
Inferiority Complex and Road to Success ۔ قسط نمبر 3
منگل 29 ستمبر 2020

احمد عدیل
کامیابی ہے کیا؟ ہر آدمی کے لیے کامیابی کا درجہ مختلف ہے ، کوئی پیسہ بنانا چاہتا ہے، کوئی باہر سیٹل ہونے کی جدوجہد کر رہا ہے ، کوئی سب کچھ حاصل کرنے کے بعد اب خوشی تلاش کر رہاہے، کسی کی منزل کاروبار کرنا ہے تو کوئی من پسند نو کری کے لیے قسمت آزما رہا ہے ․ لیکن کیا صرف چاہنے یا جدوجہد کرنے سے وہ سب حاصل ہو سکتا ہے جس کی ہم خواہش کرتے ہیں؟ آپ تب تک منزل پر نہیں پہنچ سکتے جب تک آپ کی ڈائریکشن ٹھیک نہیں ، محنت اور کوشش تبھی رنگ لائی گی جب وہ بالکل صحیح سمت میں کی جائے ․ ایک رکشا ڈرائیور یہ شکایت نہیں کر سکتا یہ کیسا انصاف ہے کہ میں محنت تو ایک بینک منیجر سے زیادہ کرتا ہوں لیکن پیسے وہ مجھ سے زیادہ کماتا ہے یہ بالکل ایسا ہی ہے اگر کسی نے لاہور جانا ہے لیکن وہ سفر کراچی کی طرف شروع کر دے اور بعد میں کہے کہ میری کوشش اور محنت میں تو کوئی فرق نہیں آیا لیکن منزل پر پہنچنا میرے نصیب میں نہیں تھااور یہی ہمارا المیہ ہے کہ ہم بے سمت رہتے ہوئے ہاتھ پاوں مارتے ہیں کہ چلو نوکری کر لیتے ہیں اگر نوکری نہیں ملی تو سعودیہ یا دبئی چلتے ہیں یا پھر کسی ایجنٹ کے ذریعے یورپ جاتے ہیں ․ لیکن کبھی بھی یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں اور ہمارا مقصد کیا ہے․ سب سے پہلے یہ فیصلہ کریں کہ میری خوشی کس کام میں ہے میرا مقصد کیا ہے اور اپنے آپ کو پہلی ناکامی کے لیے تیار رکھیں جو لوگ آپ کو چوبیس گھنٹے پازٹیو سوچنے کا مشورہ دیتے نظر آتے ہیں وہ انسان کی نیچر کو یا تو سمجھ نہیں سکے یا سمجھنا ان کے بس سے باہر ہے دنیا کا کوئی بھی انسان ہر وقت مثبت سوچ کے ساتھ زندہ نہیں رہتا منفی اور مثبت سوچ ہماری نیچر ہے جسے ہم ایک حد تک بدل سکتے ہیں اگر آپ بہت زیادہ منفی سوچ رکھتے ہیں تو آپ کو اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے اس طرح آپ چوبیس گھنٹے مثبت سوچ کے ساتھ بھی زندہ نہیں رہ سکتے، منفی خیالات، حسد، ڈر، مستقبل کے اندیشے، ناکامی کا خوف یہ سب چیزیں ایک نارمل انسان کی زندگی کا حصہ ہیں اس لیے جتنا آپ اپنی کامیابی کے لیے پر جوش ہوتے ہیں اتنا ہی آپ کو ناکامی کے لیے بھی تیار ہونا چاہیے یہ سوچتے ہوئے کہ ناکامی کامیابی کی پیکج ڈیل ہے دنیا میں کوئی بھی کامیابی نہ تو آ سانی سے ملتی ہے نہ ہی ناکامی کے بغیر ملتی ہے ․
ہمارے معاشرے میں لوگوں کو ان کے کام کے حوالے سے پکارا جانا یا چھوٹے کاموں کو نیچ سمجھنا بھی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہے ․ دوسرے ملکوں میں جا کر ہم لوگ ٹرک ڈرائیور سے لے کر مزدوری تک ہر کام کرتے ہیں لیکن وہی کام اپنے ملک میں نہیں کر سکتے صرف لوگوں کے گھٹیا رویے اور ان کی جہالت کی وجہ سے لیکن نہ تو آپ لوگوں کو بدل سکتے ہیں نہ ان کی سوچ کو، اس لیے اپنے آپ کو بدلیں اور سو سائٹی کی ان جھوٹی روایات کو اپنی کامیابی کا سپیڈ بریکر نہ بننے دیں ․ او چوہدری صاحب، گجر صاحب، رانا صاحب یہ آپ کیا کام کر رہے ہیں جیسی ذہنیت صرف اور صرف آپ کو ناکامی کے تاریک گھڑے میں پھینک سکتی ہے اور ناکام ہونے کے بعد وہی لوگ آپ پر ہنسیں گے جو کامیابی کی طرف جاتا دیکھ کر آپ کو ذات برادری جیسی غلیظ لغویات کا درس دیتے تھے ․ آپ نے اپنی روزانہ کی لائف میں بڑے دبنگ لوگ دیکھتے ہوں گے جو بات بات پر ذات پات کا حوالہ دیں گے لیکن یہی لوگ کسی لوکل ایم این اے ، ایم پی اے حتی کے کسی کونسلر یا تھانیدار کے ساتھ ایک سیلفی لے کے اسے ہر ایک کو دیکھائیں گے اور شاید ان کی سوشل میڈیا پروفائل بھی وہی سیلفی ہو اس کے بر عکس کامیاب لوگوں کی ایسی کسی احساس کمتری والی رونمائی کی ضرورت نہیں ہو گی ․ کامیابی اپنے آپ میں ایک ایسی مکمل Satifactionیا Fulfillmentہے جس کے بعد اپنے آپ کو احساس کمتری کے ساتھ پو سٹر کی طرح عیاں کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ․ ہم اپنی زندگی کے اہم ترین مواقع حسد و کینہ سے بھر پور اس جھوٹ کی وجہ سے ضائع کر دیتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے یا رشتہ دار کیا سوچیں گے یہاں مجھے ایک مثال یا د آرہی ہے ، ایک دفعہ کسی مڈل کلاس زمیندار کی زمین کا چند فٹ حصہ شریکوں نے اپنی زمین میں شامل کر لیا تو اس کا بیٹا لڑنے کے لیے تیار ہو گیا، زمیندار نے زندگی کے سردوگرم دیکھے تھے اس نے بیٹے کو کہا کہ لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ تو جاہل اور لالچی ہیں ان سے اس کی توقع ہے اور کل کلاں وہ چند فٹ اور بھی شامل کر لیں گے لیکن اگر تم اس لڑائی کی وجہ سے ایک دفعہ تھانے ہو آئے تو پھر ساری زندگی ااسی مار کٹائی اور تھانے میں گزرے گی اس لیے میں تمہیں پڑھنے کے لیے شہر بھیج رہا ہوں جس کسی مقام پر پہنچ جاؤ تو آ کر شریکوں کی ساری زمین خرید لینا یہی تمہارا انتقام ہو گا ۔(جاری ہے)۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد عدیل کے کالمز
-
تصویر کا دوسرا رخ
بدھ 7 جولائی 2021
-
تب تک تو میں بوڑھا ہو جاؤں گا
جمعرات 10 جون 2021
-
آپ کے آپشنز کیا ہیں؟
جمعہ 4 جون 2021
-
ڈونٹ گیو اپ
ہفتہ 29 مئی 2021
-
واہ میرے راہبرواہ
منگل 18 مئی 2021
-
Rootless People
بدھ 16 دسمبر 2020
-
Well Done Pakistan Post and EMS
منگل 8 دسمبر 2020
-
ہماری بے بسی اور ہماری سوچ
منگل 27 اکتوبر 2020
احمد عدیل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.