ضرورت مند اور پیشہ ور بھکاریوں میں فرق کیجیے

ایک سوال ہے کہ بچہ بھیک نہ مانگے تو کیا کریں؟ اس کی ماں خود گھر سے نکل کر مزدوری کریں؟ خدا کے لئے محتاجوں اور پیشہ بکھاریوں میں فرق کیجیے

Muhammad Hussain Azad محمد حسین آزاد بدھ 27 فروری 2019

zaroorat mand aur peshawar bhikariun mein farq kijiye
ایک ہوٹل میں روٹی کھا رہا تھا کہ تقریباً ایک دس سالہ بچہ میرے پاس آیا اور میرے سامنے بیٹھ گیا۔ وہ میرے پاس اس انداز کے ساتھ آرہا تھا کہ کہیں میں اسے ڈانٹ نہ لو۔ وہ اس بات کے لئے ذہنی طور پر تیار تھا کہ میں اسے ڈانٹ کر کہوں کہ یہاں سے چلے جاوٴ کہیں اور بیٹھ جاوٴ۔ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہاتھا۔میں نے اس سے کہا میرے ساتھ روٹی کھالو لیکن اس نے انکار کیا۔

وجہ صرف یہ تھی کہ وہ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا تھا کہ مجھ جیسے ناچیز انسان کے ساتھ روٹی کھائے۔ وہ اپنے آپ کو بہت حقیر اور کم تر سمجھتا تھا کیونکہ! اس وقت وہ ایک بکھاری تھا۔کچھ وقت بعد ایک ویٹر نے کچھ سالن اور روٹی لاکر اس کے سامنے رکھ دیا۔ اور یوں اس نے اپنی حیثیت کے مطابق روٹی کھالی۔اس کا نام بصویر تھا اور اس کا تعلق لوئر دیر میدان کے علاقے کومبڑ سے تھا۔

(جاری ہے)

 اس نے بتایا کہ وہ چوتھی کلاس کا طالب علم ہے اور مدرسے میں بھی پڑھتا ہے۔میں نے اس سے بہت سارے سوالات کئے صرف یہ معلوم کرنے کہ وہ پیشہ ور بکھاری ہے یا محتاج ہے۔ لیکن ہر سوال کا بلکل ٹھیک ہی جواب دیتا۔ وہ بتارہا تھا کہ اس کا باپ مرگیا ہے اور سارے گھر کا وہ خود کفیل ہے۔اس نے کہادو دن سے ہمارے گھر میں آٹا نہیں ہے۔تو کل آپ لوگوں نے کیا کھایا تھا؟ کل پڑوسیوں کے گھر سے لایا تھا۔

لیکن روز تو ان کے گھر سے نہیں لایا جا سکتا۔ کب سے یہ بھکاری کر رہے ہوں؟ ایک سال سے۔ روز آتے ہوں؟ نہیں جب سودا ختم ہوجائے تو آجاتا ہوں۔ لوگ پیسے دیتے ہیں؟ جب یہ کہوں کہ باپ مرگیا ہے پھر دیتے ہیں۔ لوگ ڈانٹتے بھی ہوں گے؟ ہاں بعض لوگ ڈانٹتے ہیں کہ گھر چلو بچے سوال نہیں کرتے۔آج کتنے پیسے اکٹھے کئے ؟ تین سو۔ کتنے وقت میں؟ تین گھنٹے میں۔

تین سو پہ کیا کرے گے؟ آٹا اور چائے خرید لوگا۔ کتنا آٹا خرید لوں گے آٹا تو مہنگا ہے؟ پانچ کلو۔ 
صدمے کے ساتھ ساتھ مجھے حیرت بھی ہوئی کہ کومبڑ سے کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے یہ بچہ تیمرگرہ میں کیوں بھیک مانگنے آتا ہے۔ پھر سوچا اپنے نام اور عزت کی خاطر ایسا کر تا ہوگا تاکہ علاقے کے لوگوں کو پتہ نہ چلے۔ لیکن اس نے بتایا کہ اس کے پڑوسیوں سمیت سب گاوٴں والوں کو پتہ ہے کہ وہ اپنی ماں اور کئی بہن بھائیوں کی پیٹ بھرنے کے لئے بھیک مانگتا ہے۔

ان کے پورے مہینے کا خرچہ پانچ ہزار روپے ہوگا۔ اس نے بتایا کہ پچاس کلو آٹا پر وہ ایک ماہ گزارا کر لیتے ہیں۔ اس حساب سے ان کے گھر کا خرچہ پانچ ہزار سے بھی کم ہے۔ میں اس بچے کی مدد کرنا چاہتا تھا تاکہ یہاں سے ایک آٹا کی بوری ساتھ لے گر جائے۔ اس مقصد کے لئے میں اسی ہی ہوٹل میں کئی نوجوانوں کے پاس گیا اور بچے کی مجبوری کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بچے کو گھورتے ہوئے کہا ”بیٹا گھر چلو، بچے سوال نہیں کرتے “۔

میں نے بچے کو وہاں سے رخصت کیا اور ان صاحبان سے پوچھا کیا آپ لوگ انہیں جانتے ہیں، یہ کوئی پیشہ ور بکھاری تو نہیں ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ انہیں نہیں جانتے لیکن ایسے بچوں کو پیسے نہیں دینی چاہیئے۔ کیونکہ یہ عادت ڈال کر پھر پوری زندگی بھیک مانگے گے۔ ان حضرات کی بات تو ٹھیک ہے کہ وہ عادت ڈالے گی لیکن یہ بھی ایک سوال ہے کہ بچہ بھیک نہ مانگے تو کیا کریں؟ اس کی ماں خود گھر سے نکل کر مزدوری کریں؟ خدا کے لئے محتاجوں اور پیشہ بکھاریوں میں فرق کیجیے۔

ایک بیوہ عورت ہے جو بلکل لاچار ہے۔ اس نے مجھے کال کرکے بتایا کہ اس کے چھ بچے ہے جو سب کی ذمہ داری ان پر ہے۔ لیکن آج تک اس نے یا اس کے کسی بچے نے بھیک نہیں مانگی۔ وجہ صرف یہ ہے وہ بہت زیادہ خود دار ہے۔ پٹھے پرانے پہنتے ہیں،روکھی سوکھی کھاتے ہیں لیکن کیسے کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ اور اس کے آس پاس رہنے والوں کو علم ہوتے ہوئے بھی ان کا یہی حال ہے۔

بصویر کی ماں اتنی ہی خود دار ہوگی لیکن وہ جو اپنے بچے کو لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے بھیجتی ہے یہ اس کی سب سے بڑی مجبوری ہوگی۔ لہذا ہمیں ایسے بچوں کو بھیک نہیں دینی چاہیئے بلکہ ان کی ایسی مدد کرنی چاہیئے تاکہ وہ بھیک مانگنا چھوڑ دیں۔ 
ہوٹل میں نوجوانوں نے بصویر کی مدد نہ کرتے ہوئے مجھے بلکل مایوس کیا۔ اس سوچ میں پڑ گیا کہ آخر بصویر جیسے بہت سے بچے ہیں ان کا کیا ہوگا۔

تو فوراً ذہن میں یہ بات آگئی کہ اللہ تعالی نے عبدر الستار ایدھی جیسے سینکڑوں اور ہزاروں لوگوں کو غریبوں اور بے بسوں کی مدد کرنے کے لئے ہی پیدا کئے ہے۔ سینکڑوں تنظیمیں لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں اور ہزاروں نوجوان اس میں اپنا کردار ادا کر رہیں ہیں۔ 
پانچ کلو آٹا ہفتے میں ختم ہوجائے گا تو یہ بچہ پھر گھی اور آٹا خریدنے کے لئے بھیک مانگنے آئے گے۔ میں سب ویلفیئر تنظیموں کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ بصویر جیسے بچوں کے بارے میں پوری تحقیق کریں اور اگر امداد کے مستحق ہو تو ان کی مدد کریں تاکہ غربت کے نام پر بھکاری پن کا دھندہ مکمل طور پر ختم ہوجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

zaroorat mand aur peshawar bhikariun mein farq kijiye is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 February 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.