اومیکرون:اقوامِ عالم کے لئے نئی آزمائش

پاکستان میں بھی ’ویرینٹ‘ کے مشتبہ کیس سامنے آنا باعث تشویش ہے

جمعہ 24 دسمبر 2021

Omicron - Aqwam e Aalam Ke Liye Nai Azmaish
طارق مسعود وٹو
دنیا میں کورونا کے معاملے کم ہونے شروع ہی ہوئے تھے کہ اس کی نئی شکل اومیکرون سرخیوں میں آگئی۔جنوبی افریقہ اور بوتسوانا میں سب سے پہلے پایا گیا یہ ’ویرینٹ‘ اب تک کے سب سے زیادہ 50 ’میوٹیشن‘ (تبدیلی) کے ساتھ آیا ہے۔تقریباً 32 تبدیلیاں تو اسپائک پروٹین میں ہیں،اور ان میں سے 10 ایسے حصوں میں جو انفیکشن کی شرح،بیماری کی سنگینی اور ’امیون اسکیپ‘ یعنی ویکسین کی تاثیر کا تعین کرتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ عالمی صحت تنظیم (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے اسے ’ویرینٹ‘ آف کنسرن‘(وائرس کی تشویشناک شکل) تسلیم کیا ہے۔ڈیلٹا کے بعد یہ سب سے زیادہ متعدی ویرینٹ سمجھا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق،اس میں بہت ساری تبدیلیاں ہیں،لیکن یہ سمجھنے کے لئے ہمیں کچھ دن مزید انتظار کرنا پڑے گا کہ اصلیت میں وائرس کی یہ نئی شکل ہمارے لئے کتنی بڑی تشویش کی بات ہے؟ویسے،اس عالمی وباء میں یہ تو واضح ہے کہ احتیاط اور بچاؤ سے بہتر کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ ہمارا مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے اور دنیا کے کسی بھی حصہ میں وائرس کی شکل بدلتی ہے تو وہ دوسرے حصہ کو بھی مساوی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
اومیکرون پانچواں’ویرینٹ آف کنسرن‘ ہے اور ڈیلٹا کے بعد گزشتہ سات ماہ میں پہلا۔نومبر کے دوسرے ہفتہ میں جنوبی افریقہ اور بوتسوانا میں پہلی بار ملی وائرس کی یہ نئی شکل اسرائیل،ہانگ کانگ،برطانیہ،بلجیم،اٹلی،چیک جمہوریہ،جرمنی اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک میں پھیل چکی ہے۔

دراصل،میوٹیشن ہر وائرس کی فطری خصوصیت ہے۔انفیکشن کے بعد جسم میں جب بھی وائرس پھیلتا ہے تو اس کی جینیاتی ترتیب میں کچھ تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔زیادہ تر تبدیلیاں غیر اہم ہوتی ہیں،لیکن کچھ کی وجہ سے اس کی خصوصیات میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔سارس۔ کوو۔2 کے معاملہ میں اگر تبدیلی سے وائرس کے انفیکشن کی صلاحیت میں اضافہ ہو جاتا ہے یا سنگین بیماری ہوتی ہے یا بیماری کی علامات میں تبدیلی ہوتی ہے یا نئی شکل قدرتی یا ویکسین لگنے سے حاصل قوت مدافعت کو چکما دے جاتی ہے تو اسے ’ویرینٹ آف کنسرن‘ کا نام دیا جاتا ہے۔


اومیکرون میں پائی گئی کچھ تبدیلیاں پہلے الفا،بیٹا،گاما اور لیمبڈا ویرینٹ میں بھی پائی گئی تھیں۔پھر،وائرس کو سمجھنے کے لئے اکیلے تبدیلی کی بڑی تعداد مناسب نہیں ہوتی۔جیسے بیٹا ویرینٹ میں قوت مدافعت سے بچنے کی صلاحیت تھی اور تقریباً 100 ممالک میں اس کا پتا چلا تھا، پھر بھی یہ اہم ورژن نہیں بن پایا۔قابل ذکر ہے کہ پتا چلنے کے دو ہفتہ میں ہی اومیکرون جنوبی افریقہ کے کچھ صوبوں میں تیزی سے پھیل گیا۔

اس وجہ سے اس کو زیادہ متعدی سمجھا جا رہا ہے،لیکن کیا یہ سنگین بیمار کرتا ہے؟اس کے خلاف ویکسین کتنی کارگر ہے اور کیا یہ حقیقت میں تیزی سے پھیلتا ہے؟ان سب سوالات کے جواب سائنسی تحقیق میں پوشیدہ ہیں۔حالانکہ کچھ دنوں پہلے جنوبی افریقہ کے ڈاکٹروں کے ذریعہ کہی گئی یہ بات یقین دلایا گیا کہ اومیکرون سے متاثر افراد میں کوئی نئی یا غیر معمولی علامات نظر نہیں آتیں۔

اگر یہ ویرینٹ زیادہ متعدی ثابت ہوتا ہے تب بھی جن ممالک میں ویکسین ٹھیک ہے یا یہ صحیح سمت میں ہے،ان کو خطرہ کم ہے،کم ویکسین۔کوریج والے ممالک کے لئے خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔
اتنا ہی نہیں،اس میں اگر قوت مدافعت سے بچنے کی صلاحیت نظر آتی ہے،تب بھی ویکسین کا اثر برقرار رہے گا، چاہے اس کی تاثیر کچھ کم ہو جائے۔ابھی اس بات کا بھی کوئی اشارہ نہیں ہے کہ نئی شکل بچوں یا دیگر ایج گروپ کے لوگوں کو الگ طرح سے متاثر کرتی ہے؟تشویش یہ ہے کہ کہیں پھر سے لاک ڈاؤن جیسی پابندیاں نہ لگ جائیں،لیکن اس کا خدشہ اس لئے نہ کے برابر ہے، کیونکہ وائرس کا پھیلنا ہم سب کے طور طریقہ پر منحصر کرتا ہے۔

بلاشبہ آج دنیا تکنیکی دور سے گزر رہی ہے جب کہ گزشتہ دور میں ایسا نہیں تھا۔ انسان اپنی عقلِ سلیم کی بنیاد پر ترقی اور کامیابی کے مراحل طے کرتا ہوا آج اس دور میں داخل ہو گیا ہے کہ اس نے پوری دنیا پر فتح حاصل کر لی ہے۔ بڑی سے بڑی بیماریوں، آفات اور مسائل کو چٹکیوں میں حل کرنے کا ذریعہ اللہ نے ہم انسانوں کو بنایا ہے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بیماری، مشکلات اور پریشانیاں سر اُٹھاتی ہیں لیکن انسان اپنی عقلِ سلیم کی بنا پر ان پریشانیوں پر فوقیت حاصل کر لیتا ہے لیکن آج ایک غیر مرئی وباء نے پوری دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے جسے ہم کورونا وائرس کے نام سے جانتے ہیں۔

اس وائرس نے پورے عالم کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا ہے،ہر طرف قیامت برپا کر دی ہے ۔بڑے سے بڑے طاقتور ملک نے اس مہلک وباء کے آگے اپنے ہاتھ پاؤں پھیلا دئیے ہیں۔
لاکھوں،کروڑوں لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ہر دن ہزاروں اموات اس وائرس کی زد میں آنے سے ہو رہی ہیں لیکن بڑے سے بڑے ڈاکٹر،عالمی صحت تنظیم،یہاں تک کہ طاقتور سے طاقتور ملک میں جہاں کے ہسپتال عالمی پیمانے پر فہرست اول کا مقام رکھتے ہیں آج اس وائرس کے آگے بے بس ہو گئے ہیں۔

کوئی دوا،کوئی طاقت،کوئی تکنیک کام نہیں کر رہی ہے۔قدرت کی ایسی مار پڑی ہے کہ آج ساری دنیاوی طاقتیں اس کے آگے لاچار ہو گئی ہیں۔کل تک اپنی قوت کی بنا پر جن ممالک کا ڈنکا پوری دنیا میں بج رہا تھا آج وہ خون کے آنسو رو رہا ہے،کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔اللہ نے ہم انسانوں کو دنیا کی تمام مخلوقات میں جو برتری عطا کی ہے آج اس برتری کے احساس نے ہمیں زعم میں مبتلا کر دیا ہے اور اسی تکبر اور زعم نے ہمیں تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا۔

ہم نے قدرت سے کھلواڑ کرنا شروع کر دیا تو قدرت نے ہمارے اوپر اپنا عذاب مسلط کر دیا۔دنیا کی رنگینیوں میں ہم ایسا کھو گئے تھے کہ اچھے،برے،حرام،حلال کی تمیز ہی ختم ہو گئی تھی۔ہمارے گناہوں کی گٹھری اتنی بھاری ہو گئی تھی کہ ہم اس کے بوجھ سے جھکے ہوئے تھے،ہمارے دل اتنے سیاہ اور پتھر ہو چکے تھے کہ ہم ہر احساس سے عاری ہو گئے۔ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے لئے قدرت نے ابھی ایک ہلکا سا طمانچہ مارا کہ پورے عالم میں تہلکہ مچ گیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اللہ کے آگے روئیں گڑگڑائیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں تاکہ اللہ کا جو قہر ہم پر نازل ہوا ہے اللہ ہمیں اس سے نجات دے،ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے،اپنے دین پر چلنے کی اور نیک عمل کرنے کی توفیق بخشے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Omicron - Aqwam e Aalam Ke Liye Nai Azmaish is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 December 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.