
پانی کا تنازعہ ۔۔۔ برصغیر ایٹمی جنگ کے دہانے پر
”پانی خون سے مہنگا ہو گا اور تیسری عالمی جنگ پانی کے تنازعات کی وجہ سے ہو گی“دریائے نیل کے حوالے سے افریقہ کی جادونگری پر حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے مدتوں پہلے کسی عالمی تجزیہ کار نے لکھا تھا دریائے نیل کے شاداب کناروں پر تو شاید پانی کیلئے جنگ اب اندیشہ دور ازکار بن چکی ہے لیکن جنوبی ایشیا میں بھارتی سورما اپنے تمام ہمسایوں پر پانی کیلئے دھونس دھاندلی سمیت ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔برصغیر ایٹمی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے
ہفتہ 17 دسمبر 2016

”پانی خون سے مہنگا ہو گا اور تیسری عالمی جنگ پانی کے تنازعات کی وجہ سے ہو گی“دریائے نیل کے حوالے سے افریقہ کی جادونگری پر حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے مدتوں پہلے کسی عالمی تجزیہ کار نے لکھا تھا دریائے نیل کے شاداب کناروں پر تو شاید پانی کیلئے جنگ اب اندیشہ دور ازکار بن چکی ہے لیکن جنوبی ایشیا میں بھارتی سورما اپنے تمام ہمسایوں پر پانی کیلئے دھونس دھاندلی سمیت ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔برصغیر ایٹمی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ہٹ دھرم اور متکبر مودی طاقت کے نشے میں چور ورلڈ بنک کو للکار رہا ہے۔ پاکستان کو چتاوٴنی دے رہا ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی گم سم ہے۔ و رلڈ بنک بھارت کے سامنے پسا ہو رہا ہے۔ بھارتی دباوٴ پر ورلڈ بنک کے صدر (Jim Young Kim) جم یانگ کم نے آبی تنازعات حل کرنے کیلئے عالمی مصالحتی عدالت کی تشکیل اور غیر جانبدار ماہر کے تقرر کے بیک وقت بروئے کار آنیوالے طریق کار پر عملدرآمد معطل کر کے پاکستان اور بھارت کو یہ تنازعات جنوری 2017ء تک حل کرنے کی مہلت دی ہے جو بھارت کی واضح فتح ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ مہینے پاک بھارت عالمی سرحد پر بٹھنڈہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے بوند بوند سے محروم کر کے پاکستان کو صحرا بنا کر پیاسا مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ قبل ازیں وہ اپنے یوم جمہوریہ پر لال قلعہ کی دہلیز پر کھڑے ہو کر سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرنے اور بلوچستان اور گلگت بلتستان میں مداخلت کا اعلان کر چکے ہیں۔ دریائے چناب اور جہلم پر بند باندھ کر اسے خشک کرنے کے منصوبے پر ورلڈ بنک نے جب بھارت کو عالمی معاہدوں پر عملدرآمد کے لئے کہا تو مودی کی متکبر بھارتی سرکار نے ورلڈ بنک کو تمام سفارتی ادب آداب بالائے طاق رکھ کر جھاڑ پلا دی کہ ورلڈ بنک پاک بھارت پانی کے تنازعات میں ثالث کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔ ورلڈ بنک کے حکام نے کشمیر سے نکلنے والے دریائے چناب کے پانی کے تنازعات حل کرنے کیلئے دو طرفہ متوازی نظام تشکیل دینے کی تجویز دی تھی تاکہ پیش آمدہ تنازعات کو فوری طور پر حل کیا جا سکے۔ 330 میگا واٹ کے کشن گنگا ڈیم کے منصوبے کی وجہ سے چناب کے پانی کا بہاوٴ بری طرح متاثر ہو گا جس کی وجہ سے علاقے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی بھی ہو گی۔پاکستان پانی کے ان تنازعات کو عالمی مصالحتی عدالت میں لے جانے کا عندیہ دے چکا تھا۔جس کے لئے ورلڈ بنک پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کر رہا تھا‘ جبکہ بھارت صرف تکنیکی معاملات کی وضاحت کے لئے غیر جانبدار ماہر آب کے تقرر کرنے پر زور دے رہا تھا جس کا دائرہ کار صرف تکنیکی معاملات تک محدود ہو جبکہ پاکستان عالمی مصالحتی عدالت کے قیام پر ڈٹا ہوا تھا جو کہ سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھی تنازعے کے حل کیلئے واحد قانونی طریق کار ہے۔ جس پر ورلڈ بنک نے کشیدگی سے بچنے اور اس لانیحل مسئلے کے حل کیلئے غیرجانبدار ماہر کے تقرر کے ساتھ ساتھ مصالحتی عدالت تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کیا تاکہ بیک وقت دونوں ذرائع سے معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکے۔ سطح آب کی روانی (Run of the River) پر بجلی پیدا کرنے کا کشن گنگا منصوبہ دریائے جہلم کی شاخ پرتعمیر کیا جا رہا ہے‘ جس سے پاکستان کا نیلم جہلم پن بجلی کا 969 میگا واٹ منصوبہ متاثر ہو گا جس پر پاکستان مصالحتی عدالت کی تشکیل چاہتا ہے۔ بھارت نے بیک وقت دوہرا مصالحتی ڈھانچہ تشکیل دینے پر ورلڈ بنک کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پاکستان کی بے جا حمایت کا الزام لگایا تھا۔ بھارت نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ ورلڈ بنک کے ان متنازعہ اقدامات پر ہم فریق نہیں بنیں گے اور نہ ہی ان اقدامات کو تسلیم کر کے ان پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے۔ جس کے بعد مودی نے سندھ طاس معاہدے کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کردیا تھا جو تفصیلی تجزیے کے بعد لائحہ عمل مرتب کر کے سرکار کو تجاویز پیش کرے گی۔
ہندوتوا پر یقین رکھنے والے ماہرین مودی سرکار کو مشورہ دے رہے ہیں کہ ورلڈ بنک کی تجاویز کا بائیکاٹ کر کے اسے طویل عرصے کیلئے سرد خانے میں ڈال کر غیر موثر بنا دیا جائے کیونکہ ورلڈ بنک یکطرفہ طور پر کوئی فیصلہ ٹھونسنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ ورلڈ بنک کے ریجنل ڈائریکٹر بنگلا دیشی نژاد جنید احمد بہت احتیاط سے بتدریج بھارت کے موقف کو آگے بڑھاتے رہے ہیں۔ورلڈ بنک کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں دونوں ممالک کی درخواست پر معاونت اور مداخلت کر رہا ہے اور ہم ایک کی بجائے تین غیر جانبدار ریفری مقرر کر رہے ہیں لیکن بھارت نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان تمام تجاویز کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد ورلڈ بنک نے اپنے موقف سے یکسر پسپائی اختیار کرتے ہوئے دونوں ممالک کو جنوری 2017ء تک آبی تنازعات ازخود حل کرنے کی مہلت دی ہے جس میں ناکامی کی صورت میں ورلڈ بنک آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گا۔بھارت ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ زور آزمائی کے سامنے ورلڈ بنک پسپا ہو رہا ہے‘ اب کیا ہو گا پاکستان کے آبی وسائل کا دفاع اور تحفظ کون کرے گا ؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.