چڑیوں کی یونین‎

منگل 20 اپریل 2021

Abbas Ali Salik

عباس علی سالک

فجر کے بعد مختصر وقت میں نے باغیچہ کی دیکھ بھال کیلیۓ وقف کر رکھا ھے   وہاں مصروف کار تھا کہ ایک خوبصورت, ننھی اور دلکش آواز میےرے کانوں تک پہنچی جسے سنتے ہی میں تو چونک گیا۔ سہانی صبح, بہار کا موسم, خوبرو چڑیا کا پر سرور نغمہ مجھے ایسے لگا کہ وہ اپنے خالق و مالک کی حمدوثناء کر رھی ھے۔ چند لمحات گزارنے کے بعد پھر سے اڑی اور اس نے  ایک شاخ پہ بیٹھ کر فرش محمدی کو اپنا مرکز نگاہ بنا لیا۔

چند ثانیوں کے بعد وہ شاہین کی طرح اپنے شکار پہ جھپٹی اور ایک کیڑا منہ میں لیۓ دوبارہ اسی شاخ پہ بیٹھ کر وہ اس کیڑے کا ناشتہ کر رھی تھی اور یہی سلسلہ اس نے کئ بار دہرایا۔
اس کی یہ حرکت مجھے 35 سال ماضی کی طرف لے گئ کہ اس وقت ھمارے پرانے گھر میں مختلف انواع کے چھوٹے بڑے بہت سے پودے ھوا کرتے تھے جن میں 3 درخت سفیدہ کے بھی تھے جن کی ہر سال نومبر میں شاخ تراشی کی جاتی تھی۔

(جاری ہے)

  ان درختوں  پر خصوصی طور پر رات کے وقت سینکڑوں چڑیا بسیرا کرتی اورچہچہاتی ھوئ دل کو بھاتی تھیں۔  اس سال چڑیا کے مسکن بحال رکھنے کی خاطر فیصلہ کیا کہ درمیان والا بڑا سفیدہ درخت اس دفعہ شاخ تراشی سے آزاد رکھا جاۓ۔
جس روز دوسرے دونوں درختوں  کی شاخیں کاٹ دی گئیں تو اس رات ھم چڑیوں کے منتظر ھی رھے بلکہ حیران رہ گۓ  کہ ایک بھی چڑیا اس بڑے درخت کو اپنانے اور ہمیں خوش کرنے کیلیۓ تشریف نہ آئ۔

تب مجھے پہلی بار محسوس ھوا کہ پرندوں کی بھی یونین اور ر شتہ داریاں ھوتی ھیں جنہوں نے اپنی یونین کے فیصلہ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے قبول کیا اور سبھی کسی نئ جگہ ہجرت  کر گئیں یہ سارا منظر تو  تمام گھر والوں کو افسردہ کر گیا اور یاد ھے مجھے زرا زرا  کہ سب سے زیادہ میری والدہ محترمہ مغفورہ افسردہ ھوئ تھیں۔
  الله تعالہ ہمیں اشرف المخلوقات کے ساتھ ساتھ دیگر انواع ( چرند, پرند حیوانات)  کی بھی دیکھ بھال اور خدمت کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔
پرندے بھی رکھتے ہیں ناطے سبھی تو
پرندے گروھوں میں رہتے سبھی تو
یہ بندھن تو مضبوط رکھتے ہیں کافی
بڑوں کی یہ عزت ھیں  کرتے سبھی تو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :