بچوں کے کیریئر کا انتخاب کون کرے، والدین یا بچے؟

والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں لیکن جب وہ اپنے بچوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں کہ جس میں وہ دلچسپی نہیں رکھتے تو اس کے بہت مضر اثرات ہیں جو بچے کی تعلیمی کارگردگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ان میں عدم دلچسپی سب سے اہم ہے

عدیلہ ذکاء بھٹی ہفتہ 25 اپریل 2020

bachon ke career ki intikhab kon kare, walidain ya bachay ?
ہر بچے کو اس دنیا میں اپنے والدین کا مشکور ہونا چاہیے کیونکہ یہی وہ ہستی ہیں جو بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں تا کہ وہ صحت مند اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ انکا بچہ زندگی میں اعلی مقام حاصل کرے اسلیے زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر انجنیئر یا سول سرونٹ بنانا چاہتے ہیں۔اکثر والدین ایسے بھی ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی نو عمری میں شاید کوئی خواب دیکھے ہوں جنہیں وہ اپنے خاندانی یا مالی مسائل کی وجہ سے پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں ایسے میں والدین اپنے بچوں کو ان خوابوں کو اپنانے پہ مجبور کرتے ہیں دراصل وہ اپنے بچوں میں خود کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں لیکن جب وہ اپنے بچوں کو اس پر مجبور کرتے ہیں کہ جس میں وہ دلچسپی نہیں رکھتے تو اس کے بہت مضر اثرات ہیں جو بچے کی تعلیمی کارگردگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ان میں عدم دلچسپی سب سے اہم ہے۔

(جاری ہے)

کسی علمی شعبے یا مضمون میں دلچسپی کا نا ہونا طالب علم کی ترقی کا گراف کم ہونے کی بڑی وجہ ہے۔

جس کی وجہ سے وہ بہترین نتائج نہیں دے سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ زندگی افسردہ اور بورنگ ہو جاتی ہے اور اگر کیریئر کے لئے جو لائن منتخب کی گئی ہے وہ بچے کی دلچسپی کے مطابق ہے تو اس سے یقینی طور پر اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ہر بچہ اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کو دوسروں سے بہتر جان سکتا ہے۔ اسے صرف اپنی مرضی کے مضا مین اور دلچسپی کے شعبوں کے حوالے سے آگاہی چاہیے ہوتی ہے اور اسی کے مطابق ہر بچے کو حق دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے کیریئر کا انتخاب کرے۔

میں خود قانون دان اور مصور بننا چاہتی تھی کیوں کہ میں خطاطی اور پینٹنگ میں بہت مہارت رکھتی ہوں اور میرا انٹرسٹ لاء کی فیلڈ میں تھا لیکن میرے والد کے مطابق فائن آرٹ کی ڈگری فضول ہے اور لاء کی فیلڈ لڑکیوں کے لیے مناسب نہیں ہے (خاص طور پر پاکستان میں کورٹس کے ناگفتہ حالات کی وجہ سے) اس لیے انہوں نے میرا داخلہ سوشیالوجی میں کروا دیا۔

اور میں آج تک اس سبجیکٹ میں اپنا انٹرسٹ ڈویلپ نہیں کر سکی۔اگر والدین اپنے بچے کے لیے کیریئر کا انتخاب کریں گے کہ جس میں بچے کو کوئی دلچسپی نہ ہو لیکن بچہ والدین کی خواہش کی خاطر وہ کیریئر اپنالے تو بعد میں زبردستی جاری رکھنا ان کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔تعلیمی زندگی وبال جان بن جاتی ہے اور نتیجہ ناقص تعلیمی کارگردگی۔
دوسری جانب یہ بات بھی درست ہے کہ بچہ والدین کے مقابلے میں کم تجربہ کار ہوتا ہے اور اکثر بچے اپنے کیریئر کے بارے میں غلط فیصلے کر سکتے ہیں اس لیے صحیح فیصلہ کرنے کے لیے والدین مشورہ دینے، کیریئر کو سمجھنے اور ان کے انتخاب کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

میرے مطابق والدین کو بچے کے کیریئر کے انتخاب کے فیصلے کے بارے میں نا مناسب پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہیے بلکہ باہمی مشا ور ت سے بچے کی صلاحیتوں، کمزوریوں، قابلیت اور رضامندی کو مد نظر رکھتے ہوے کیریئر کا انتخاب کرنا چاہیے تا کہ یہ والدین اور بچے دونوں کے لیے درست ثابت ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

bachon ke career ki intikhab kon kare, walidain ya bachay ? is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 April 2020 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.