۔She is a nice girl "۔۔۔انیقا نے مناہل کی سپورٹ کی۔
"آپ لوگ مجھے پڑھائی میں سیریس(serious )دکھائی نہیں دیتے۔۔۔اوور سمارٹ (over smart)بننے کی ضرورت نہیں،پوری توجہ پڑھائی پہ دیں۔
میں چاہتی ہوں کہ سلیبس وقت پر ختم ہو۔سائنسز،خاص طور، کیمسٹری کی کلاس میں فضول اور غیر ضروری باتوں کی ہرگز گنجائش نہیں ہوتی۔"
مس نوشین نے ُمنہ پھر بورڈ کی طرف پھیرلیااور پہلے والے جوش سے پھر پڑھانا شروع کر دیا۔ فاطمہ کو مس کا یہ رویہ اچھا نہ لگا ۔ "بندہ تعارف وارف کرتا ہے ،پہلا ہی تو دن ہے ۔۔۔دو سال پڑے ہیں ۔
پڑھنا ہی تو ہے" وہ سوچ رہی تھی۔
دراصل فاطمہ کی خود نمائی کی طلب کی تکمیل تشنہ تھی۔۔۔باقی پروفیسرز کی طرح ،وہ مس نوشین سے بھی کالج کا رول نمبر ون ہونے کا کریڈٹ لینا چاہتی تھی۔اس کے خیال میں،مس نوشین اس طرح نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی بے توقیری کر رہی تھی۔بالآخر،فاطمہ سے نہ رہا گیا۔بمشکل مس نے تین لائنیں لکھی ہوں گی کہ فاطمہ کی آواز آئی:
 "miss, a question!"
 "sure"
 "Miss , would you not take our introductions?....it' s first day...please!"
 "I have no interest in your introductions
مجھے کیمسٹری پڑھانی ہے۔
ویسے بھی میں آپ کا کیا انٹروڈکشن کروں؟۔۔۔کیا کوئی نئی چیز ایجاد کرلی ہے ا ٓپ نے؟۔۔۔میٹرک کے نمبر پوچھ کر واہ ۔واہ! کروں۔؟ کیا یہی انٹروڈکشن چاہتے ہیں، آپ لوگ۔۔۔؟میں نے بڑے بڑے نمبروں والوں کو ایف ۔ایس۔سی میں روتے دیکھا ہے۔ابھی تو سبھی ڈاکٹر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں،رزلٹ کے بعد پتہ چلتا ہے،کتنے میڈیکل کالج پہنچے۔۔۔میں آپ کو یہی adviceدوں گی کہ سیریس(serious)ہو کر سٹڈی کریں۔
۔۔کچھ کریں گے تو ضرور انٹروڈکشن بھی لے لوں گی۔"
مس بورڈ کی طرف مڑیں اور پڑھانا شروع کردیا۔
صبا نے برابر میں بیٹھی لڑکی سے بڑی آہستگی سے کہا:"فاطمہ کو تو اچھی ٹھنڈہوئی"
اگرچہ صبا نے بہت آہستگی سے کہا تھا۔کلاس کی خاموشی میں یہ جملہ سبھی نے سنااور مس نوشین نے بھی۔
مس نوشین نے پلٹ کر صبا کی طرف دیکھا :
"آپ ۔۔! چشمے والی ،ذراکھڑی ہوں"۔
صبا کھڑی ہوئی،خوف سے اس کا چہرہ فق ہو گیا تھا چونکہ وہ بھانپ گئی تھی کہ اب خیر نہیں،وہ فوراََ بولی:
 " "Miss, sorry; really sorry.
 اس سے پہلے کہ مس کوئی سٹرن( stern)ایکشن لیتیں۔صبا نے اپنے دونوں ہا تھ کانوں کو چھوتے ہوئے مس سے درخو است کی:
"Miss...I' m ashamed! 
 please, forgive me! ....It would never happen again" 
"بیٹھو۔
۔۔"
 صبا ندامت بھرے چہرے سے دبک کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی۔
مس نوشین پھر بورڈ پر مگن ہوگئیں۔۔۔مس پڑھانے کے لئے پرجوش تھیں۔صبا کی بے عزتی سے، فاطمہ کے دل میں خوشی کی بہار کھل اٹھی ۔اس نے رجسٹر سے ایک کاغذنکالا جس پر اس نے مارکر سے خوشخط اور بڑا لکھا:
 "This is known as absolute THUND"
یہ کاغذ اس نے اپنی پچھلی قطارمیں آہستہ سے تھما دیا۔
۔۔ہر قطار میں سے ہوتا ہوا، یہ کاغذ، واپس فاطمہ کے پاس آ گیاجس پر ہر قطار کے اپنے کامنٹس (comments) تھے۔ فاطمہ نے اسے اپنے رجسٹر میں رکھ لیا ۔اور دل اس خیال سے خوش تھا کہ مس نوشین کے کلاس سے جانے کے بعد یہ اونچی آواز میں پڑھے جائیں گے۔اس طرح صبا کو تنگ کیا جائے گا۔
مس نوشین نے دوبارہ بورڈ بھر لیا تھا۔انہوں نے سٹوڈنٹس کی طرف مُنہ پھیرتے ہوئے کہا۔
"اینی کوئس چن۔۔۔"
کسی سٹوڈنٹ نے کوئی سوال نہیں کیا۔۔۔مس نے فاطمہ سے ہاتھ کا اشارہ کرتے ہوئے اسے کھڑا ہونے کو کہا۔وہ کھڑی ہو گئی ۔۔۔"آپ کا نام؟ " 
"فاطمہ سرور۔۔۔"
 "توآپ ہو فاطمہ ،رول نمبر ون!"
"جی میم۔۔۔"
"حوصلہ رکھیں تعارف بھی ہو جائے گا۔"
"جی میم۔۔۔"
مس نے اپنا لیکچر ختم کر لیا تھا۔وہ کلاس سے مخاطب ہوئیں:
'آج کے لیسن(lesson)میں جتنے بھی فارمولے آپ نے پڑھے ہیں ،ہر ایک کو، دس مرتبہ لکھیں۔
میں کل چیک کروں گی"صبا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے:"آپ کا اسپیشلی
( specially )چیک ہوگا" مس نے کہا۔
انہوں نے ثابت کردیاکہ وہ واقعی میں مضبوط نروز( nerves )کی مالک ہیں۔پہلا دن ہونے کے باوجودانہوں نے بچوں کو بتا دیا کہ وہ پڑھانا جانتی ہیں،جبکہ بچے پہلا دن ہونے کی وجہ سے پڑھنے کے لئے کوئی زیادہ موڈ میں نہ تھے ۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen