جادو کرنے کا گناہ

جمعہ 4 دسمبر 2020

Abu Hamza Mohammad Imran Attari

ابو حمزہ محمد عمران مدنی

محترم قارئین کرام !نادان لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے ، اپنے دشمنوں سے چھٹکارہ پانے ،من پسند شادی کرنے وغیرہ کے لیے جادو منترکا سہارا لے رہے ہیں ،اس کا سب سے بڑا ثبوت روزآنہ کی بنیاد پر چھپنے والے اصلی ،نقلی جادوگروں کے اشتہارات ہیں جن میں وہ گارنٹی کے ساتھ ہر طرح کا اچھا برا کام کرنے کا دعوی کرتے ہیں  اور لوگ بآسانی ان کے جھانسوں میں آجاتے ہیں ، ملحوظ رہے کہ  جادو کی اپنی ایک حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قرآن وحدیث میں جادو اور جادوگروں کی مذمت کا واضح ذکر موجود ہے ،لیکن فی زمانہ اکثر شعبدہ باز معصوم لوگوں کی نفسیات سے کھیلتے ہیں ، نادان لوگ ان شریر جادوگروں کے ہاتھوں کھلونا بن جاتے ہیں ،اور انجامِ کار اپنی محنت سے جمع کردہ پونجی سے محروم ہو جاتے ہیں ، عورتوں کی عصمتیں تار تار ہو جاتی ہیں وغیرہ ۔

(جاری ہے)

ہم یہاں جادو کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرکے ان نادان مسلمانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں  جو اللہ پاک کے فیصلوں اور اس کی مقرر کردہ تقدیر پر عملی طور پر راضی دکھائی نہیں دیتے ۔
محترم قارئین! جادو گر کے لیے کفر ضروری و لازم ہے،بالعموم اس کے بغیر وہ اپنے مذموم مقاصد کو نہیں پاسکتا،جادو ایک شیطانی عمل ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:(وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ) (البقرۃ:102/2)
ترجمہ کنزالایمان: ہاں!شیطان کافر ہوئے، لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں۔


شیطان مردود کا انسانوں کو جادو سکھانے سے مقصود اُنہیں شرک میں مبتلا کرناہوتا ہے۔اللہ ربّ العالمین ہاروت و ماروت کے بارے میں فرماتاہے:(وَمَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا  تَکْفُرْ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِہٖ وَ مَا ہُمْ بِضَآرِّیْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّہُمْ وَ لَا  یَنْفَعُہُمْ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰہُ مَا لَہٗ فِی الاٰخِرَۃِ مِنْ خَلاَقٍ) (البقرۃ:102/2)
ترجمہ کنزالایمان: اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے،جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نری آزمائش ہیں، توتم اپنا ایمان نہ کھو، تو اُن سے سیکھتے وہ جس سے جُدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں،اور اس سے ضرر نہیں پہنچاسکتے کسی کو، مگر خُدا کے حکم سے۔

اور وہ سیکھتے ہیں جو اُنہیں نقصان دے گا،نفع نہ دے گا۔ اور بے شک ضرور اُنہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا،آخرت میں اُس کا کچھ حصّہ نہیں۔
بہت سے گمراہ لوگ جادو ٹونے کے معاملات میں پڑ جاتے ہیں، لوگ فقط اِسے حرام سمجھتے ہیں اِس کے کفر ہونے کا انہیں تصوّر نہیں ہے وہ اپنی خواہشات کو پانے ، اپنے دشمنوں کو تباہ کرنے وغیرہ مقاصدکو حاصل کرنے کے لیے اس میں داخل ہوتے ہیں حالانکہ جادو کرنا ،کرانا سخت حرام  ہے،  یونہی بعض حاسدین شوہر کو اُس کی عورت کے پاس جانے سے روک دینے کا عمل کرواتے ہیں جو کہ  جادو ہی ایک قسم ہے۔

اور یونہی شوہر کو قابو میں کرنے کے لیے عورتیں گندے عملیات کراتی ہیں ،بعض ناعاقبت اندیش لوگ بغض و حسد کی آگ میں ایسے اندھے ہو جاتے ہیں کہ ایک خوشگوار زندگی گزارنے والے میاں بیوی کے مابین  نفرت پیدا کرنے کا عمل کرتے ہیں جس کی نحوست سے میاں بیوی ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں یہ گندے اعمال شرکیہ اورگمراہ کن  کلمات کے ذریعے کیے جاتے ہیں ،ان میں اکثر منتر ایسے ہوتے ہیں جن کا معنی معلوم نہیں ہوتا، جادوگر علم سیمیاء  کے ذریعے بھی لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں علم سیمیاءسے مراد وہ گندہ  علم ہے جس انسانی خیالات پر متصرف ہوکر ایسی خیالی شکلیں اور صورتیں پیدا کرتا ہے جن کا خارجی وجود تک نہیں ہوتا، لیکن انسان اُن سے کبھی لطف انداز ہوتاہے اورکبھی متوحش وخوف زدہ ہوجاتا ہے۔


شرعی حوالے سے علماء نے لکھا کہ جادوگر کی سزاقتل ہے کیونکہ اُس نے اللہ تعالی کے ساتھ کفر کیاہے یاوہ کفر کے ساتھ مُشابہت رکھنے والے فعل کا مرتکب ہوا ہے۔اگر جادو منتر کرنے والے کا جرم ثابت ہو جائے تو حاکم اسلام ایسے شریر آدمی کے ناپاک وجود سے دنیا کو پاک کردے ۔
نبی پاکﷺنے فرمایا: سات ہلاک کرنے والے گُناہوں سے بچو۔ اُن میں آپ ﷺ نے جادو کو بھی ذِکر کیا۔

(صحیح البخاری ،رقم:242/2,2766)
جادوگر کی سزا:
 حضرت جُندب رضی اللہ تعالی عنہ  کے حوالے سے منقول ہے: جادو گر کی حدّ(شرعی متعین سزا) اُس کو تلوار سے مار دینا ہے۔ (سنن الترمذی ، رقم :139/3,1465)
 حضرت بجالۃ بن عبدۃ کہتے ہیں: ہمارے پاس سیدنا عمررضی اللہ تعالی عنہ کا مکتوب (خط)اُن کے انتقال سے ایک سال پہلے آیا،(جس میں یہ بھی لکھا تھا)ہر جادو گر کو قتل کردو۔

)سنن ابی داؤد ،رقم:3043،ص:583)
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی پاک ﷺ نے فرمایا: تین شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے۔(۱) عادی شرابی (۲) قطعِ رحمی کرنے والا (۳) اور جادوگرکی تصدیق کرنے والا۔ )المسند للامام أحمد ،رقم:139/7,19586)مذکورہ بالا حدیث میں جادو کی تصدیق کرنے والے سے مراد: وہ شخص ہے، جو جادو کی ذاتی تاثیر رکھنے کا قائل ہو۔ اللہ تعالی ایسے شریر لوگوں کے شر سے ہم سب کواپنی امان میں رکھے! آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :