پاناما کا ہنگامہ ، چند حقائق

پیر 10 جولائی 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان میں نامولود جمہوریت ہے ہر کسی کا اپنا اپنا نقط نظر ہے ، برسراقتدار جماعت نے ملک میں اس وقت کرپشن بچاؤ تحریک کا اعلان کردیا ہے ، جو انتہائی خطرناک ہے ،وزیر اعظم کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں احسن اقبال ، چوہدری نثار سمیت کسی بھی ن لیگی رہنما پروزیر اعظم کا تاج سجانے پر اتفاق نا ہوسکا ، جس کے بعد حکومت کے چار وزراء نے حقائق کے منافی بھرپورپریس کانفرنس کی ،تمام وزراء کا ٹارگٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی تھی ، خواجہ آصف نے کہا کے خطری شہزادے یعنی قطری شہزادے کے بیان کے بغیر رپورٹ تسلیم نہیں کریں گے ، قانونی نکتہ نظر سے رپورٹ کو مسترد کرنے یا منظور کرنے کا مکمل اختیار سپریم کورٹ آف پاکستان کا ہے ،آج عدالت میں رپورٹ پیش ہوجائے گی اوررپورٹ کے منظور یا مستردہونے کا فیصلہ بھی آجائے گا ،خواجہ آصف صاحب یہ قطرصاحب توپاکستان آتے جاتے رہتے ہیں ،موصوف کی یہاں بزنس ڈیل بھی ہیں اور پارٹنر بھی ،شریف فمیلی سے ذاتی تعلقات کی وجہ سے یہ بلوچستان اور ساوتھ پنجاب میں پرندوں کے شکار کے ساتھ ساتھ پاکستان کی غیرت اور عزت کا شکار کرنے آسکتے ہیں لیکن گواہی دینے نہیں آئے ،جب قطری شیخ آتا ہے توشریف فیملی اورحکومت سرکاری طور پر انکی میزبان ہوتی ہے کیا بھول گئے ،، اور ویسے بھی عدالت میں قطری کا خط شریف فیملی نے دیا منی ٹریل ثابت کرنے کے لیے ، اب گواہ پیش کرنا قانونی طور پر آپ کی ذمہ داری ہے آپ جے آئی ٹی پر ناجائز الزام تراشی کر رہے ہیں ،،خواجہ سعد رفیق کی جانب سے کہا گیا کے بینظیر بھٹو قتل کیس مشرف کیس میں انکوائری کمیشن نے باہر جا کے بیان ریکارڈ کیا ، یہ دعوی سراسر جھوٹ اور حقائق کے منافی ہے ، بینظر کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل کا بیان راولپنڈی کی اینٹی ٹریرسٹ کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا جبکہ مشرف کا بیان کراچی میں اسکے گھر جاکر ایف آئی اے کے واجد ضیا صاحب نے ریکارڈ کیا، یہ وہی واجد ضیا صاحب ہیں جو اس وقت پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ، میمو گیٹ سیکنڈل میں بھی انکوئری کمیشن نے منصور اعجاز کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا ،،،پھر کہا گیا کے جے آئی ٹی میں شامل احساس ادارے کے دو ممبران پر اعتراض ہے ، حضوریہ وہی ممبر ہیں جو نیوز لیکس کمیشن میں شامل تھے،پہلے آپ 60دن چپ کرکے بیٹھے رہے شریف فیملی پیش ہوتی رہی کوئی اعتراض نہیں کیا، اب آپ کئ مخالفین کے اس موقف کو تکویت مل رہی ہے کے خرید و فروخت کی کوشش کی گئی جب کامیاب نہیں ہوئے تو اعتراض جڑھ دیا، خواجہ سعد رفیق نے فرمایا کے اخبار میں نیوز پرنٹ ہوئی ہے کے جے آئی ٹی کو ایک حساس ادارے (ائی ایس آئی )کی پشت پناہی حاصل ہے ،چار دن گذر گئے خبر کی تردید نہیں کی گئی ، یہ بیان بلکل حقائق کے منافی ہے ، اور یہ خبر کوئی بڑی نیوز نہیں ہے وزرات داخلہ اور اسلام باد کی ایڈمنسٹریشن کو معلوم تھا ،سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 190 کے تحت آئی ایس آئی کو حکم دیا ہے جے آئی ٹی کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا ، آئین کے مطابق آرٹیکل 190کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کسی بھی ملکی ادارے سے مددطلب کر سکتی ہے ، عدالت نے ایساحکم کیوں دیا اسکا آسان ساجواب ہے کیا ن لیگ کا ماضی عدالت کے سامنے نہیں ہے جب1998میں سپریم کورٹ آف پاکستان پر حملہ کیا گیاتھا جب جسٹس سجاد علی شاہ چیف جسٹس آف پاکستان سمیت ججز اپنی کرسیاں چھوڑ کر بھاگے اور اپنی جان بچائی اب بھی تقریبا ویسی ہی صورت حال ہے کیا اب حکومت نے ایس ای سی پی اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کو استعمال نہیں کیا کے جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نا کیا جائے اور ریکارڈ کو ٹمپرنگ کیا جائے اگر عدالت اپنی آئینی حق استمال نا کرتی تو یہ ن لیگی حکومت کسی صورت جے آئی ٹی کو 60دن میں انکوائری مکمل نا کرنے دیتی ،وزراء کی جانب سے ایک اور مطالبہ سامنے آیا کے جے آئی ٹی رپورٹ کو آیڈیو ویڈیو کے ساتھ پبلک کیا جائے یہ مطالبہ بلکل درست مطالبہ ہے عوام اور میڈیا کے سامنے تمام حقائق آنے چاہیے تاکے جو جئ آئی ٹی نے بڑی محنت سے کرپشن کےنئے ثبوت ڈھونڈ کر لائی ہے جو کے پاناما پیپرزاور پیٹشنر کے الزمات کا حصہ نہیں تھے وہ ثبوت جب سامنے آہیں گے تو قوم کو بھی انفارمیشن ملے گی اور ان مطالبہ کرنے والون کے بھی چودہ طبق روشن ہو جاہیں گے ،،، ن لیگ سیاسی شہید بننے کی کوشش کر رہی ہے اور اس احتسابی عمل کو بھرپور پلاننگ کے ساتھ متنازع بنا رہی ہے ، ن لیگ کے وزراء اور شریف فیملی کے بیانات پر سرسری نظر ڈالیں تو صورت حال 1998والی بن چکی ہے اور سپریم کورٹ اور ن لیگ آمنے سامنے آ چکے ہیں طبل جنگ بج چکا ۔

(جاری ہے)

اب یہ پامناما کی جنگ نہیں رہی بلکے اقتدار کی جنگ ، سیاست کی جنگ ، حکومت بچاؤ کی جنگ ، کرپشن بچاؤ کی جنگ ، سچ کی جنگ ، جھوٹ کی جنگ ، حقائق کو مسخ کرنے کی جنگ ، اونچا بولنے اور چیخنے چیلانے کی جنگ ، عوام کوورغلانے کی جنگ ، ووٹوں کی جنگ ، ایک دوسرے کو نئے لقب دینے کی جنگ ، میڈیا پر چھا جانے کی جنگ ، عوام کی نظروں میں دھول جھوکنے کی جنگ ، بنک بیلنس بڑھانے کی جنگ، عوام کو صرف خواب دکھا کر ٹرنخانے کی جنگ جاری ہے لیکن اب یہ قانون کی بالادستی کی جنگ ہے دیکھتےہیں کون جیتے گا قانون یا ن۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :