پردہ لازمی ہے

بدھ 30 جون 2021

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

عمران خان بات کرنے سے پہلے بالکل نہیں سوچتا جو منہ میں آتا ہے بول دیتا ہے اور بعض اوقات ایسی بات بول دیتا ہے جس سے پورے ملک کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ابھی حال ہی میں عمران خان نے پردہ نہ کرنے کو ریپ کیسز کی ایک بڑی  وجہ قرار دے دیا بھلا یہ کوئی بات بنتی ہے عمران خان کو اپنا علاج کروانا چاہیے وغیرہ وغیرہ، پچھلے ایک ہفتے سے مسلسل ایسے اور اس سے بہت زیادہ برے لفظوں سے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے عمران خان کا جرم یہ ہے کہ اس نے عورتوں کو پردے کا اس معاشرے میں کہا ہے جس معاشرے کا ہر شخص بیک وقت حکیم، معیشت دان اور مفتی ہے ہمارے گھروں میں اگر کوئی بیمار ہو جائے تو سب گھر والے حکیم بن کر دوا تجویز کر رہے ہوتے ہیں ملکی معیشت میں اتار چڑھاؤ آجائے تو ہمارا گاما بھی معیشت دان بن جاتا اور بد قسمتی سے اگر کبھی کوئی دینی مسئلہ آجائے تو ہم سب سے پہلے فتویٰ دینے کے لیے خود کو پیش کر دیتے ہیں ہم یہ نہیں دیکھتے کہ مسلئہ کیا ہے اس کی وجوہات کیا ہیں یہ کسی عالم یا مفتی سے پوچھنا چاہیے اپنی رائے قائم نہیں کرنی چاہیے یہ بڑے نازک مسائل ہوتے ہیں، لیکن بد نصیبی سے ہم خود بیٹھ کر جو ہمیں اچھا لگتا ہے فیصلہ سنا دیتے ہیں ہم نے دین کو مکس مٹھائی سمجھ لیا ہے جو ہمیں اچھا لگتا ہے ہم وہ چیز اٹھا لیتے ہیں باقی چھوڑ دیتے ہیں سر ستم ظریفی دیکھیے کہ ہم گناہ بھی وہ چھوڑتے ہیں جو کرنے کی سکت نہیں رکھتے یا جس پر ہمیں سب سے زیادہ کنٹرول ہوتا ہے باقی گناہ ہم کرتے رہتے ہیں اور جو چھوڑا ہوتا ہے اس کو بنیاد بنا کر ہم دوسروں کو فتوے دے رہے ہوتے ہیں، ہم نے اسلام کو اپنی جاگیر سمجھا ہے پھر چاہے اس میں کوئی بھی مسلئہ ہو ،اپنی رائے درست یا غلط لازمی دینی ہے،
عمران خان کااصل جرم یہ ہے کہ وہ اسلام پسندہے اور ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے وہ ہمارے معاشرے کو مغرب کی طرز کا نہیں بنانا چاہتا وہ پاکستان میں اسلام کا نفاذ چاہتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں ریاست مدینہ بناؤں گا لیکن ہمیں اچھا نہیں لگتا  کیونکہ ہم تو ترقی کرنا چاہتے ہیں ہم اپنے بچوں کو مغربی طرز زندگی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں،2021 کےاعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ ریپ ساؤتھ افریقہ میں ہوئے ہیں اس سے پہلے یہ نمبر امریکہ اور برطانیہ کے پاس رہ چکا ہے، پاکستان میں ریپ کیسز کی شرح بہت زیادہ اوربہت کم بھی نہیں ہے ہماری حکومت کو اس پر کنٹرول کرنا چاہیے عمران خان کے مطابق ریپ کی ایک بڑی وجہ بے پردگی ہے اور یہ سچ ہے پاکستان میں یا پوری دنیا میں کوئی بھی باشعور انسان اس بات کی تردید کر ہی نہیں سکتا، فحاشی کم ہو جائے توریپ کی شرح خودبخود کم ہو جائے گی، آپ باہر دیکھیئے گا کہ خواتین کا لباس کس طرح کا ہوتا ہے اور وہ فحاشی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ اگر بے پردگی ہی اصل وجہ ہے تو چھوٹے بچوں اور زینب جیسی فرشتہ صفت بچیوں کے ساتھ زیادتی کیوں ہوتی ہے یہ ایک اہم پہلو ہے اس پر بات کرنا ضروری ہے سائیکالوجی کے مطابق انسان ہمیشہ اپنے منفی جذبات کا اظہار ایک ایسی جگہ کرتا ہے جہاں سے ردعمل کا اندیشہ کم سے کم ہو، اس کی ایک چھوٹی سی مثال لیجئے گا کہ آپ نے دیکھا ہو گا آفس میں باس سے بے عزتی کا غصہ ہم بیوی پر نکال رہے ہوتے ہیں گھر میں لڑ رہے ہوتے وجہ یہ ہے کہ باس کو کچھ کہیں گے تو نوکری جائے گی بیوی سے لڑ بھی لیں گے تو اس بیچاری نے پھر کھانا گرم کر کے آپ کو دینا ہے، نوجوان جب فحش مواد دیکھتے ہیں باہربے پردگی دیکھتے ہیں تو پھر وہ ایسے قدم اٹھاتے ہیں بچوں کے ساتھ یہ گھناؤنا کھیل کھیلتے ہیں کیونکہ شدید ردعمل نہیں ہوتا جو نوجوان ایسا کرتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ان کو سخت سے سخت سزا دے اور آئندہ کے لیے سبق واضح کیا جائے کہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ کرے،
اسلام میں مرد و عورت دونوں کو پردے کا حکم ہے سورۃ نور میں آتا ہے:
مفہوم،۔

(جاری ہے)

آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی ہے،
اسی طرح یہی حکم عورتوں کے لیے بھی ہے لیکن بد قسمتی سے نہ نوجوان مرد عمل کرتے ہیں اور نہ ہی عورتیں تو معاشرے میں تبدیلی کیسے آئے معاشرہ زنا سے پاک کیسے ہو،   یہاں پر یہ کہا جاتا ہے کہ مرد کی آنکھ کا پردہ ہے عورت کی بے پردگی سے اثر نہیں ہوتا تو ہر لحاظ سے یہ بات واضح ہے کہ ڈائیریکٹ اثر پڑتا ہے ہمارے ہاں آپ چیزوں کے اشتہارات دیکھ لیں سو میں سے نوے پر عورتوں کی تصویر ہو گی اور دوپٹہ، اسکارف تو دور کی بات جینز پہنائی ہوتی ہے، تو بے پردگی ریپ کیسز کی ایک بہت بڑی وجہ ہے،
والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو پردے کی اہمیت بتائیں اور اسلام میں پردے کے بارے میں جو احکامات ہیں وہ بچوں کو ہر صورت پڑھائیں، اپنی بچیوں کو چھوٹی عمر میں پردے کی عادت ڈالیں اگر آپ بچپن سے ہی اسے پردے کا نہیں کہیں گے تو بلوغت کی عمر میں وہ بچے کبھی نہیں مانیں گی کہ پردہ کرنا ہے بڑی بچیوں کو بھی یہ سختی سے یہ سمجھائیں کہ فطری طور پر مرد اور عورت کے درمیان رغبت رکھی گئی ہے لیکن غیر محرم سے پردہ لازمی ہے، غیر محرم مرد و عورت کی ایک دوسرے سے مکمل علیحدگی اور ان کے تعلقات پر مکمل پابندی عائد کریں اور اگربچیوں کا باہر نکلنا مجبوری ہو تو پردہ کر کے باہر نکلیں، بچوں کو بھی یہ سمجھائیں کہ باہر نکلیں تو نظریں نیچی رکھیں عورت کو کسی صورت نہ دیکھے اور جیسے اپنی ماں اور بہن کا محافظ ہے ویسے ہی باہر چلتی عورتوں کی عزت کی حفاظت کرے،
ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسا وزیراعظم ملا ہے جو اپنی ہر بات میں اسلام اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کرتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق زندگی بسر کرنے کی بات کرتا ہے جو ملک کو ریاست مدینہ بنانے کی بات کرتا ہے جو کفار کی سرزمین پر کھڑا ہو کر اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کی شان بیان کرتا ہے جو چاہتا ہے کہ ہم اسلام کو تھام کر ترقی کریں جس کا بیانیہ ہے کہ  ہم اگر کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھ کر عمل کریں ہم کامیاب ہو جائیں گے اس سے پہلے ہمیں ایسا حکمران نہیں ملا جو اسلام کا نفاذ چاہتا ہو، ہم اگر آج خود کو بدل لیں اور اسلام کے مطابق چلنے کی نیت کر لیں تو میں یقین سے کہتا ہوں ہم ترقی کر لیں گےاور اپنی دنیا و آخرت سنوار لیں گے لیکن اگر اسی طرح عمران خان کی درست بات کو بھی اپنے سیاسی تعصب میں آکر غلط ثابت کرتے رہے تو ہم کسی کا نہیں صرف اپنا نقصان کریں گے اور اپنی آنے والی نسلیں تباہ کر لیں گے پھر ہمارے پاس بچنے کا راستہ نہیں ہوگا ،ابھی وقت ہے اگر ایک مغرب زدہ شخص اگر اسلام کا نفاذ چاہتا ہےتو ہمیں چاہیےکہ اس کا ساتھ دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :