آئی بی ریاست پاکستان کی وفا دار یا نواز شریف

پیر 9 اکتوبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان میں تین اہم انٹیلیجنس ادارے (آئی ایس آئی) ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ہیں. ہر ایجنسی کی اپنی اپنی مخصوص ذمہ داریاں ہیں، لیکن سبھی پاکستان کی قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیےمشترکہ مقصد کا اشتراک کرتے ہیں ،آئی بی کی بنیاد 1885میں برطانوی حکومت نے رکھی جب برصغیر پر انکی حکومت تھی قائد اعظم محمدعلی جناح نے (IB) کوقیام پاکستان کے بعد 17اگست 1947کوقائم کیا یہ پاکستان کا سب سے پرانا سراغ رسانی کا ادارہ ہے اسکے بجٹ کو مکمل خفیہ اور کسی لیول کا بھی آڈٹ نہیں کیا جاتا۔

۔ اسکا کام دہشت گردوں،غیر ملکی ایجنٹوں سمیت ملک دشمن عںاصر پر نظر رکھنا اور خفیہ رپورٹس مرتب کرنا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
آجکل آئی بی کی ممبران قومی اسمبلی کے بارے ایک رپورٹ کا بہت چرچہ ہے اس رپورٹ کی گونج اب اسمبلی تک پہنچ چکی ہے اور وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ نے اسمبلی میں اپنی ہی حکومت کی درگت بنائی اور تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ ایک وفاقی وزیر سمیت 38ممبران قومی اسمبلی نے وزیر اعظم ہاوس کے خلاف احتجاجا واک آوٹ کیا ۔

(جاری ہے)

۔ اب میں آپکو بتاتا کہ آخر یہ ماجرہ کیا ہے ۔۔۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پچھلے چار سالوں میں اس ادارے کو بھرپور فنڈنگ کی اور اس ادارہ کو صرف حکومت مخالف قوتوں کی جاسوسی پر لگا دیا گیا پاناما کے بعد کی تمام صورت حال کو خفیہ مانٹر کیا جاتا رہا ،جب پارٹی میں فارورڈ بلاک کا چرچا ہوا اور پارٹی ٹوٹنے کی خبروں نے میاں صاحب کو پریشان کیا تونواز شریف نے ڈائریکٹر جنرل آئی بی آفتاب سلطان کو لندن طلب کیا اور نئے پروجیکٹ دیے جسکے بعد وزیر اعلی پنجاب ، چوہدری نثار سمیت تمام ممبران قومی اسمبلی کے فون کالز ریکارڈ کیے جانے لگے اور پورا ادارہ سیاست دانوں کی جاسوسی پر متحرک ہوگیا رپورٹ میں موجود ممبران کے ساتھ ساتھ سپیکرقومی اسمبلی اور وزیر اعظم پاکستان شائدخاقان عباسی بھی آئی بی کی واچ لسٹ میں موجود ہیں ۔

۔ منظر عام پر آنے والی رپورٹ جس کے مطابق ممبران کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلق کو جوڑا گیا ہے ایک ہزار فیصد اصلی ہے ۔۔۔ حقائق پر مبنی ہے یا نہیں وہ ایک علیدہ بحث ہے ۔لیکن یہ لسٹ ان ممبران پر مبنی ہے جن پر فارورڈ بلاک بنانے کا الزام تھا تاکہ وقت آنے پر انکو بلیک میل کیا جاسکے ۔۔۔ جاسوسی کاکام آج بھی پورے زور و شور سے جاری ہے فواد حسن فواد اس آپریشن کے سربراہ ہیں اور وہ آفتاب سلطان کو احکامات دیتے ہیں تاکہ میاں صاحب کو زمینی حقائق کا پتہ چلتا رہے ۔

۔۔۔ جب تک وزیر اعظم ہاوس میں فواد حسن فواد بیورکریٹ بیٹھا ہے وزیر اعظم آج بھی نواز شریف ہی ہے اور اس وقت بھی آئی بی اسی گرو سے ہدایات لے رہی ہے قومی اداروں کے سربراہان ،اپوزیشن پارٹی کے لیڈران سمیت پوری حکومت پر آئی بی اپنی رپورٹس آج بھی لندن بھیجوا رہی ہے،کیونکہ لگتا یوں ہے کہ آئی بی کے سربراہ نے ریاست پاکستان کی بجائے نواز شریف سے وفا داری کا حلف اٹھایا ہوا ہے اور اب تو اس وفادار آفتاب سلطان کانام نیب کےچئیرمین کے طور پر بھی حکومت سامنے لا چکی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ موصوف سب سے طاقتور امیدوار ہیں نیب چئیرمین کے ۔۔ اگر حکومت ان کو نیب چیئرمین لگانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو احتساب کا اس ملک میں اللہ ہی حافظ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :