تعلیم!پھرتجربات کی زد میں

تعلیم اور صحت کے نام پر ووٹ لینے والی تحریک انصاف بھی اسی راستے پر چل پڑ ی جس پر مسلم لیگ ن کی حکومت کبھی گا مزن تھی، دکھ کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کےعہد زریں میں بھی پرائمری تعلیم سے کھلواڑ کا سلسلہ شروع ہوچکا

Ahmed Khan احمد خان بدھ 6 فروری 2019

taleem phir tajurbat ki zid mein
ایک عمارت کی مضبوطی اور پا ئیداری کے لیے شرط اول کیا ہوا کر تی ہے ،یہی کہ اس کی بنیاد یں مضبوط ہوں ، تعلیم کے مدارج میں پر ائمری تعلیم کو بنیاد کی حیثیت حاصل ہے ، ا لمیہ مگر یہ ہے کہ ہمارے ہا ں ہمیشہ سے پرا ئمری تعلیم کے معاملے میں حکومتی سطح پر غفلت کا چلن عام رہا ہے ، علم و ہنر سے جڑ ے حلقوں کا مسلم لیگ ن حکومت کی تعلیمی پا لیسیوں سے خوب اختلاف کا چر چا رہا ، سچ پو چھیے تو پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت سے رخصتی پر علمی حلقوں نے اطمیان کا طویل سانس لیا تھا۔

 پڑھی لکھی تحریک انصاف حکومت سے علمی حلقوں نے بڑی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں ، اور جناب مراد راس جیسے علم کے زیور سے آراستہ کے شخص کے وزیر تعلیم بننے پر تو تعلیم سے جڑ ے احباب کی خوشی دید نی تھی ، مگر یہ کیا کہ تعلیم اور صحت کے نام پر ووٹ لینے والی تحریک انصاف بھی اسی راستے پر چل پڑ ی جس پر مسلم لیگ ن کی حکومت کبھی گا مز ن تھی ،دکھ کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے عہد زریں میں بھی پرا ئمر ی تعلیم سے کھلواڑ کا سلسلہ شروع ہوچکا ، شرح خواندگی میں اضافے کا ڈھنڈورا پیٹنے والی ہر حکومت پرا ئمر ی تعلیم کو جانتے بو جھتے نظر انداز کر تی رہی۔

(جاری ہے)

پرا ئمری تعلیم پر ہما ری حکومتوں کی کتنی نظر کرم رہی اس کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ عر صہ دراز تک پرا ئمری مدارس میں ایک یا دو اساتذہ سے کا م چلا یا جا تا رہا ہے گو یا ہر سکول میں چھ جماعتوں کو پڑھا نے کا فریضہ محض ایک یا دو اساتذہ سر انجام دیتے رہے ،سو تعلیم سے جڑے ما ہر ین کے بار بار مطالبات کے بعد گز شتہ حکومت نے طو عاً کر ھاً پرائمری مدارس میں کم از کم چا ر اساتذہ کے تقرر کو لا زمی قرار دیااور کسی حد تک اس پا لیسی پر جا تے جاتے پنجاب کی سابق حکومت نے عمل بھی کیا ، اب بچت کے نعرے پر عمل پیراپنجاب کی انصافین حکومت نے چھا نٹی کے نام پر پرا ئمری مدارس میں چار اساتذہ کی تعداد کو پھر سے کم کر نے کی پالیسی لا گو کر نے کا عندیہ دیا ہے ، ہو نا کیا چا ہیے ، پرا ئمری مدارس میں چھ جماعتیں ہوا کر تی ہیں لہذا بہتر ین تد ریس کے لیے کم از کم ایک جماعت ایک استاد کی پا لیسی حکومت کو نافذ کر نا چا ہیے تھی۔

 سادہ الفاظ میں عر ض یہ ہے کہ پرا ئمری مدارس میں کیو نکہ چھ جماعتیں ہوا کر تی ہیں سو ہر جماعت کے لیے ایک استا د کا تقرر کیا جا ئے ، البتہ ایسے پرا ئمری مدارس جہاں طلبہ و طالبات کی تعداد تیس سے کم ہو ان پرا ئمری مدارس کو قریب ترین مدارس میں ضم کیا جا ئے لیکن جن پر ائمری مدارس میں طلبہ و طالبات کی تعداد ساٹھ سے زائد ہے ان مدارس کے اساتذہ پر چھا نٹی کی چھر ی چلانے سے گر یز کیا جائے بلکہ ایسے پرا ئمری مدارس میں چھ اساتذہ کا تقرر کیا جا ئے ، سن لیجئے ،شر ح خواندگی میں اضافے اور معیار تعلیم میں بہتری کے لیے حکومت لا کھ جتن کر ے جب تک زمینی حقائق کے عین مطابق پرا ئمری تعلیم کے شعبے میں ضرورت کے مطابق سہولیات فراہم کر نے میں بلو غت کا مظاہرہ حکومتی سطح پر نہیں کیا جا ئے گا اس وقت تک نہ شر ح خواندگی میں بڑھوتری ممکن ہے نہ ہی میعار تعلیم کو چار چا ند لگ سکتے ہیں۔

 جب پرا ئمری مدارس میں چھ جماعتوں کی تد ریس کے لیے ایک یا دو اساتذہ ہو ں گے ، ان سے آپ کیسے بہتر اور مو ثر تد ریس کی امید باند ھ سکتے ہیں ، جب پرا ئمری مدارس کی عمارت نہیں ہو گی ، پر ائمر ی مدارس میں پانی اور بجلی کی سہو لیات آپ فراہم نہیں کر یں گے ، پر ائمری مدارس میں سخت سردی میں کم سن طلبہ و طالبات زمین پر بیٹھیں گے اس وقت تک پرائمری مدارس میں والدین اپنے بچوں کو داخل کروانے سے رہے ، حضور اگر آپ واقعی شعبہ تعلیم سے مخلص ہیں ، آپ واقعی غریب کے بچے کو زیور تعلیم سے آراستہ کر نا چا ہتے ہیں ، آپ چاہتے ہیں کہ شر ح خوا ندگی میں اضافہ ہو۔

 آپ چا ہتے ہیں کہ معیار تعلیم میں بہتری آئے ، پھر آپ کو پرا ئمری شعبہ تعلیم سے سو تیلی ماں والا سلو ک ترک کر نا ہو گا ، پھر پرا ئمری مدارس میں اساتذہ کی چھا نٹی کے بجا ئے ہر جماعت کو ایک استاد دینا ہوگا ، ہر پرائمری سکول کو اپنی عمارت ، پانی ، بجلی اور فرنیچر کی سہولیات دینا ہو ں گی ،اگر ایسا نہیں کر یں گے ، پھر لا کھ دعوے کر یں ، لاکھ اجلاس بلا ئیں مگرپرا ئمری شعبہ تعلیم میں بہتری آنے والی نہیں ، اگر زبانی کلا می دعوؤں اور الم غلم پالیسیوں سے شعبہ تعلیم میں بہتری آسکتی تو اب تک آچکی ہو تی ،نو ٹ کر لیجئے ،پنجاب میں شعبہ تعلیم بالخصوص پر ائمر ی تعلیم میں حقیقی معنوں میں بہتری اسی وقت آسکتی ہے جب حکومت کے اعلی دماغ زمینی حقا ئق کو دیکھ کر پا لیسیوں کا نفا ذ کر یں گے ،بے سر و پا تجر بات سے نہ پہلے شعبہ تعلیم میں بہتری آئی اور نہ ہی ایسے الم غلم قسم کے تجر بات سے مستقبل میں شعبہ تعلیم میں بہتری آنے کی امید کی جا سکتی ہے ، آزمائش شر ط ہے چاہے کو ئی ما نے یا نہ مانے۔

 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

taleem phir tajurbat ki zid mein is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 February 2019 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.