زندگی تجھے کیسے گزاروں۔۔۔فیضی ڈار

جہاں ہر کسی کی زبان پر گلے شکوے رہتے ہیں،جہاں ہر کوئی حالات کے طوفان سے چور ہو چکا ہے، جہاں ہر شخص بے اعتبار زندگی کا متلاشی ہے، جہاں کوئی بھی اعتماد کے قابل نہیں ، جہاں مطلب کے سائے تلے زندگی گزار دی جاتی ہے

پیر 22 جولائی 2019

zindagi tujhe kaisay guzarun
ہم جینے کو ہی صرف زندگی کا نام نہیں دے سکتے زندگی تو وہ ہوتی جو گزاری جائے اور گزارنے کا مقصد بھی دکھتا ہو، زندگی تو اپنے اندر بہت کچھ رکھتی ہے اسے جتنی آسانی سے گزاریں گے اتنی ہی مشکل ہوتی جائے گی اور جتنی مشکل سے گزاریں گے اتنی آسان ہوتی جائے گی۔ 
یہ زندگی جو ایک حسین خواب ہے جہاں خوشیوں کے میلے ہیں جہاں ہر طرف بہار ہی بھار ہوتی ہے، جہاں چاروں طرف سبزہ ہی سبزہ ہے، جہاں انسان سکون کی تلاش کا ایک مسافر ہے،جہاں مقاصد کو حقیقت کی شکل دینے پر لوگوں کی کوشش جاری رہتی ہے، جہاں ہر تاریخی میں ڈوبا شخص روشنی کا پیروکار ہے، جہاں ہر شخص دکھوں کا بوجھ اٹھا کہ تھک چکا ہے،جہاں ہر کسی کی زبان پر گلے شکوے رہتے ہیں،جہاں ہر کوئی حالات کے طوفان سے چور ہو چکا ہے، جہاں ہر شخص بے اعتبار زندگی کا متلاشی ہے، جہاں کوئی بھی اعتماد کے قابل نہیں ، جہاں مطلب کے سائے تلے زندگی گزار دی جاتی ہے، جہاں انسانی ضمیر کا کوئی وجود نہیں رہتا، جہاں انسانی ہمدردی کی کوئی قدر نہیں ہوتی، جہاں انسانی جذبات کا مذاق بنا دیا جاتا ہے، جہاں انسان کی قدر اس کے رویے سے نہیں بلکہ اسکے روپ دیکھ کر کی جاتی ہے،جہاں سچی بات کہنے والا ذلیل ہو جاتا ہے، جہاں جھوٹ زندگی کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جہاں رشتوں کی قدر دیکھی نہیں جاتی، جہاں رشتے بے نام سی زندگی گزارتے ہیں، جہاں ایمانداری ایک گالی سمجھا جاتا ہے،جہاں بے ایمانوں کا سر فخر سے اونچھا ہو جاتا ہے، جہاں غریبی زندگی لعنت ملامت میں گزر جاتی ہے۔

(جاری ہے)

امیر لوگوں کے دل غرور سے مردہ ہو جاتے ہیں۔جہاں بے رحم کو بارشہ اور رحمدل کو حیوان اور جاہل سمجھا جاتا ہے۔
اس مطلبی زندگی میں انسان جائے تو کہاں جائے۔ کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ زندگی میں زندہ رہنے کی ساری امیدیں کھو چکی ہیں- پھر ایک بات یاد آتی ہے کہ جو بھی ہو کچھ بھی ہو امید کا دامن ہاتھ سے نا چھوٹے کیونکہ کہتے ہیں یہ زندگی امید سے ہی قائم ہے۔

نا امیدی کا مطلب بے رحم دنیا سے ہار جانا- نہ جانے کیوں لوگ دکھوں کا سامنا نہ کر کے اپنی جان گوا دیتے ہیں- لو مان لیا کہ دکھ حد سے زیادہ ہیں لیکن اگر ہم اپنی زندگی میں ہر چھوٹی نعمت کا شکر ادا کریں تو شاید دُکھ ہمارا پیچھا چھوڑ دے- کبھی کبھی شکایتیں رہتی ہیں کہ کیوں ہمیں زندگی پہلے سمجھ نہیں آئی۔ شاید یہ دُکھ ہم کو جھیلنا پڑتا ہے اس لئے کہتے ہیں کہ وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ کچھ نہیں ملتا۔

زندگی کے وقت اور حالات انسان کو زندگی کے مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت دیتے ہیں۔ شاید اس فانی دنیا کو لوگ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے یا کر نہیں پاتے جو آج کل ذہنی تفکرات کا شکار رہتے ہیں- ہمارے ماں باپ کی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داردی یہ بھی ہوتی ہے کہ بچوں کو حالات کا سامنا کرنے کی تیاری کروائیں - ہماری زندگی اس وقت زندگی ہے جب اس میں انسانیت اور زندہ دلی باقی ہے- بنا احساسات کے جانور بھی زندہ رہتے ہیں- اس لیے کہتے ہیں نہ کہ زندہ رہنے کیلئے سو سال جینا ضروری نہیں بلکہ ایک دن ایسا کام کرو جس کیلئے دنیا تمہیں سو سال تک یاد رکھے- اصل زندگی جینا ہی دوسروں کا نام ہے اور اچھا انسان بن کر ہم اپنی اس دنیا کو خوبصورت بنائیں ،دور کی تلاش کے بدلے اپنے آپ کو روشنی میں لانے کی کوشش کریں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

zindagi tujhe kaisay guzarun is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 July 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.