
کیا مرد عورتوں سے زیادہ غصے والے ہوتے ہیں؟
ہمارے معاشرے میں ایک طویل عرصے سے یہ بات ہر کوئی تسلیم کر چکاہے کہ غصہ مردانگی کی نشانی ہے اور یہ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔
جمعہ 22 جولائی 2016

(جاری ہے)
تحقیق میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے 160 نوجوان مرد اور عورتوں سے معلومات اکھٹی کی گئی۔ جن میں 80 لڑکے اور اتنی ہی لڑکیاں شامل تھیں۔
تحقیق میں حصہ لینے والے 60 فیصد سے زائد مردوں کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ان کی بات نہ مانے تو ان کا اس پر ہاتھ اٹھانے کو دل کرتا ہے جبکہ 40 فیصد ایسی صورتِ حال میں ہاتھا پائی کر چکے تھے۔32 فیصد عورتوں نے بتایا کہ غصہ آنے پر اْن کا بھی دل کرتا ہے کہ وہ اگلے بندے پر ہاتھ اُٹھائے لیکن عموماً وہ ایسا نہیں کر پاتیں۔تحقیق کے مطابق شاملِ تحقیق صرف 12 فیصد عورتیں ہی ایسا کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔بے شک مرد جسمانی طور پر عورت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مردوں میں غصہ بڑھنے کی زیادہ تر وجوہات معاشرتی ہیں تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مردوں اور عورتوں کے غصے میں بنیادی فرق اُن محرکات کا ہے جو غصہ آنے کا سبب بنتے ہیں۔تحقیق کے مطابق عورتوں کو غصہ تب آتا ہے جب وہ پریشانی اور تناوٴ کی کیفیت میں ہوں یا کسی وجہ سے خود کو قابو میں نہ رکھ پائیں جبکہ مردوں کو غصہ تب آتا ہے جب وہ کسی فرد یا صورتِ حال کو اپنے اختیار میں کرنا چاہتے ہوں یا ان کی عزت نفس خطرے میں ہو۔ واضع رہے کہ کچھ ماہرِ حیاتات کا ماننا ہے کہ مردوں میں پائے جانے والے زیادہ غصے کی اولین وجہ ان میں پیدائشی طور پر موجود ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے، جو مردوں میں مردانگی کا سبب بنتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین مردانگی کو براہِ راست غصہ کی مقدار سے جوڑتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر چونکہ مرد عورت سے جسمانی طور پر زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اس لیے وہ غلبہ پانے کی خاطر بھی جسمانی غصے کا اظہار کرتے ہیں۔تاہم جی سی یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیق کی سربراہ مریم نعیم اس بارے میں مختلف رائے رکھتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ بے شک مرد جسمانی طور پر عورت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مردوں میں غصہ بڑھنے کی زیادہ تر وجوہات معاشرتی ہیں۔مریم کے مطابق ہم ایک مرد غالب معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ایک ہی گھر میں بہن بھائی کی لڑائی پر والدین کا رویہ دونوں کے لیے مختلف ہوتا ہے۔لڑکے کے چیزیں توڑنے اور مار پیٹ کرنے پر والدین اْسے کچھ نہیں کہتے جبکہ لڑکی کو سکھایا جاتا ہے کہ "تم لڑکی ہو، اپنے غصے پر قابو رکھو، لڑکیوں کو غصہ نہیں کرنا چاہیے"۔اْن کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں اْن کی یہ تربیت مزید پختاہوتی جاتی ہے اور نتیجتاََ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ غصہ پیدا ہو جاتا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Kia Mard Aurton Se Ziada Ghussay Walay Hotay Hain is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 July 2016 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.