
معصوم زنیب کی لاش پر سیاست
اتوار 14 جنوری 2018

افضل سیال
(جاری ہے)
۔۔۔۔۔
زنیب گھر واپس نا لوٹی تو لواحقین نے پولیس کو درخواست دی لیکن پولیس نے کوئی کاروائی نا کی ۔۔۔۔ پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج دی گئی لیکن پولیس پانچ دن تک زنیب کی کوڑے سے لاش ملنے کا انتظار کرتی رہی ۔
سب سے پہلے سوشل میڈیا نے اس درندگی کو اجاگر کیا پھر میڈیا نے اس درندگی پر بھرپور کوریج دی جسکے بعد خادم اعلی اور حکومتی انتظامیہ کو تب ہوش آیا جب ننھی کلی مرجھا چکی تھی اسکی چمکیلی آنکھیں زندہ رہنے کی فریاد کرتے کرتے ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئیں ۔۔ یہ دو واقعات پنجاب میں پولیس کی کارکردگی کے عکاس ہیں ایسی کئی زنیب درندگی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں لیکن انکا کہیں ذکر تک نہیں ۔۔۔۔۔۔ زنیب کے ساتھ طالب علم شرق کے والدین کو بھی انصاف ملنا چاہیے لیکن ہمارے ملکی لیڈران زینب کے اہل خانہ کو انصاف دلاتے دلاتے قاتل کا ذکر ہی بھول گئے اور زنیب کو انصاف دالانے کی آڑ میں حکومت گرانے کی کوشش شروع ہوگئی۔۔ اب پلان کے ساتھ قصور میں انارکی پھیلائی جارہی ہے ن لیگ کے حکومتی ممبران کے گھروں اور گاڑیوں کا آگ لگائی جا رہی ہے ہسپتال ، ڈی پی او ، ڈی سی آفس پر تالے لگ چکے ہیں اور شہر کا نظام زندگی انصاف لینے والے ورغلائے ہوئے شرپسندوں کے ہاتھ میں ہے پورے شہر کو ڈنڈا بردار لوگوں نے یرغمال بنا رکھا ہے ۔ زنیب کا انصاف لینے والے تین مزید افراد کو پولیس نے گولیاں مار کر قتل کردیا ہے جسکے بعد اب پولیس مظاہرین کا سامنا کرنے سے قاصر ہے ۔۔
عمران خان اور آصف زرداری پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، شیخ رشید، سراج الحق اور طاہرالقادری کے بیانات ایسے ہیں کہ گویا شہبازشریف اور رانا ثنااللہ نے منظم منصوبہ بندی کے تحت ریپ کرایا، نابلد ممبر قومی اسمبلی مسلم لیگ ن مائزہ حمید تو والدین کو سانحے کا ذمہ دار قرار دے چکی ہے (گو کہ بعد میں اس نے معافی مانگ لی ) اگر قاتل یہ سب دیکھ رہا ہوگا تو یقننا ہمارے حکمرانو اور سیاست دانوں پر ہنس رہا ہوگا۔۔ روایتی باتوں کے سوا زنیب قاتل کے حوالے سے سول سوسائٹی ، انسانی حقوق نامی تنظیمں اور موم بتی آنٹیاں بھی کوئی ٹھوس موقف نہیں دے رہیں ۔۔ سوشل میڈیا اور ہر عام پاکستانی زنیب کے قاتل کو سرعام چوک میں پھانسی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔۔ لیکن یہ آنٹی مافیا اس پر خاموش ہے کیونکہ وہ پاکستان میں پھانسی کے خلاف موم بتیاں جلا کر اپنے یورپین آقاوں سے بنک بیلنس بھرتی ہیں ۔۔ لہذا وہ زنیب درندگی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ۔۔۔ حالانکہ یورپ اپنے ملزموں کو ظاہر کا انجکشن لگا کریا سر میں گولیاں مار کر سمندر برد کردیتا ہے لیکن ان پھاپھے کوٹنی آنٹیوں کو پاکستان میں پھانسی کا قانون ظلم لگتا ہے ۔۔
اپوزیشن کے غیر ذمہ دارانہ راویے سے تو یوں لگ رہا ہے جیسے زینب کو انصاف کا بہانہ ہے اور نشانہ حکومت ہے،یہ جتنے بھی سیاسی لیڈر ہیں، ان کے معیار دہرے ہیں، نوڈیرو میں پانچ سالہ مسکان کا ریپ ہوا، آصف زرداری نے ایک لفظ نہیں کہا مگر زینب کے لیے وہ انصاف مانگ رہا ہے ، ڈٰیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کو برہنہ کرکے گھمایا گیا، عمران خان ملزمان کے سرپرستوں کے حق میں بیان دیتے رہے مگر زینب کے معاملے پر وہ غیرت مند ہوچکے ہیں، سراج الحق عورتوں پر تشدد کے خلاف بل کو اسلام پر حملہ قرار دے چکے ہیں اور اب وہ زینب پر ہوئے تشدد پر برافروختہ ہیں، پرویز مشرف بھی زینب کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں مگر وہ بھول گئے کہ انہوں نے 2005 میں واشنگٹن پوسٹ کو بتایا تھا کہ پاکستانی لڑکیاں کینیڈا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے اپنا ریپ خود کراتی ہیں
مختاراں مائی سے شازیہ خالد اور کائنات سومرو سے ننھی زینب تک ہماری بیٹیاں لٹتی چلی گئیں اور ہم میں سے اکثر قاتل پر بات کے بجائے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے چلے گئے
آج ملک کا ہر شہری سوگ میں ہے ، ہر بیٹی کا باپ اشک بہا ر ہاہے لیکن سیاست دان سیاست چمکا رہے ہیں یہ لوگ کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم درندگی اور سفاکیت پر سیاست تو نا کرو صاحب
ہمارے سماج کا ٹریک ریکارڈ تو یہی بتا رہا ہے کہ نا پہلے کسی درندے کو سرعام پھانسی ہوئی اور نا زنیب کے قاتل کو سرعام پھانسی ہوگی ۔۔ کیونکہ جب انصاف کی آڑ میں سیاست ہوتی ہے تو انصاف نہیں ملتا صاحب صرف سیاست ہوتی ہے سیاست ۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
افضل سیال کے کالمز
-
ہاں میں غدار ہوں ،
منگل 21 اگست 2018
-
آزادی
ہفتہ 18 اگست 2018
-
کپتان کی حکومت ! سکورگیم
اتوار 5 اگست 2018
-
حکومت سازی! کپتان بمقابلہ شہباز
بدھ 1 اگست 2018
-
وزیراعظم عمران خان !
پیر 16 جولائی 2018
-
گواہ رہنا
پیر 4 جون 2018
-
وزیراعظم عمران خان!
جمعہ 11 مئی 2018
-
عسکری کالم
جمعہ 4 مئی 2018
افضل سیال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.